وارثینِ اسلاف کی منتظر امت مسلمہ

Article by Laiba Rizvia
پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور یہ بات دنیا کی آنکھوں میں کھٹکتی ہے کیونکہ وہ یہ بات جانتے ہیں اس وقت تمام مسلم ممالک میں پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جو کسی کی بھی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کے بات کر سکتا ہے،یہی وجہ ہے کفر نے یہ سازش کی کہ اس ملک پر ایسے حکمران بٹھا دیے جائیں جو بظاہر تو مسلمان حکمران ہوں لیکن کام انکے اشاروں پر کریں، ہتھیار تو بن جائیں لیکن ہتھیار چلانے کیلئے کوئی نہ ہو۔ افسوس! وہ اپنے اس ناپاک مقصد میں کامیاب بھی ہو گئے۔
جس دن پاکستان ایٹمی طاقت بنا اس دن جہاں ہم دشمن کی نظروں میں کھٹکنے لگے وہیں دوسری طرف ظلم کی چکی میں پستے مسلمانوں کے لیے ایک امید کی کرن بن کر اُبھرے، مسلمان بچے پتھر اٹھا کر دشمن کو للکارتے ہوئے بولے کہ ہمارے ہاتھوں میں موجود پتھر کو مت دیکھو بلکہ اس ایٹم بم کو دیکھو جو پاکستان میں موجود ہے، لیکن افسوس صد افسوس! آج ملک پاکستان کو ایٹمی پاور بنے چوبیس سال بیت گئے لیکن ہمارا کردار صفر ہے اور تو اور ان ظالم حکمرانوں نے، یہود و نصارٰی کے ایجنٹوں نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو سراہنے کے بجائے غدار کہا۔ پاکستان کے چور لٹیرے حکمرانوں نے ہمشیہ اپنے محسنوں کے ساتھ یہی سلوک کیا ہے لیکن عوام ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی خدمات کو دل سے مانتی ہے۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیوں ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ہتھیار تو بن گئے لیکن ان ہتھیاروں کو چلانے کے لیے آج تک محمد بن قاسم کا وارث نہیں آیا. اب ہم کیا کر سکتے ہیں! پاکستانی بھی اپنے بھائیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیشہ یہاں آ کر رک جاتے ہیں کہ ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہمارے ہاتھ تو بندھے ہوئے ہیں۔ ہم پر ایسے حکمران مسلط ہیں جو بظاہر تو ہمارے حکمران ہیں لیکن انکی ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔
ہم کیا کر سکتے ہیں کا جواب یہ ہے کہ اپنے ووٹ کے ذریعے ایک اچھے حکمران کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ ایک ایسے حکمران کا انتخاب جو حضور پر نور ﷺ کا سچا غلام ہو ایک ایسا حکمران جو حضور ﷺ کی تلوار کا انکار نہ کرتا ہو۔ جو بات ہی یہ کرے کہ کشمیر بزور شمشیر تو اس وقت ملک پاکستان میں علامہ حافظ سعد حسین رضوی کے علاوہ کوئی بھی ایسا حکمران موجود نہیں جو جہاد کی بات کرتا ہو۔ جب سے امت مسلمہ نے جہاد کو ترک کیا ہے وہ اپنا وقار کھو بیٹھی ہے۔ صلاح الدین ایوبی کا قول مجھے اس وقت شدت سے یاد آ رہا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ
سلطنتِ اسلامیہ کی کوئی حد نہیں۔ تم نے جس روز اپنے آپ کو اور خدا کے اس عظیم مذہب اسلام کو سرحدوں میں پابند کر لیا اُس روز سے یوں سمجھو کہ تم اپنے ہی قید خانے میں قید ہو جاؤ گے۔ پھر تمہاری سرحدیں سکڑنے لگیں گی!
ملک پاکستان میں صرف ایک ہی لیڈر ایسا موجود ہے جو کہتا ہے…
ہر مُلک ملک ماست کہ مِلک خدائے ماست
ہر ملک میرا ملک ہے کیونکہ وہ خدا کا ملک ہے
ایسے الفاظ مردان خدا کی زبان سے ہی نکلا کرتے ہیں۔ ظلم کی چکی میں پستے بھائیوں کی مدد ہم اسی صورت کر سکتے ہیں جب دین تخت پہ آئے گا اور یہ اس وقت ہی ممکن ہو گا جب ہم اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں گے۔
تحریر: لائبہ رضویہ