امیر المجاھدین علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ الله تبارک وتعالی علیه
Article By Kashaf Rizvia
گھٹنے نہ ٹیک دے کوئی باطل کے سامنے
بچوں کو سنایا کرو قصہ خادم حسین کا
علمائے حق الله تبارک وتعالیٰ کے پیارے حبیبﷺ کے وارث ہیں تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں علمائے حق نے آزمائشوں اور فتنوں کے وقت ثابت قدمی کا مظاہرہ فرمایا ہے اور انبیاء کرام علیہم السلام کی نیابت کا فریضہ ادا کرتے ہوئے تمام فتنوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئے ہیں لیکن کبھی بھی پرچم اسلام کو سرنگوں نہیں ہونے دیا۔
کئی جہلاء اٹھے، کئی سازشیں بنائی گئیں، عوام کو علماء سے دور کرنے کی کوششیں کی گئیں، ناموسِ رسالت و ناموس صحابہ پر حملے کئے گئے لیکن ہر دور میں کوئی نہ کوئی مردِ قلندر ضرور اٹھا جس نے باطل کے ایوانوں کو ڈھا کر رکھ دیا۔
انہیں شخصیات میں سے ایک عبقری شخصیت امیر المجاھدین فنافی خاتم النبیین محافظ مسلک اہلسنت حضرت علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ الله علیہ ہیں۔
اس دور کہ ہر بندے کو اپنے مقدر پر ناز ہونا چاہیے کہ اس نے بابا جان خادم رضوی رحمتہ الله علیہ کا دور پایا۔
فخر ہے کہ تیرے زمانے میں جیے
ناز ہے کہ تیرے ساتھ کھڑے تھے
حضرت علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ الله علیہ 1966ء کو ضلع اٹک میں پیدا ہوئے، والدِ گرامی کا نام حاجی لعل خان رحمتہ الله علیہ ہے، آپ رحمتہ الله علیہ کے ایک بھائی جن کا نام امیر حُسین ہے اور چار بہنیں ہیں آپ کے والدِ گرامی کا انتقال 2008ء میں اور والدہ کا انتقال 2010ء میں ہؤا۔
آپ نے ابتدائی تعلیم چوتھی جماعت تک اپنے گاؤں کے سکول سے حاصل کی اور دینی تعلیم کے لیے ضلع جہلم چلے گئے اس وقت آپ کی عمر آٹھ سال تھی علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ الله علیہ نے قرآن مجید کے ابتدائی بارہ سپارے جامعہ غوثیہ اشاعت العلوم میں قاری غلام یٰسین جو آنکھوں کی بینائی سے محروم تھے ان سے حفظ کیے یہ مدرسہ قاضی غلام محمود کا تھا جو پیر مہر علی شاہ رحمتہ الله علیہ کے مُریدِ خاص تھے اور آگے کے اٹھارہ سپارے مشین محلہ نمبر ایک کہ دارالعلوم میں حفظ کیے آپ رحمتہ الله علیہ کو قرآن پاک حفظ کرنے میں چار سال کا عرصہ لگا 1978ء میں آپ رحمتہ الله علیہ نے قرآنِ مجید حفظ کر لیا قرأت کی تعلیم کے بعد 1980ء میں مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے لاہور چلے گئے وہاں آپ نے جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور میں درسِ نظامی کی تعلیم حاصل کی لاہور مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1988ء میں فارغ التحصیل ہوئے۔
آپ قرآن کے حافظ، عالم ہونے کے ساتھ ساتھ احادیث کے حافظ بھی تھے۔
آپ کے استاد گرامی میں مفتی محمد عبد القیوم ہزاروی صاحب رحمۃ اللّٰه علیہ سے ترمذی شریف، مفتی محمد عبد الطیف نقشبندی صاحب سے مسلم شریف، علامہ محمد رشید نقشبندی صاحب سے کنزالدقائق، قصیدہ بردہ شریف، علامہ عبد الحکیم شرف قادری صاحب رحمۃ اللّٰه علیہ سے بخاری شریف، پڑھی اس کے علاوہ علامہ حافظ عبد الستار سعیدی صاحب، علامہ محمد صدیق ہزاروی صاحب زید مجدہ، بھی آپ کے اساتذہ میں شامل ہیں۔
وہ امامِ علمِ صَرف تھے وہ امامِ فنِ نحو تھے
قرآن و سنت کی ضیاء تھے خادم حسین رضوی
آپ کی شادی آپ کے چچا کی بیٹی سے ہوئی آپ رحمتہ الله علیہ نہایت سادہ تھے، سادہ لباس اور سادہ غذا استعمال فرماتے تھے آپ رحمتہ الله علیہ کافی دیر سے جامعہ نظامیہ میں تدریس کر رہے تھے آپ کی زندگی میں جمود بلکل نہیں تھی ایک حادثہ میں معذوری لاحق ہو گئی لیکن آپ رحمتہ الله علیہ صحت مندوں سے زیادہ محرک تھے آپ رحمتہ الله علیہ نے اپنے عمل سے مسلمانوں کو یہ درس دیا کہ دین کا کام کرنے کے لیے جذبہ رکھنا چاہیے پوری دنیا میں آپ رحمتہ الله علیہ نے لبیک یا رسول اللّٰه اور تاجدار ختم نبوت کی صدائیں بلند کی آپ رحمتہ الله علیہ کے لگائے ہوئے نعرے بچے بچے کی زبان پر جاری ہو گئے آپ رحمتہ الله علیہ نے جس انداز میں تحفظ ناموس رسالت اور دفاع ختم نبوت کے لیے کام کیا رہتی دنیا تک اسے یاد رکھا جائے گا،
غازی ممتاز حسین قادری رحمۃ اللّٰه علیہ نے جب گستاخِ رسول سلمان تاثیر کو واصل جہنم کیا تو آپ کو گرفتار کرلیا گیا بابا جان رحمتہ الله علیہ نے آپ کی رہائی کی تحریک کو بڑے احسن طریقے سے آگے بڑھایا لیکن آپ کی تمام تر کوششوں کے باوجود غازی صاحب کو پھانسی دے دی گئی، 2017ء میں ایک پارلیمانی بل میں حکومت کی طرف سے قانون ختم نبوت کی ایک شق میں الفاظ بدلنے پر انہوں نے غیرت ایمانی کا اظہار کرتے ہوئے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا دیا 25 نومبر کی صبح وفاقی پولیس اور رینجرز نے ایک ناکام آپریشن کیا، جس میں کئی افراد زخمی ہوئے، پولیس نے 12 ہزار آنسو گیس کے شل پھینکے اور 8 لوگ بھی شہید ہوئے۔
عشق سرکارِ رسالت کے سوا کچھ بھی نہیں
بات ایمان کی تھی وہ کیوں برا مان گیا
جنرل الیکشن 2018ء میں آپ رحمتہ الله علیہ کی قیادت میں تحریک لبیک یا رسول اللّٰه نے 26 لاکھ کے قریب ووٹ حاصل کیے۔
اس تحریک کا مقصد نظامِ مصطفیٰﷺ کا نفاذ ہے اور علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ اسی نظام کے نفاذ کے لیے آخری دم تک لڑتے رہے۔
آپ رحمتہ الله علیہ کی چار صاحبزادیاں اور دو صاحبزادے ہیں بڑے صاحب زادے محمد سعد حسین رضوی جو بابا جان رحمته الله تعالیٰ علیه کے جانشین ہیں اور تحریک لبیک کی مجلس شوریٰ کے فیصلے سے نئے امیر مقرر ہوئے ہیں اور چھوٹے صاحب زادے انس حسین رضوی جنہوں نے درس نظامی مکمل کیا ان کی خواہش تھی کہ ان کے والدِ گرامی بابا جان رحمته الله علیہ ان کی دستار بندی کریں لیکن ان کے بھائی سعد حسین رضوی نے ان کی دستار بندی کی۔
اقبال سے عشق کی وجہ
اَحمد رضا کے علم کی تنویر تھا رضوی!
اقبال کے اشعار کی تفسیر تھا رضوی
آپ رحمتہ الله تبارک وتعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ دوران تعلیم درس کتب کے علاوہ جن کتب کا مطالعہ کیا ان میں ڈاکٹر اقبال کا فارسی مجموعہ کلام سر فہرست تھا 1988ء میں کلیاتِ اقبال کتاب خریدی اور نوعمری میں ہی اس مردِ قلندر شاعر کے افکار کا مطالعہ شروع کر دیا آپ فرماتے ہیں کہ گویا اقبال کی روح نے مجھے اپنی طرف کھینچ لیا ہے، کلام کے بعد ڈاکٹر اقبال کے شاعری کے استاذ مولانا روم رحمتہ الله علیہ کو پڑھا اور بیشتر کلام یاد کرلیے آپ رحمتہ الله علیہ فرماتے ہیں اقبال، مولانا روم اور اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللّٰه علیہ کے اشعار نے مجھے خوب متاثر کیا یہ حضرات عشق رسول کے وہ جام پلاتے ہیں جنہیں پینے کہ بعد کسی چیز کی حاجت نہیں رہتی آپ فرماتے ہیں اسلام کے تمام سپہ سالار اپنی مثال آپ ہیں لیکن حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰه عنه نے مجھے بہت متاثر کیا اور آپ کے مزار شریف پر حاضری دینا میری خواہش تھی اور الحمد اللہ پوری ہوئی۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ نے 19 نومبر 2020ء بروز جُمعتہ المبارک بوجہ علالت بعمر 54 سال وفات پائی ۔
حضرت سیدنا عبداللّٰہ بن عباس رضی اللّٰه عنه سے روایت ہے سرکار دوعالمﷺ نے ارشاد فرمایا
بندہ مومن کے جنازے کے بعد سب سے پہلی جُز جو اسے دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ اس کے جنازے میں شریک تمام لوگوں کی مغفرت کردی جاتی ہے
آپ رحمتہ الله علیہ کی نماز جنازہ 21 نومبر بروز ہفتہ صبح 10 بجے مینار پاکستان گراؤنڈ لاہور میں ادا کی گئی جس میں تقریباً ایک کروڑ ستر لاکھ عاشقان مصطفٰیﷺ نے شرکت کر کے اپنی بخشش کا سامان کیا۔
مرتا وہ ہے جس کا کوئی مشن کوئی نصب العین نہ ہو، علامہ خادم حسین رضوی رحمتہ اللہ علیہ اپنے مشن اور نصب العین کے ساتھ ہمیشہ لوگوں کے دِلوں میں زندہ رہیں گے اور آپ کے خوبصورت بیانات نوجوانوں اور عاشقان مصطفٰیﷺ کو گرماتے رہیں گے۔
اللّٰه تبارک و تعالیٰ ہمیں آپ کی خوبصورت زندگی پرعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کے صدقے ہماری مغفرت فرمائے ہمیں حضور کا سچا عشق نصیب فرمائے۔
آمین یا رب العالمین
جو نقیبِ عشقِ رسول تھا، وہ چلا گیا
جو مدینے والوں کا پھول تھا، وہ چلا گیا
اُسے مرتبہ یہ ملا تھا، عشق و جنون میں
جو نبی کے پاؤں کی دُھول تھا، وہ چلا گیا
کوئی اُس کے جیسا نہیں رہا، میرے شہر میں
جو وفا کا اَصل الاُصول تھا، وہ چلا گیا
اُسے نِسبتیں رہیں، پنجتن کے چراغ سے
جو غلام بیتِ بتول تھا، وہ چلا گیا
تحریر: کشف رضویّہ