لازم تھا کہ ہم دیکھتے”

Article by Ali Abbas Rizvi
مینار پاکستان پہلی بار کھچا کھچ بھرا ہوا ہے , ہزاروں لوگ دیوانہ وار نعرے لگا رہے ہیں پاکستان ایک عجیب منظر دیکھ رہا ہے. جنہیں ریاستی جبر سے دبانے اور ختم کرنے کی باتیں کی جارہی تھیں وہ پہلے سے زیادہ آب و تاب سے میدان میں کھڑے ہیں اتنے میں ایک مرد صالح وہیل چیئر پر نمودار ہوتا ہے دیوانے زمین سے اچھل اچھل کر نعرے لگا رہے ہیں. مرد درویش خطاب کرتا ہے دلوں کو عشق رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم سے منور کرنے کے بعد پورے مجمع کو دعا کیلئے ہاتھ اٹھانے کا کہہ کر دعائے جلال کرتا ہے یا اللہ عزوجل جنہوں نے تیرے دین کا راستہ روکا انہیں گن لے اور اکیلا اکیلا کرکے ذلیل کرکے مارنا
دو نومبر 2019 کی یہ رات ڈھل گئی لیکن اس کے دین کے دشمن ایک ایک کرکے قوم کے سامنے ننگے ہونے لگے ہیں دعائے جلال اثر کرگئی ہے.
سری لنکا کا ایک شہری سیالکوٹ میں گستاخی کے الزام میں قتل ہو گیا جس کی سب سے پہلے مذمت تحریک لبیک پاکستان نے کی لیکن لبرل , سیکولر اور پی ٹی آئی کی پروپیگنڈہ مشینیں مسلسل زہر اگلتی رہیں. تحریک لبیک پاکستان پر پاپندی کا مطالبہ کرتے رہے پاکستانی معاشرے کو دیمک زدہ اور پتہ نہیں کیا کچھ کہا گیا ایک سال کے بعد
مردان میں تحریک انصاف کی ریلی میں ایک مولوی تقریر کے دوران عمران نیازی کو معاذ اللہ پیغمبروں سے ملاتا ہے اور وہاں موجود لوگ اسے قتل کر دیتے ہیں. کسی لبرل کو انسانیت یاد نہیں آئی کسی ٹی وی چینل کو انسانیت کا درس دیتا نہیں دیکھا گیا. تحریک انصاف کے زر خرید کسی صحافی کو قانون ہاتھ میں لینے کی رٹ لگاتے ہوئے نہیں دیکھا گیا.
تحریک لبیک پاکستان آسیہ ملعونہ کو رہا کرنے کے خلاف سڑکوں پر نکلی تو جرنیل بھون ڈالنے کی دھمکیاں دیتے رہے. آئی ایس پی آر والے اکاؤنٹ سے قرآنی آیات شیئر کی جاتی رہیں. راستے سے پتھر ہٹانے کی فضیلت والی احادیث سنائی جاتی رہیں. سڑکیں بلاک کرنے کو بغاوت کہا جاتا رہا. علامہ سعد حسین رضوی حفظہ اللہ کو نیازی فرعون نے گرفتار کیا تو عدالتی حکم کے باوجود رہائی نا دی گئی. پُرامن احتجاج کرنے والوں پر تیزاب پھینکا گیا ہیلی کاپٹر سے گولیاں ماری گئیں. جماعت کالعدم کرکے سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا پر پابندیاں لگائی گئیں.
چند ماہ بعد نیازی گرفتار ہوا کرپشن کے کیس میں اس کے سپورٹرز نے کور کمانڈرز کے گھر جلا دیے , ایمبولینسز کو روکے رکھا , بسیں جلا دیں عوام کو سڑکوں پر مارا پیٹا تب نا تو کسی نے بھون ڈالنے کی دھمکی دی نا آئی ایس پی آر کو قرآنی آیات شیئر کرنے کی توفیق ہوئی. نا کسی لبرل کو ایمبولینس میں تڑپتی انسانیت نظر آئی ناہی کسی لنڈے کے دانشور کو راستے سے پتھر ہٹانے کی فضیلت بتاتے سنا گیا اور فیض آباد دھرنا کیس میں بک بک کرتے کسی جج کو ان زومبیز کے خلاف ریمارکس دیتے ہوئے بھی کسی نے نہیں دیکھا. وہ عدلیہ جس کے حکم کے باوجود بے گناہ علامہ سعد حسین رضوی حفظہ اللہ کو رہا نہیں کیا گیا تھا آج اس عدلیہ نے اتنی تیزی سے نیازی کو رہا کیا کہ اس کے 120 نمبر پر ہونے پر حیرت ہونے لگی.
یہ سب علامہ خادم حسین رضوی نور اللہ مرقدہ کی دعائے جلال کا نتیجہ ہے کہ چند ہی سالوں میں ریاست کے چاروں ستونوں میں چھپے اسلام دشمن جج , جرنیل , صحافی اور سیاستدان ناصرف ننگے ہوئے ہیں بلکہ آپس میں یوں دست و گریباں ہیں کہ ان کی ذلت و رسوائی دنیا دیکھ رہی ہے. ایک ساتھ ملکر تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم کرنے والے اس کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے نیازی , لبرل میڈیا , جج اور جرنیل ذاتی مفادات کیلئے ایک دوسرے کے خلاف ہر وہ کام کر رہے ہیں جس سے دنیا بھر ان کی ذلت و رسوائی کے قصے زبان زد عام ہیں۔ ان سب اسلام دشمنوں کی دو رنگی , مختلف معیار اور منافقت سب پہ عیاں ہو چکی ہے اوریہ تو ہونا ہی تھا کیونکہ مرد قلندر رحمتہ اللہ علیہ نے دعائے جلال جو فرمائی تھی اور رب العزت اپنے ولیوں کی لاج رکھتا ہے لہذا لازم تھا کہ ہم دیکھتے ان کی منافقت
انہیں مسئلہ ریاست کی رٹ اور انسانیت سے نہیں مسئلہ تحریک لبیک پاکستان سے ہے جو پاکستان میں نظام مصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کی داعی ہے. یہ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں
قوم ہوش کے ناخن لے اور ان دین دشمنوں کو پہچانے. جس ملک کی بنیاد لا الہ الا اللہ پہ ہے اس کے ستون یعنی جج جرنیل صحافی اور سیاستدان بھی محمد رسول اللہ کا قانون نافذ کرنے والے ہونے چاہیں. ایسے لوگوں کو آگے لاؤ اور اس دنیا کی امامت کرو کیونکہ کے مسلمان اس زمین پر رب العزت کے نائب اور خلیفہ ہیں.
سبق پڑھ پھر عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
تحریر: علی عباس رضوی