در رسول ﷺ کا ادب
Article by Amina Batool
مسجد نبوی ایسا مقام ہے جہاں سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے خارجیوں کا خون بہانے کی اجازت نہیں دی کیونکہ حدود حرم کی حرمت ہے اور کائنات میں سب سے بڑھ کر روضہ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی حرمت ہے. باغیوں نے خلافت عثمانیہ میں جب مدینہ پاک پر حملہ کیا تو مدینہ کے کماندار فخری پاشا نے بغیر لڑے مدینے کا کنٹرول دے دیا کیونکہ حدود حرم اور مسجد نبوی ﷺ میں خون بہانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی تھی. شہباز شریف بھی یقیناً تاریخ کے غلیظ ترین کرداروں میں سے ایک ہے لیکن جو کچھ پی ٹی آئی قیادت نے پلاننگ سے مسجد نبوی ﷺ میں کروایا اس پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے.
پشیمانم پشیمانم پشیماں یارسول اللہ ﷺ
خلافت عثمانیہ کے دور میں ادب کا یہ عالم تھا کہ جب مسجد نبوی ﷺ کے صحن میں پتھر لگائے جا رہے تھے تو انکی کٹائی روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دور جا کر کی جاتی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضہ مبارکہ پر شور نہ ہو۔
آج پی ٹی آئی جو کہ ریاست مدینہ کی ٹھیکیدار بھی بننے کی کوشش کرتی ہے انھوں نے جو مسجد نبوی ﷺ میں نعرے بازی کی وہ اتنہائی شرمناک ہے اور حکومت پاکستان سے پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ جنہوں نے یہ سب کیا اور جنہوں نے پاکستان میں بیٹھ کر کروایا انکو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
سلطان عبدالحمید ثانی نے جب مسجد نبوی میں تعمیر کا کام شروع کیا اور اس کے لیے تمام مزدور حافظ قرآن چنے، آپ نے اس بات کا خاص خیال رکھا کے تمام کام کے دوران مزدور باوضو رہیں اور درود شریف پڑھتے رہیں اور دوسرا یہ کہ تمام پتھر اور دھاتوں کی کٹائی مدینہ شہر سے باہر ہو کیونکہ جہاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, اہل بیت اور صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین آرام فرما رہے ہوں وہاں اونچی آواز بھی گستاخی ہے۔
ادب گاہیست زیر آسماں از عرش نازک تر
نفس گُم کردہ می آید جنید و بایزید ایں جا
علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ؛
آسمان کے نیچے زمین پر یہ ایسی ادب گاہ ہے)کہ جہاں پر حضرت جُنید بغدادی رحمہ اللہ اور حضرت با یزید بسطامی رحمہ اللہ کے سانس بھی گُم ہو جاتے ہیں
جھکاؤ نظریں، بچھاؤ پلکیں، ادب کا اعلی مقام آیا
اگر مسجدِ نبوی ﷺ کے احاطے میں اپنے سیاسی تعصب کے حق میں نعرہ بازی پر آپ کو سکون ملا ہے تو
یاد رکھیے وہاں سورۃ الحجرات کی تعلیمات کے مطابق اونچی آواز میں نیک گفتگو بھی بارگاہ نبوی ﷺ میں بے ادبی میں شمار ہوتی ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے تیس سال مسجد نبوی ﷺ میں درس حدیث دیا۔ کسی ایک دن بھی کتاب کے ورق پلٹنے تک کی آواز نہ آئی امام مالک رحمہ اللہ نے امت کو بتایا مسجد نبوی ﷺ کا کیا احترام ہے۔ اور آج جس طرح مسجد نبوی ﷺ کا تقدس پامال کیا گیا ان لوگوں کو کیا سمجھا جائے! کیا یہ اخلاقیات سے اتنا گر چکے ہیں اتنے بے غیرت ہوچکے ہیں کہ انہیں مسجد نبوی ﷺ کا احترام بھی نہ رہا۔
مزید تجزیے، تبصرے کی مجھ میں ہمت نہیں۔
میرے نبی ﷺ پر کروڑوں سلام
قدر نبی ﷺ دا اے کی جانن دنیا دار کمینے
قدر نبی ﷺ دا جانن والے سو گئے وچ مدینے
تحریر: آمنہ بتول