دین کے ترجمان
Article by Syed Haseeb
قاٸد عزیمت شیخ الحدیث قاسم عشقِ مصطفی ﷺ مجدد رواں صدی فنا فی خاتم النبیین ﷺ امیر المجاہدین امام خادم حسین رضوی رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ
بزدل بندے کا کام نہیں ہے دین کی ترجمانی کرنا
آج ہم دیکھتے ہیں کہ اک طرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے لاکھوں لاکھوں لوگوں کو مرید کر کے خود کو ہجروں تک محدود رکھا ہوا ہے جن کے نزدیک مسئلہ ناموس رسالت ﷺ مسئلہ ختم نبوّت ﷺ سیاسی مسئلہ ہیں اور ان مسئلوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں_ اگر کوئی عاشق رسول ﷺ کسی گستاخ رسول کو واصلِ جہنم کرتا ہے تو ان سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے جس کی بیشتر مثالیں موجود ہیں کیا ایسے لوگ دین کے ترجمان ہو سکتے ہیں؟؟ دوسری جانب وہ لوگ ہیں جنہوں نے بظاہر تو بڑی بڑی پگڑیاں ڈال کر خود کو دین کا ترجمان ظاہر کر رکھا ہے لیکن اصل وہی دین اسلام کے غدار ہیں دراصل یہ وہ لوگ ہیں جو چند ڈالرز کی عوض اور مغربی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے پہلے اپنا ایمان بیچتے ہیں اور پھر ملت کا نقصان کرتے ہیں آج بظاہر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص جس کے نزدیک سلمان تاثیر (ملعون) بے گناہ قتل ہوا جس نے گستاخ ملعونہ آسیہ کو ملک پاکستان سے راہ فرار اختیار کروایا جس نے ناموس رسالت ﷺ سے غداری کی اور مصطفیٰ کریم ﷺ کے غلاموں کو بے گناہ شہید کروایا جس شخص کے دل میں گستاخ سلمان رشدی کے لیے محبتیں ہیں ایسے شخص کو قائد ملت اسلامیہ کا لقب دینا جو خود ایک داڑھی منڈا جاہل ہے اس کے ہاتھ پر بیعت کرنا اس کو مولانا عبد الستار نیازی صاحب سے تشبیہ دینا جب اس کی عزت پر بات آئے تو سڑکوں پر نکل آنا شریعت کے خلاف جا کر اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اپنے جلوسوں میں خواتین کا رقص کروانا اس صدی کے علماء کرام کا نہیں بلکہ دین کا لبادہ اوڑھے غداروں کا کام ہے یہ وہ غدار ہیں جو ایک طرف اغیار کے ڈالرز پر اور دوسری جانب اپنے مریدوں کے چندوں پر اپنی دکان داری چمکا کر اسلام دشمن عناصر کا ساتھ دے رہے ہیں کیا ایسے منافق لوگ دین کے ترجمان ہو سکتے ہیں_؟؟
آج اگر کوئی جماعت سہی معنوں میں دین کی ترجمانی کر رہی ہے تو وہ صرف اور صرف تحریک لبیک پاکستان ہے کیونکہ یہ وہ واحد جماعت ہے جو 54 شہیدوں کے جنازے اپنے کندھوں پر اٹھا کر بھی ظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہتی ہے کہ
مر جائیں گے
ظالم کی حمایت نہ کریں گے
لہٰذا اس ملت کے لوگوں کو بھی سوچنا ہو گا اب انہوں نے مزید دین دشمن غداروں کے ساتھ چلنا ہے یا دین کے وفاداروں کے ساتھ چلنا ہے
تحریر: سید حسیب