نبی کریمﷺ کی اہل بیت اطہار سے محبت
Article by Shehla Noor
نبی کریمﷺ کی اہل بیت اطہار سے محبت احادیث مبارکہ کی روشنی میں
نبی کریمﷺ کے اہلِ بیت سے مراد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد، سیدنا علی کرم اللہ وجہہ الکریم، سیدنا حسنین کریمین رضی اللہ عنھما اور آل پاک ہیں۔ آپﷺ نے بکثرت اہل بیت سے محبت و عقیدت کا اظہار فرمایا، چنانچہ حدیث الکساء میں ہے
عَنْ عَائِشَةَ رضی الله عنها قَالَتْ: خَرَجَ النَّبِيُّ صلیٰ الله عليه وآله وسلم غَدَةً وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ مِنْ شَعْرٍ أَسْوَدَ فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِیٍّ رضی الله عنه فَأَدْخَلَهَ، ثُمَّ جَاءَ الْحُسَيْنُ رضی الله عنه فَدَخَلَ مَعَهُ ثُمَّ جَاءَ تْ فَاطِمَةُ فَأَدْخَلَهَا ثُمَّ جَاءَ عَلِیٌّ فَأَدْخَلَهُ ثُمَّ قَالَ: {إِنَّمَا يُرِيدُ اﷲُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمْ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِرَکُمْ تَطْهِيرًا}
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت ایک اونی منقش چادر اوڑھے ہوئے باہر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ آئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور وہ بھی ان کے ہمراہ اس چادر میں داخل ہوگئے، پھر حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بھی اس چادر میں داخل کرلیا، پھر حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی اس چادر میں لے لیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ آیت مبارکہ پڑھی
بس ﷲ یہی چاہتا ہے کہ اے (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) اہل بیت تم سے ہر قسم کے گناہ کا میل (اور شک ونقص کی گرد تک) دور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے۔‘‘
[الاحزاب، 33: 33] (صحیح مسلم : رقم: 2424)
سمیٹنا تھا طہارت کو ایک مصرعے میں
کہا! حسین ، حسن، فاطمہ ، نبی ، حیدر
اسی طرح ترمذی کی روایت میں ہے کہ آپﷺ نے حضرت فاطمہ، حضرت علی، حضرت حسن و حسین رضوان اللہ اجمعین کو اپنی چادر میں جمع کرکے فرمایا
اللھم ھؤلاء اھل بیتی فاذھب عنھم الرجس وطھرھم تطھیرا
اے اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں پس ان سے جناست دور فرمادے اور انھیں خوب پاک کردے(ترمذی،3871)
ان کی پاکی کا خدائے پاک کرتا ہے بیاں
آیہ تطہیر سے ظاہر ہے شان اہل بیت
آپﷺ نماز کے لیے تشریف لے جاتے ہوئے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے گھر کے پاس سے گزرتے تو نماز کے لیے اسطرح بلاتے
الصلاۃ اھل البیت یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس
نماز، اے اہل بیت، اللہ تم سے نجاست دور فرمائے
(ترمذی: 3206)
آپﷺ نے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : أَحِبُّوْا اللهَ لِمَا يَغْذُوْکُمْ مِنْ نِعَمِهِ، وَأَحِبُّوْنِي بِحُبِّ اللهِ عزوجل. وَأَحِبُّوا أَهْلَ بَيْتِي لِحُبِّي
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے محبت کرو ان نعمتوں کی وجہ سے جو اس نے تمہیں عطا فرمائیں اور مجھ سے محبت کرو اللہ کی محبت کے سبب اور میرے اہل بیت سے میری محبت کی خاطر محبت کرو۔
مصطفیٰ عزت بڑھانے کے لیے تعظیم دیں
ہے بلند اقبال تیرا دودمان اہل بیت
ایک طویل حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت حصین نے حضرت زید سے پوچھا
أَلَيْسَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ قَالَ نِسَاؤُهُ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ وَلَكِنْ أَهْلُ بَيْتِهِ مَنْ حُرِمَ الصَّدَقَةَ بَعْدَهُ
کیا آپﷺ کی ازواج اہل بیت نہیں؟ تو فرمایا آپﷺ کی ازواج اہل بیت ہیں لیکن آپﷺ کے اہل بیت وہ (بھی) ہیں جن پر صدقہ حرام ہے
(مسلم :4425)
اہل بیت مصطفیٰ ہیں صاحب حرمت بھی ہیں
روح دیں ہیں ، بلکہ دیں ہیں ، امھات المؤمنین
آپ علیہ الصلوۃ والسلام نے اہل بیت اطہار کے حوالے سے خصوصی وصیت فرمائی جس سے آپﷺ کی ان سے محبت اور ان کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے حدیث مبارکہ ہے
عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنِّي تَارِکٌ فِيْکُمْ خَلِيْفَتَيْنِ : کِتَابَ اللهِ حَبْلٌ مَمْدُوْدٌ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ. أَوْ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ إِلَي الْأَرْضِ، وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي، وَإِنَّهُمَا لَنْ يَّتَفَرَّقَا حَتَّي يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا: بے شک میں تم میں دو نائب چھوڑ کر جا رہا ہوں. ایک اللہ تعالیٰ کی کتاب جو کہ آسمان و زمین کے درمیان پھیلی ہوئی رسی (کی طرح) ہے اور میری عترت یعنی میرے اہل بیت اور یہ کہ یہ دونوں اس وقت تک ہرگز جدا نہیں ہوں گے جب تک یہ میرے پاس حوض کوثر پر نہیں پہنچ جاتے۔
(مسند احمد بن حنبل، الرقم : 21618)
دست اطہر سے نبی کے جنت الفردوس میں
پی رہے ہیں جام کوثر تشنگان اہل بیت
آپﷺ اپنے اہل بیت سے محبت فرماتے تھے اور اپنے ارشادات کے ذریعے بھی اس چیز کا واضح اعلان فرمایا اور اُمت کو اپنے اہل بیت سے محبت وعقیدت کا درس دیا، کیونکہ اہل بیت کی محبت ان سے عقیدت اور ان کے حقوق کی بجاآوری میں ہی آخرت کی کامیابی ہے۔ جیساکہ روایت میں ہے
عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ : أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ : الْزِمُوْا مَوَدَّتَنَا أَهْلَ الْبَيْتِ، فَإِنَّهُ مَنْ لَقِيَ اللهَ عزوجل وَ ُهوَ يَوَدُّنَا دَخَلَ الْجَنَّةَ بِشَفَاعَتِنَا، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ : لاَ يَنْفَعُ عَبْدًا عَمَلُهُ إِلاَّ بِمَعْرِفَةِ حَقِّنَا
حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ہم اہل بیت کی محبت کو لازم پکڑو پس بے شک وہ شخص جو اس حال میں اللہ سے ملا کہ وہ ہمیں محبت کرتا تھا تو وہ ہماری شفاعت کے صدقے جنت میں داخل ہوگا اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کسی شخص کو اس کا عمل فائدہ نہیں دے گا مگر ہمارے حق کی معرفت کے سبب۔
( طبرانی:2230)
جو ہیں سرتاپا جہاں میں عاشقان اہل بیت
مل گئی روز جزا ان کو امان اہل بیت
اللہ تعالیٰ ہمیں اہل بیت کی محبت و عقیدت سے وافر حصہ عطا فرمائے۔ آمین
تحریر: شہلا نور