سوشل میڈیا اور ہماری ذمہ داریاں
Article by Zeeshan Jutt
سوشل میڈیا خاص طور پہ ٹویٹرکی وجہ سے آپکو جیل اور لاکھوں روپے جرمانہ بھی ہو سکتا
میں نے جو دیکھا لوگ روایات پہ عمل نہ کرنے کے ساتھ ساتھ قانون کی بھی پاسداری نہیں کرتے ہیں
یہ باتیں ہر وہ شخص کے لئے جاننا ضروری ہیں جو سوشل میڈیا استعمال کرتا ہے
اگر آپ کسی چیز کو وائرل کرتے ہیں یا کوئی جھوٹی بات پھیلاتے ہیں یا کسی پہ الزام لگاتے ہیں یا کسی کو بدنام کرتے ہیں یا بھتان لگاتے ہیں یا دھوکا دیتے ہیں تو روز قیامت آپ اپنی ایک ٹویٹ کی وجہ سے پھنس سکتے ہیں ایک بھی غلط بات لکھ دی تو وہ بہت دور تک پھیل سکتی ہے مثلاً
اگر آپ کے 2000 فالورز ہیں آپ کوئی ٹویٹ کرتے ہیں تو وہ ایک ٹویٹ 2000 لوگوں تک پہنچ چکی اور اگر اسکو 10 لوگ ریٹویٹ کرتے ہیں اور ان ریٹویٹ کرنے والوں میں ہر کسی کے 2000 فالورز ہوں تو آپکی ٹویٹ 22000 لوگو تک پہنچ چکی اور اسی طرح ریٹویٹ ہو اور ریٹویٹ کرنے والوں کے جتنے فالورز ہونگے اتنے لوگو تک بات پہنچے گی، یہ تو ایک چھوٹے سے اکاوںٹ کی مثال ہے تو سوچیں بڑے بڑے اکاونٹس کی ٹویٹ کہاں تک جاتی ہوگی.
اگر آپ جاننا چاہتے ہیں آپکی ٹویٹ کتنے لوگوں تک پہنچی ہے تو ویبسائٹ (Talkwalker.com) کے زریعے جان سکتے ہیں جس میں آپکی ٹویٹس کی ریچ (Reach) اور انگیجمینٹ (Engagement) بتاتے ہیں ۔
پاکستان کے قوانین کے مطابق کس کس کو اور کتنی کتنی سزا ہو سکی ہے؟
1- کسی کا مواد بغیر اجازت کے کاپی کر کے آگے پھیلانے
والے کو 6 ماہ کی قید یا 1 لاکھ جرمانہ یا پھر دونوں ہوسکتے ہیں
اور اگر کسی کا خاص مواد یا معلومات کاپی کر کے پبلش کرتے ہیں تو 5 سال کی قید اور 5ملین (50لاکھ) جرمانہ ہو سکتا ہے
2- اگر کوئی کسی کو قتل کی دھمکی دے یا بولے “تو میرے سامنے آ تیرا سر اتار دوںگا یا اتار دوںگی “ یا قانون ہاتھ میں لے کر کوئی دہشتگری والا عمل کرنے کی بات کرے تو اسکو 14 سال جیل یا 50 ملین جرمانا ہو سکتا ہے یا پھر دونوں
یاد رہے لبیک کا نعرہ من سب نبیا فاقتلوہ کا مطلب اور مقصد یہ بتانا ہے کہ جو بھی نبیﷺ کے خلاف بات کرے اسکو کاٹ کے رکھ دو، یہ بات(حدیث) پاکستان کے آرٹیکل 295-C میں لکھی ہوئی ہے، حکومت کو یہ بات یاد دلانا اور اس پر عمل کرنے کا کہنا ہے نہ کہ قانون ہاتھ میں لینا ہے اور نہ کبھی قانون ہاتھ میں لیا ٹی ایل پی کے کسی بھی کارکن یا سپورٹر نے.
3- اگر کوئی نفرت انگیز مواد پھیلاتا ہے، فرقہ واریت، ایک دوسرے کے خلاف نفرت پھیلانا، ایک دوسرے کے پیروں مریدوں کی دل آزاری کرنا، یا پٹھان پنجابی سندھی بلوچی نفرت وغیرہ یہ سب ہیٹ اسپیچ (Hate Speech)میں آتا ہے، تو 7 سال کی قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے۔
4- اگر کوئی کسی کو دھوکا دینے کا یا کوئی فراڈ کرنے کا یا کوئی scam کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو 3 سال قید اور اڑھائی لاکھ جرمانہ ہو سکتا ہے ۔ اور اگر فراڈ کر دیتا ہے یا نقصان پہنچا دیتا ہے تو 2 سال قید اور 10 ملین جرمانہ (یہ دھوکا آن لائن ریلیشنشپ کا بھی ہو سکتا ہے)
نوٹ: سزا میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے ، قید یا جرمانہ کیس کی نویت کے مطابق بڑھایا جا سکتا ہے۔
5- اگر کوئی کسی کی شناخت کسی کا نام تصویر یا انفارمیشن استعمال کرتا ہے تو 3 سال قید اور 5 ملین جرمانہ ہو سکتا ہے
6- اگر کوئی کسی کی شخصیت یا زاتیات یا عزت و وقار خراب کرے تو اسکو 3 سال قید یا جرمانہ ہو سکتا ہے
اسی طرح تفصیل کے ساتھ گورنمنٹ کی ویبسائٹ پہ سائبر کرائم اور انکی سزائیں اور کسی کے خلاف رپورٹ کروانے کا طریقہ بتایا گیا ہے
تحریر کا مقصد اتنا سا ہے کہ دنیاوی سزا تو برداشت ہو سکتی لیکن روز آخرت جو سزائیں ہونگی وہ بہت سخت ہونگی. ہم بہترین مشن پہ کام کر رہے ہیں اس لیے خود کو بھی بہترین بنایں۔ اس نے یہ کر دیا اس نے یہ کہہ دیا ٹویٹر پہ بس یہی باتیں نظر آتی ہیں چند ایک دو باتیں بس کام کی ہوتی ہیں اور اس کے رد عمل میں اپنے ہی لوگ ایک دوسرے کو گالم گلوچ اور نا جانے کیا کچھ بولنے لگتے ہیں کہ دشمن کی ضرورت نہیں پڑتی افسوس! ان باتوں میں ٹائم ضائع نہ کریں بلکہ کوئی ایسا کام کریں جس سے اسلام کو پاکستان کو اور عوام کو فائدہ حاصل ہو
ہمیشہ مثبت سوچئے اور مثبت سوچ کو پروان چڑھائیے کیونکہ آپ کی مثبت سوچ معاشرے کی تعمیر نو کا کام کرے گی جس سے ایک بہترین معاشرہ ابھر کر سامنے آئے گا۔
اللہ تعالی پیارے آقا خاتم النبیین ﷺ کے صدقے تحریک لبیک پاکستان کو دشمنوں فسادیوں اور انتشایوں سے ہمیشہ پچا کے رکھے آمین!
تحریر: انجینئر ذیشان جٹ
نوٹ: تمام معلومات مصنف کی ذمہ داری پر نشر کی گئی ہیں