شٹر ڈاؤن ہڑتال
اگر قوموں کے لیئے کوئی کھڑا ہوتا ہے، جان یا مال دیتا ہے تو وہ غریب ہی ہوتا ہے اور ہمیں یہ فخر ہے کہ ہم غریبوں کی سب سے بڑی آواز ہیں۔
کہتے ہیں کہ ایک طبقہ سڑکوں پر آ کر آئی ایم ایف کے ساتھ تعلقات خراب کرانا چاہتا ہے، میں نے کہا ایک طبقہ نہیں ایک قوم، جسے پاکستانی قوم کہتے ہیں وہ اب ان آئی ایم ایف کے غلاموں سے جان چھڑوانا چاہتی ہے۔
آج یہ اعلان کررہے ہیں اپنی کابینہ کی ساری مراعات ختم کرتے ہیں؛ میں نے کہا اس کے ساتھ یہ بھی اعلان کرو کہ ہم اپنے بھائی اور اپنے اثاثے پاکستان لے کر آتے ہیں اور اثاثے قومی خزانے میں جمع کرواتے ہیں۔
جن کی گھر بیٹھے ایک فون سے ٹانگیں کانپ گئی ہوں وہ باتیں کرتے ہیں کہ مولوی بک گئے ہیں۔
سڑکیں بند نظر آنے والوں کو غریب کا بند چولہا کیوں نظر نہیں آتا ؟
اگر آپکو اپنا حق نہیں چاہیے تو آپکی مرضی ہے آپ دکانیں کھول لینا۔ ہم آپ سے زبردستی بند نہیں کروائیں گے۔
لیکن یہ یاد رکھنا کہ تاریخ ضرور لکھی جائے گی کہ جب تحریک لبیک پاکستان نے کال دی تھی تو قوم نے اعلان کر دیا تھا کہ ہم ساتھ کھڑے ہیں لیکن ایک طبقہ وہ تھا جو کل بھی اشرافیہ کے ساتھ کھڑا تھا آج بھی اشرافیہ کے ساتھ کھڑا ہے۔
میں اپنے تاجر بھائیوں سے کہتا ہوں ہمیشہ ان حکمرانوں نے آپ کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ چاہے وہ کرونا ہو یا کوئی بھی آفت آ جائے یہ آپ کے خلاف کھڑے رہتے ہیں۔ یہ ہم ہی ہیں جو آپکے حقوق کی بات کرتے ہیں۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شٹر ڈاؤن ہڑتال سے کیا ہوتا ہے؟؟
میں نے کہا تحریک لبیک پاکستان کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لو جب یہ اعلان کرتی ہے تب کچھ نہ کچھ ہوتا ضرور ہے۔
اگر بات دھمکیوں تک آ گئی ہے تو پھر یاد رکھنا لبیک والے دھمکیاں نہیں دیتے بس اعلان کرتے ہیں۔
آج ہم قوم کے ساتھ کھڑے ہو گئے ہیں تو اوپر سے لے کر نیچے تک تکلیف شروع ہو گئی۔
پچیس کروڑ مسلمانوں کا نمائندہ وقت کا وزیراعظم اقوام متحدہ میں دیکھ کر قرآن نہیں پڑھ سکتا۔
وہ معزز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
اور ہم خوار ہوئے تارک قرآن ہو کر
کم سن بچیوں کی عزتیں لٹتی رہیں، قوم کے غریب تھانوں اور کچہریوں کے چکر لگاتے ہوئے مر جائیں۔ اس پولیس کے کان پر کبھی جوں تک نہیں رینگتی اور آج تحریک لبیک پاکستان نے قوم کے حق کے لیے کال دی ہے تو بند کمروں میں بلا کر تاجروں سے کہا جا رہا ہے کہ آپ دکانیں کھولیں اور انکی حمایت کا اعلان نہ کریں۔
اس ملک کے اشرافیہ کو تکلیف کیا ہے کہ ہم اس ملک کے شہریوں کو سستا پیٹرول لے کر دینے کے لیے تیار ہیں۔
راولپنڈی میں جو بسنت کے نام پر گلے کٹ گئے، گولیاں برسائی گئیں اور لوگ لقمہ اجل بن گئے تب تو پولیس بھنگ پی کر سوئی رہی۔ آج اسے یاد آ گیا ہے کہ کل تحریک لبیک پاکستان نے ہڑتال کا اعلان کیا ہے تو بند کمروں میں میٹنگز کرنے لگ گئے ہیں۔
قائد ملت اسلامیہ علامہ حافظ سعد حسین رضوی
تاجدار ختم نبوت کانفرنس وسن پورہ تاجپورہ گراؤنڈ لاہور