ووٹ کی شرعی حیثیت
Article by Fakhar Zaman Rizvi
دور حاضر میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے کہ جو لوگ ووٹ کو ایک انتہائی معمولی چیز سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے
معاشرے میں ووٹ کو فقط فلاحی کاموں کے بدلے میں دینے کا رواج سا پیدا ہو گیا ہے جو بڑی آب و تاب سے رواں دواں ہے
جبکہ یاد رہے کہ قرآن و سنت کے مطابق ووٹ ایک شہادت کا نام ہے اور ووٹ ایک بیت کا نام ہے اور یہ بات بھی ذہن نشین ہونی چاہیے کہ جھوٹی گواہی پر بھی سزا ہو گی اور غلط بندے کی بیت پر بھی سزا ہو گی
بڑی حیران کن بات ہے کہ ہمارے معاشرے میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جنہیں ووٹ کے لفظی معنی تک کا پتہ نہیں ہے اور بس وہ گلی، محلے، سڑک یا بجلی گیس کے میٹر کے لالچ میں آ کر ووٹ جیسی قیمتی امانت کا غلط استعمال کر بیٹھتے ہیں
ایسے بھولے بھالے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ کیا جس شخص کو تم ایک فلاحی کام کے بدلے میں ووٹ دے رہے ہو کیا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے؟
فلاحی کام کرنا ریاست کا حق ہوتا ہے جو ایم این اے یا ایم پی اے اپنے حلقے میں کام کرواتے ہیں سوال یہ ہے کہ وہ اپنی جیب سے پیسے خرچ کرتے ہیں جواب آئے گا جی نہیں پیسے تو قومی خزانے سے خرچ ہوتے ہیں اور کیا جو بندہ کام کروا رہا ہے وہ اس کام کی تنخواہ نہیں لے رہا؟ جواب آئے گا جی بلکل لے رہا ہے اور وہ بھی قومی خزانے سے لے رہا ہے
تو پھر میرا سوال ہے میری قوم سے کہ جب سب کچھ تو قومی خزانے سے ہو رہا ہے اور یہ قوم کی خدمت کرنا ریاست کا حق ہے تو پھر ہم کس بنیاد پر ووٹ جیسی قیمتی امانت ایسے بے دین لوگوں کو دیتے ہیں جو اس کے حقدار ہی نہیں ہیں
میں اپنی قوم سے یہی گزارش کروں گا کہ ووٹ کاسٹ کرنے سے پہلے کسی صحیح العقیدہ عالم دین سے ووٹ کی شرعی حیثیت کے بارے لازمی پوچھ لیں
تاریخ اسلام سے صرف ایک مثال دوں گا جو روز روشن کی طرح ایاں ہے کہ اگر ووٹ ہر ظالم جابر یا شرابی زانی کو دینا جائز ہوتا تو حسین پاکؓ کربلا کے میدان میں پورے خاندان کی قربانی نہ دیتے، یزید نے ووٹ ہی مانگا تھا حسین پاکؓ سے لیکن آپ نے سب کچھ قربان تو کر دیا لیکن باطل کے سامنے جھکنا گوارہ نہیں کیا
ہمیں بھی واقعہ کربلا سے سبق سیکھنا چاہیے اور حسین پاکؓ کے اس عمل کو مدنظر رکھتے ہوئے ووٹ کو اس کے صحیح حقدار تک پہنچانا ہماری اولین زمہداریوں میں سے ہے
اور یہ بھی شرعی مسلئہ ہے کہ جس آدمی کو آپ ووٹ دو گے وہ جتنے صحیح کام کرے گا ووٹ دینے والے کو بھی اس کا اجر ملے گا اور وہ جتنے غلط کام کرے گا ووٹ دینے والے کو بھی اس کے برابر سزا دی جائے گی کیونکہ وہ اس منصب پر فائز آپ کے ووٹ کی طاقت سے ہوا ہے
اس لیے اپنے ووٹ کا استعمال دنیا داری نہیں بلکہ دین داری کو دیکھ کر کیا جائے
تحریر: فخر زمان رضوی
بہت اعلی میرے بھائی
زبردست تحریر ہے فخر زمان بھائی ماشا اللّه
ماشاءاللہ زبردست
Very informative