وفا کی کہانیاں
نذر اور وفا
حضرت عمران علیہ السلام کی زوجہ محترمہ بانجھ تھی ان کی اولاد نہیں ہوئی تھی۔ آپ نے اللہ تعالی کے حضور دعا کی کہ اللہ تعالی ان کو اولاد سے نواز دے پس اللہ تعالی نے ان کی دعا قبول فرمائی اور وہ حاملہ ہوگئیں، آپ نے نذر مانی کہ جو بھی بچہ ہو گا میں اس کو بیت المقدس کا خادم بناؤں گی آپ نے جو کہا (رب نے آپ کی گفتگو کو قران میں حکایت کے طور پر بیان فرمایا)
إني نذرت لك ما بطني محررا فتقبل مني إنك أنا السميع العليم۔
ترجمہ : میں تیرے لئے منت مانتی ہوں جو میرے پیٹ میں ہے کہ خالص تیری ہی خدمت میں رہے تو تو مجھ سے قبول کر لے بے شک تو ہی سنتا جانتا ہے
اور دارآنحالکہ حضرت عمران علیہ السلام کی زوجہ محترمہ وہ نہیں جانتی تھیں کہ ان کے پیٹ میں جو مولود ہے وہ بچہ ہے یا بچی
فلما وضعتها قالت رب إني وضعتها أنثى والله أعلم بما وضعت۔
ترجمہ : پھر جب اس جنا بولی : اے رب میرے یہ تو میں نے لڑکی جنی اور اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ جنی
اس کے باوجود زوجہ عمران نے پختہ ارادہ کر لیا کہ وہ اپنی مانی ہوئی نذر کو پورا کریں گی اور اس مولود کا نام آپ نے مریم رکھا اور اس مولود کی اور اس کی ذریت کی شیطان مردو سے تحصین کی دعا کی
اور میں اسے اور اسکی اولاد کو تیری پناہ میں دیتی ہوں راندے ہوئے شیطان سے۔
اور اس کو محض عبادت کے لئے اور اللہ کے گھر کا خادم رکھا ، پس اللہ تعالی نے اس کی ساری کوشش کو قبول کیا اور اس مولود کو اچھا پروان چڑھایا اور اس کو نیکو کاروں قناعت کرنے والی اور عبادت کرنے والی کیا اور جنت میں عورتوں کی سردار بنایا۔
نوٹ: یہ چھوٹی سی کتاب عربی سے اردو میں ترجمہ کرکے پیش کی جارہی ہے۔
تالیف : مصطفی احمد علی
مترجم: حافظ محمد ریحان