فلم زندگی تماشہ سے آخر ہم کو تکلیف کیا ہے؟
Article by Faiza Rizvia
فلم “زندگی تماشہ” میں اسلامی شعائر بالخصوص اہلسنت بریلوی مکتبہ فکر کے شعائر کو منفی انداز میں دکھایا گیا ہے
نعت خوانی مسلمانوں کی عظیم عبادت ہے اس لیے نعت خوانوں کو بھی عزت و احترام کے لائق سمجھا جاتا ہے، اس فلم میں نعت خوان کو فحش حرکتیں کرنے والا بتایا گیا ہے
آسان زبان میں بات کروں تو کیا یہ ہوسکتا ہے کہ اس فلم کی تھیم اور کہانی تو وہی رہے، بس نعت خوان کا کردار کسی کرنل صاحب، بریگیڈیئر صاحب، جنرل صاحب سے تبدیل کردیا جائے؟
تو سوال یہ ہے کہ کیا اس کے بعد فلم چل جائے گی؟
اس فلم کے ٹریلر میں ایک عالم دین کو بھی گندی گالی دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے
جناب! علمائے دین اور نعت خوان حضرات کو دینی جذبے کے سبب ایک خاص احترام حاصل ہے اور اس فلم میں عوام کے ان جذبات کو مجروح کیا گیا ہے۔
اندازہ لگائیے کہ صرف چند ٹریلر سامنے آنے سے قوم میں اس قدر انتشار پھیلا تو جب پوری مووی ریلیز ہوگی تو کیسا فتنہ پھیلے گا؟
کل کو کیا گارنٹی ہے کہ اس فلم کے بعد پاکستان دشمن یا اسلام دشمن موقع کا ایڈوانٹیج نہیں اٹھائیں گے؟
سینیما گھروں پر حملے بھی ہوسکتے ہیں؟ دہشت گردی کے واقعات بھی ہوسکتے ہیں، کیا فلم کے پروڈیوسر سرمد کھوسٹ صاحب اس چیز کی گارنٹی لیتے ہیں کہ فلم کی ریلیز کے بعد کوئی امن عامہ کا مسئلہ پیدا نہیں ہوگا؟
پاکستان میں ویسے بھی ہزار طرح کے مسائل ہیں
کیا ہم کوئی نیا “ہنگامہ” برداشت کرسکتے ہیں؟
اور سرمد کھوسٹ کو بھی فلم بنانے کے لیے یہی متنازع موضوع ملا تھا؟ وہ کسی اور موضوع پر فلم نہیں بناسکتا تھا کیا؟
اور آج سرمد کھوسٹ کو اس فلم کی اجازت دے دی تو پھر کل ممکن ہے کوئی پاگل پروڈیوسر اٹھے اور متعہ اور ماتم پر فلم بنالے اور شیعہ کمیونٹی سڑکوں پر آجائے، پھر کوئی اور اٹھے اور حیدر فاروق مودودی کے انٹرویوز کی روشنی میں جماعت اسلامی پر فلم بنالے؟
اگر آج اس طرح کی فلموں کا رواج چل پڑا تو پھر کل کو رائے ونڈ کے بستر لوٹوں پر بھی فلم آسکتی ہے۔ بہتر یہ ہے کہ کشتی میں سوراخ ہونے ہی نہ دیا جائے۔
کل کو عمران خان کی حکومت ختم ہوگی تو پھر ممکن ہے عمران خان کی تیسری شادی اور عدت پر فلم آجائے یا یہی سرمد کھوسٹ کوئی اسائلم لینے کے لیے جرنیلوں پر فلم بنالے۔
بہتر یہی ہے کہ ایک پروڈیوسر کے پاگل پن کی خاطر ملک کے امن و امان کو داؤ پر نہ لگایا جائے
تحریر: فائزہ رضویہ