زندگی تماشہ
Article by Farooq Hussain Rizvi
آخر یہ فلم بنانے کی ضرورت کیا تھی اور پھر اسلامی جمہوریہ میں یہ فلم بن جانا اور ریلیز کے آرڈر جاری کردینا یہ مسلمانوں کے دلوں پر خنجر ماردینے کے برابر نہیں تو اور کیا ہے
جس میں سرعام پیر مہر علی شاہ صاحب رحمت اللہ علیہ کی کتاب اور انکی تعلیمات کامزاق اڑا گیا اور پھر ایک مولوی کو ٹارگٹ بناکر بتایا گیا کے مولوی جو ہیں وہ سدومیت کا شوقین ہے، نعت خوانوں کا مزاق اڑا گیا، اور پھر مولوی کو جنونی دکھایا گیا اور پھر یہ بھی کہلوایا گیا کہ یہ مولوی کسی پر بھی اپنی زاتی رنج کی وجہ سے گستاخ رسول کا فتوی لگا کر قتل کروادیتے ہیں (معاز اللہ)
گستاخ رسول کا معاملہ ہو یا شعائر اسلام کی توہین ہو اس میں رد و بدل کرنا یعنی اسلام میں گستاخی رسول کی سزا سزائے موت ہے لیکن اس کے باوجود اپنے نقطہ نظر سے دیکھنا اور قرآن کی سزاؤں کو ظالمانہ قرار دینا اور کہہ دینا ہم اس کو نہیں مانتے، پھر آگے تاویلیں بنانا اور کہہ دینا یہ تو انسان ہے اس سے غلطی ہوگئی ہے اب کیا ہم اسے مار دیں؟ پھر سرعام قرآنی آیات کو پس پشت ڈال کر اپنی نظر اور اپنے اغیار کے نظریہ کو آگے رکھنا اور قرآن کے فیصلوں کو نہ ماننا۔
حالانکہ تاریخ اسلام میں آج تک کسی مسلمان نے چاہے وہ کافر ہو یہودی ہو عیسائی ہو ان پر ایسا الزام لگا کر کسی کو قتل نہیں کیا اور مسلمان ایسا سوچ بھی نہیں سکتا، الزام لگا کر قتل کرنا تو دور کی بات ہے۔
ہاں یہ بات درست ہے جب کبھی کوئی ہمارے آقا و مولیٰﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرے گا تو اسکا انجام پھر سلیمان تاثیر جیسا ہوگا۔
یہ فلم مغرب میں چل چکی ہے جسے ایوارڈز دیئے گئے ہیں اور کفر تو ایسے مواقعے اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیتا کیونکہ وہ تو چاہتا ہی یہ کہ ان کے علماء ہی بدنام ہوں گے تو یہ کسی کام کے نہیں رہیں گے۔
اب کیا یہ عمرانی حکومت اس توہین آمیز فلم کو ریلیز کے آرڈر دے کر فسادات کو جنم دے رہے ہیں کیونکہ ویسے بھی ہمارے حکمران وہی کرتے ہیں جو انکے آقا کہتے ہیں۔
اس وقت سلیکٹڈ حکومت بری طرح ناکام ہوچکی ہے اور اب سیاسی شہید بننے کی تیاری میں ہے اس لئے اب انہوں نے ملک و قوم سے جان چھڑا کر اپنے آقاؤں کے ہاں جانا ہے تو انہوں نے یہ سوچا کہ ہم اس معاملے کو آگے رکھ کر اپنی جان چھڑوا سکتے ہیں اور قوم کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوجائیں گے کہ دیکھو جی ہماری تو حکومت چلنے ہی نہیں دی گئی۔
اللہ عزوجل کی لعنت ہو ایسی سوچ رکھنے والوں پر اور اللہ عزوجل ان اسلام دشمنوں پر اپنا عذاب نازل فرمائے۔ آمین
مغرب نے مسلمانوں پر اپنا ہتھیار چلا کر دیکھ لیا بارود مار دیا گیا فحاشی کو عروج دے دیا گیا لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکا تو اب اس نے یہ سوچا ہے مسلمانوں کے دلوں سے انکے آقا و مولیٰﷺ کی محبت کو اگر ہم نکال دیں تو ہم تمام مسلمانوں کو اپنے قبضے میں کر سکتے ہیں لیکن یہ انکی بھول ہے جب تک مرکز غیرت وہمیت امام خادم حسین رضوی علیہ الرحمہ جیسے علماء کرام موجود ہیں بظاہر وہ فانی دنیا سے تشریف لے جا چکے ہیں اور ہمیں یہ سبق پڑھا گئے ہیں کہ
انہیں جانا انہیں مانا نا رکھا غیر سے کام
للہ الحمد میں دینا سے مسلمان گیا
تب تک یہ کفر اپنے مشن میں کامیاب نہ ہو سکے گا
تحریر: فاروق حسین رضوی