خود احتسابی (Self Accountability)

Article By Maham Afzal
لکھاریوں کو اللہﷻ نے بہت عمدہ صلاحیت سے نوازا ہے, وہ جو محسوس کرتے ہیں الفاظ کی شکل میں وہ آپ کے سامنے پیش کر دیتے ہیں.
لیکن!
بہترین قاری وہ ہوتا ہے جو ان الفاظ کو پڑھتے ہوئے خود کا محاسبہ کرے ان پر عمل کرے, خود کو بہتر بنانے کی کوشش کرے.
آئیے!
اس تحریر کے ذریعے خود کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں ہم بھی زندگی میں کسی ایسے مقام پر تو نہیں کھڑے اگر ایسا ہے تو ابھی سے توبہ کر لیجیئے نہیں تو پڑھ لیجیئے آئِندہ زندگی میں یہ باتیں کام آئیں گی.
آپ کو بہت سے ایسے واقعات سننے کو ملتے ہیں جس میں لڑکی نے اپنے گھر والوں کو مجبور کر کے اپنی مرضی سے شادی کر لی, اسلام میں بیٹی کی مرضی پوچھنا جائز ہے اور یہ پیاری روایت ہمارے آقا و مولا حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے ہمیں دی اس کے بعد تو کوئی جواز ہی نہیں بچتا,
لیکن یہ بھی تو دیکھیں نا کہ اگر آپ کے والدین آپکو سمجھا رہے ہیں کہ یہ چیز غلط ہے تو وہ واقعی غلط ہو گی انھوں نے دنیا دیکھی ہے ہر طرح کے لوگوں سے انکا واسطہ پڑا ہے
یہ کہنا بہت آسان ہے کہ ہمارے والدین کو ہمارے جذبات کی پرواہ نہیں لیکن کیا آپکو ان کے جذبات واحساسات کی پرواہ ہے؟
جنہوں نے آپکو پال پوس کر اتنا بڑا کیا, آپکی خاطر اپنا سکون برباد کیا, آپ کیلئے اپنی نیندوں کو قربان کیا, آپ کیلئے کمایا, صرف اس لیے کہ ان کے بچے پڑھ لکھ جائیں جو مصائب و تکالیف انہوں نے برداشت جھیلی ہیں وہ بچوں کو برداشت نہ کرنی پڑیں,
کیا آپ نے ان کی قدر کی؟
اپنے حقوق لینے کے چکر میں ان کے فرائض کو بھول تو نہیں گئے؟
میرا نہیں خیال!
جنہیں اُف تک کہنے سے بھی منع فرمایا گیا ہے, انھیں ہم یہ کہہ کر چپ کروا دیتے ہیں کہ آپ کو کیا معلوم!
کیا آپ کو یقین ہے جو آپ کرنے جارہے ہیں وہ درست ہے؟
کیا آپ جانتے ہیں اسکا نتیجہ کیا ہوگا؟
چار لفظ ہماری تعریف میں کوئی بول دے تو اپنے ماں باپ کی تربیت کو ایک سائیڈ پہ رکھ کر ہم ان میں کھو جاتے ہیں.
اس کا تو اللّٰہ نے ہمیں حکم نہیں دیا!
ہم یہ کہتے ہیں کہ محبت کرنا تو گناہ نہیں!
حضرت علی رضی اللّٰه عنہ کا قول ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے: “اگر آپ کو کوئی شخص پسند ہے تو حلال طریقے سے اس کے گھر رشتہ بھیجو.”
اس کیلئے تو ہماری آدھے سے زیادہ نوجوان نسل تیار نہیں, فون پر یہ نا ختم ہونیوالی گفتگو گھنٹوں فون پر باتیں, فضول باتیں کرتے رہنا,
اسکا تو اللہﷻ نے ہمیں حکم نہیں دیا.
سوشل میڈیا پر ہمارے تعلقات احترام کے رشتے سے شروع ہوتے ہیں پھر ہنسی مزاح, پھر دوستی کی منازل طے کرتے ہیں اور پھر بھائی, بہن بن جاتے ہیں اور آخر میں کچھ اور.
نمرہ احمد نے بہت خوبصورت بات لکھی ہے:
“جسے اللہﷻ نے آپ کا بھائی نہیں بنایا وہ آپ کا بھائی نہیں ہوسکتا”
اسلام نے بھی واضح انداز میں ہمیں محرم رشتوں کے بارے میں آگاہ کر دیا ہے ہمارے معاشرے میں سارا قصور اس لڑکی کا سمجھا جاتا ہے جو ایسے کام میں ملوث ہو.
لیکن اللہﷻ نے قرآن پاک میں مرد و عورت دونوں کو اپنی نگاہ جھکانے کا حکم دیا ہے, جتنی عورت کو اپنی عزت کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے مرد کو بھی اپنی عزت کا خیال کرنا چاہیئے.
اگر عورت غلط راستے پر چل پڑی ہے تو مرد ہی سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظر انداز کرے اور کسی بھی ایسے فعل کی حوصلہ افزائی نا کرے.
یہاں مسیج آیا نہیں وہاں شجرہ نصب کھنگالنے پہنچ جاتے ہیں
کیا ضرورت ہے ان فضولیات میں پڑنے کی؟
اگر بات اس حد سے بڑھ چکی ہے تو سمجھانے کی کوشش کریں کہ ایسا کرنا درست نہیں.
چھوڑ دیں اس بات کو کہ میں نے بات نہ کی تو اس کے دن رات نہیں گزریں گے اسے سانس نہیں آئے گا آپکی وجہ سے وہ روئے گا وہ مر جاۓ گا.
کوئی کسی کے بنا نہیں مرتا زندگی و موت اللہﷻ کے اختیار میں ہے اگر وہ آپ کو ڈھیل دیے ہوئے ہے تو خود کا محاسبہ کریں اور توبہ کرلیں خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی روکیں.
کوئی ایک ایسا واقعہ دکھا دیں جس میں ماں باپ کی نافرمانی کرنے والے خوش وخرم زندگی گزار رہے ہوں,
غلط کاموں کا نتیجہ غلط ہی نکلتا ہے.
اختتام اس دعا کے ساتھ کہ اللہﷻ ہمیں اپنے والدین کا فرمانبردار بنائے, اپنی عزت کی حفاظت کرنے اور صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے.
آمین ثم آمین یارب العالمین
تحریر : ماہم افضل