سانحہ سیالکوٹ کے اصل محرکات

Article of Bushra Abbas
توہین رسالت کے قانون کو زاتی مقصد کیلئے استعمال کرنا بھی توہین رسالت ہے۔۔۔۔۔۔مگر۔۔۔۔!!!!!
اس وقت ایک خاص قسم کا طبقہ جو سانحۂ سیالکوٹ کو لے کر تصویر کے ایک رخ کو اجاگر کر رہا وہ اسکے ساتھ دانستہ طور پر تصویر کے دوسرے رخ کو دبا بھی رہا ہے۔۔ یہ تمام لوگ غیر منصف ہیں، ظالم ہیں کیونکہ ظلم کو جڑ سے ختم کرنے کی بجائے اپنا کیا کرایا دوسروں پر پھینک رہے ہیں۔ ظالم کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔
اگر پاکستانی عوام واقعی ملک میں امن وامان اور سری لنکن منیجر کے قاتلوں کو منطقی انجام تک پہنچانا چاہتی ہے تو پھر اس واقعے کے پیچھے اصل وجوہات کو سمجھ لیں۔۔۔
توہینِ رسالت ﷺ کے قانون کا غلط استعمال کیونکر شروع ہوا ملکِ پاکستان میں؟؟؟
یہ بات شروع کرنے سے پہلے ایک بنیادی فرق کو واضح کرنا ضروری ہے جس طرف کسی نے اشارہ نہیں کیا ابھی تک۔۔
1۔ جس حدیث کا نعرہ اس موقع پر لگایا گیا۔ اسکا ترجمہ ہے کہ جو کسی نبی کو گالی دے اسکو قتل کردو۔ اس حدیث کا اگلا حصہ یے کہ جو صحابہ کی گستاخی کرے اسکو کوڑے مارو۔۔۔ قتل کا حکم تو صرف انبیاء کی شان میں گستاخی کرنے پر یے۔
2۔ پولیس رپورٹ کے مطابق اسٹیکر پر لبیک یا حسین علیہ السلام لکھا تھا۔ جس کی بے ادبی ہوئی تو اسکی سزا قتل تو نہیں بنتی۔ یہ بھی سامنے آیا کہ منیجر محنتی واقع ہوا تھا اور کام کے حوالے سے ورکرز پر سختی کرتا تھا۔ بظاہر مجرموں نے ذاتی عناد پر اسکو قتل کرکے معاملے کو مذہبی رنگ دے دیا۔۔ دانستہ کیا یا جہالت میں کیا؟
مگر قابلِ غور پہلو یہ بھی ہے کہ فیکٹری میں قتل کرنے کے بعد باہر گھسیٹ لائے اور ایک مخصوص نعرہ لگا کر آگ لگا دی۔ *ایک تیر سے کئی شکار
مگر ایسا کرنے میں عوامی مدد کیسے حاصل کر پائے؟ عوامی افکار و نظریات میں تبدیلی راتوں رات تو نہیں آتی
عدلیہ، حکومت یا ریاست۔۔۔ان پر عدم اعتماد کی بنیاد سب سے پہلے
1 ۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے رکھی یہ کہہ کر کہ بیشک سلمان تاثیر توہینِ رسالت ﷺ کرے مگر گورنر کو استثنیٰ حاصل یے۔ لہذا اسکو کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔
2۔ پھر اسکی بنیاد وزیراعظم عمران خان نے رکھی عملاً یہ ثابت کرکے کہ چاہے آسیہ ملعونہ پاکستان کی تمام عدالتوں سے سزا یافتہ یے مگر اپنی مرضی کا جج لگا کر اسکو رہائی بھی دلائیں گے اور فرار بھی کروائیں گے۔
3۔ اس کی بنیاد تب تب رکھی گئی ، جب جب گستاخانِ رسول کو سرکاری پشت پناہی عطا کرکے فرار کروایا گیا۔ (یہ سلسلہ تقریباً مشرف دور سے شروع ہے اور تاحال ایسے درجنوں واقعات ہوچکے ہیں۔)
4۔ گستاخانِ صحابہ کو بھی سرکاری آشیرباد عطا ہوا۔ چاہے گستاخی کرنے والے نے ٹی وی چینل پر لائیو آکر صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کو نعوذ باللّٰہ لعن طعن کیا۔ مگر اسکو مکمل سرکاری آشیرباد میں ملک سے فرار کروایا گیا۔۔۔۔
ریاست، ادارے اور عدلیہ جب ظلم اور لاقانونیت پر متحد ہو جائیں تو پھر بغاوتیں جنم لیتی ہیں
بلاشبہ سانحہ سیالکوٹ انتہائی غلط اور عظیم ظلم ہے۔۔۔رسول اللّٰه ﷺ کے فرمان مبارک کے مطابق مقتول ذمی تھا۔ اگر ایسا شخص ناحق قتل ہوا تو رسول اللّٰہ ﷺ خود قیامت والے دن اسکے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
مگر اسکی آڑ میں قصوروار انکو ٹھہرانا جنہوں نے امت کو ناموسِ رسالت ﷺ کی حفاظت کا شعور دیا۔۔۔ یہ عمل شدید تعصب بھرا اور اسلام دشمن ایجنڈے کو ہوا دینے والا ہے۔ جو کہ صرف پاکستان میں ناموسِ رسالت ﷺ قانون کو ختم کروانا چاہتے ہیں۔
لہٰذا ملک میں انصاف کی فراہمی یقینی بنائیں ۔ تاکہ عوام کا اعتماد عدلیہ پر بحال ہو۔ ورنہ بات پھر وہیں ختم ہوگی کہ۔۔۔۔
پیڑاں ہور تے پھکیاں ہور
تحریر: بشری عباس