امر بالمعروف کا حکم

Article by Tabusum Bint E Anwar Sheikh
امر بالمعروف کیا ہے؟
اس کے معنیٰ نیکی کا حکم دینا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ہمیں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی تبلیغ کا حکم دیا ہے ہم امر بالمعروف کا حکم کیسے دے سکتے ہیں؟ ہم اسکا حکم پہلے اپنے آپ کو دینگے اور ہم خود نیکی نہیں کرتے ہونگے اور دوسروں کو اسکا حکم دینگے تو وہ ہمارا حکم کیسے مانے گا؟ وہ تو کہے گا پہلے خود تو عمل کرو اس کے بعد دوسروں کو حکم دینا اسی لئے پہلے اپنے آپ کو اس قابل بنائیں کہ دوسروں کو نیکی کا حکم دیں سکے اور ابھی ہمارے حکمرانوں کو ایک نیا جوش چڑھا ہے کہ لوگوں کو امر بالمعروف کا حکم دینا ہے، ارے پہلے ان کو کوئی یہ تو سمجھائے کہ امر بالمعروف کا جس نے ہمیں حکم دیا ہے اس کی تو عزت کرے اور امر بالمعروف کا حکم دینے کے لیے نہی عن المنکر کا حکم دینا پڑے گا اور حکم کیا پہلے تو خود ہی عمل کرنا پڑے گا ہم اپنے آپ کو نہی عن المنكر سے نہیں روکتے اور امر بالمعروف کا حکم دیتے رہیں، جیسے کہ ہمارے حکمران! کہ وہ مہنگائی تو کم کر نہیں رہے اور لوگوں کو امر بالمعروف دے رہے ہیں۔
اور وہ لوگ جو خود تو عمل نہیں کرتے لیکن دوسروں کو اسکا حکم دیتے ہیں اس پر اللّٰہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ
أَتَأْمُرُونَ ٱلنَّاسَ بِٱلْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُونَ ٱلْكِتَٰبَ ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
ترجمہ:کیا تم لوگوں کو نیکی کاحكم دیتے ہو اور اپنی ذات کو بھول جاتے ہو جبکہ تم کتاب کی تلاوت کرتے ہو کیا تم لوگوں کو عقل نہیں۔
اس آیت مبارکہ سےیہ بات واضح ہورہی ہے کہ جو خود تو نیکی نہیں کر رہا لیکن اسکا حکم دے رہا ہے اس پر رسول اللّٰہﷺ کا ارشاد ہے کہ جو عالم لوگوں کو بھلائی سیکھائے اور خود اس پر عمل نہ کرے تو اسکی مثال اس چراغ جیسی ہے کہ لوگ اس کی روشنی سے خود تو فائده اٹھا رہے ہیں لیکن وہ خود جل رہا ہے۔
اس پر نبی اکرم ﷺ کا ایک اور ارشاد بھی ملاحظہ فرمائیں کہ ارشاد نبویﷺ ہے کہ
بروز حشر ایک آدمی لایا جا ئے گا اور اسے جہنم کی آگ میں ڈالا جائے گا تو اسکی آنتیں باہر نکال دی جائے گی تو وہ اسے لے کر اسطرح چکر کاٹے گا جس طرح گدھا چکی کے گرد چکر کاٹتا ہے جہنم کے لوگ اُسسے کہیں گے اے فلاں! تجھے کیا ہوا؟ تو امر بالمعروف کا حکم نہ دیتا تھا اور نہی عن المنکمر سے نہ روکتا تھا تو وہ کہے گا کہ میں امر بالمعروف کا حکم تو دیتا تھا لیکن خود عمل نہیں کرتا تھا اور ہی من المنکر سے روکتا تھا اور خود اس کا مرتکب تھا۔
ہمارے حکمران خود تو نیکی کرتے نہیں ہے لیکن اسکا حکم تو اسطرح دے رہے ہیں کہ ان سے زیادہ متقی و پرہیزگار دنیا میں کوئی نہیں ہے انہیں چاہیے کے پہلے نہی عن المنکر سے تو روک جائے اس کے بعد امر بالمعروف کا حکم دے۔
اور ہمارے آج کل کے حکمران جنہیں امر بالمعروف صحیح سے لکھنے تک نہیں آتا ہوگا اور بولنا بھی نہیں آتا ہوگا وہ آج کی قوم کو امر بالمعروف کا حکم دے رہے ہیں اور جو امر بالمعروف کا حکم دیتے ہیں انہیں تو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے اللّٰه اللّٰه کیا ہوگا آج کی قوم کا جب ان جيسے لوگ امر بالمعروف کاحكم دیں گے وللّٰہ تعالٰی اعلم اللّٰه تبارک وتعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو حق بولنے اور حق سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
تحریر: تبسم بنت انور شیخ