دین کے ہر شعبہ میں عورتوں کی مسابقت

Article by Hafiza Noor
جس کے ناموں کی نہیں ہے انتہا ابتداءکرتی ہوں اس کے نام سے
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
ہمیں بہت سارے ایسے موضوعات ملتے ہیں جہاں صحابہ کرام رضوان اللّه تعالی علیہم اجمعین کے واقعات بیان ہوتے ہیں۔ اس امت میں اگر آپ کو حضرت عبداللّه بن مسعود رضی اللّه تعالی عنہ جیسے فقیہ نظر آئیں گے تو سیدہ عائشہ رضی اللّه تعالی عنہا جیسی فقیہہ بھی نظر آئیں گی، اس امت میں حضرت حمزہ رضی اللّه تعالیٰ عنہ جیسے سید الشہدا ہیں تو اس امت میں حضرت سمیعہ رضی اللّه تعالی عنہا شہید بھی ہیں بلکہ اسلام کی سب سے پہلی شہادت بھی ایک عورت نے پائی اور اس میدان میں عورتیں مردوں سے بھی آگے نکل گئیں اب کوئی یہ گمان نہ کرے کہ میں مردوں کے مقابلہ میں عورت کو ترجیح دے رہی ہوں دونوں کا اپنا الگ مقام ہے جو دین نے ہر مسلمان کو دیا یہاں بیان کرنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ دین کے معاملہ میں عورتوں نے بھی قربانیاں پیش کی ہیں تاکہ آج کی عورت خود کو اس سے بری الذمہ نہ سمجھے ہمیں بھی دین کے لیے اتنی ہی محنت درکار ہے جتنی اس وقت صحابیات کرام رضی اللّه تعالی عنھن نے کی تھی۔ اس امت میں اگر آپ کو خالد بن ولید رضی اللّه تعالئ عنہ جیسے جرنیل نظر آئیں گے تو پھر آپ کو اس امت میں خولہ رضی اللّه تعالی عنہا بھی نظر آئیں گی جو ضرار رضی اللّه تعالی عنہ کی بہن تھیں چناچہ کتابوں میں لکھا ہے کہ کفار نےحضرت ضرار رضی اللّه تعالی عنہ کو گرفتار کر لیا حضرت خالد بن ولید رضی اللّه تعالی عنہ حیران ہیں مسلمانوں کی تعداد بہت تھوڑی ہے دشمن بہت زیادہ ہیں انہوں نے حضرت ضراررضی اللّه تعالی عنہ کو قبضہ میں لے لیا اور آگے چل پڑے۔فرماتے ہیں میں نے ایک سوار کو دیکھا نقاب پوش تھا اس کے ہاتھ میں تلوار تھی تیزی کے ساتھ آیا اور کفار کو گاجر اور مولی کی طرح کاٹنا شروع کر دیا فرماتے ہیں کہ جہاں زیادہ رش تھا ادھر جا کر اس نے لاشوں کے ڈھیر لگا دیے کافروں پر اتنا رعب بیٹھا کہ وہ حضرت ضرار رضی اللّه تعالی عنہ کو چھوڑ کر بھاگ گئے انہوں نے حضرت ضرار رضی اللّه تعالی عنہ کی ہتھکڑیاں توڑی اور مشکیں کاٹ دیں جو باندھی ہوئی تھیں اور ان کو آزاد کر دیا جب واپس آئے تو میں حیران ہوا، میں اس مجاہد کے قریب ہوا میں نے پوچھا تو کون ہے تیرے اندر اتنی شجاعت اور بہادری ہے جواب میں ایک عورت کی آواز سنائی دی، فرمانے لگیں میں ضرار کی بہن خولہ ہوں میرے بھائی کو کافروں نے گرفتار کر لیا تھا میں سمجھی آج بھائی کو اپنی بہن کی ضرورت ہے لہذا میں نے نقاب باندھا اور تلوار لے کر میدان میں آگئی۔
ہمارے مذہب میں یہ ہے عورتوں کا کردار
وہ کردار نہیں جو آج کے حکمران سمجھ بیٹھے ہیں
عورتوں کو بغیر دوپٹہ سڑکوں پر بلانا کون سا دین ہے؟
کون سے مذہب کی بات ہے؟
مجھے اور آپ کو بس ان کے نقشِ قدم پر چلنا ہے جن کی بدولت ہمیں اتنا خوبصورت دین ملا۔ تب ہی ہم ایسی خلافت قائم کر سکیں گے جو حضرت عمر فاروق رضی اللّه تعالی عنہ کی یاد تازہ کر دے اللّه ہم سب کا حامی و ناصر ہو
آمین ثم آمین
تحریر: حافظہ نور

