کارکن کیسا ہونا چاہیئے ۔۔۔؟
Article by Waqas Moondra
سیاسی(پولیٹیکل) جماعت سے لیکر سماجی و فلاحی ادارے کا ہر وہ شخص جو اپنے ادارے تنظیم کے منشور و مقصود کو اچھے اور بہتر انداز میں سمجھ سکے اور دل و جان سے عوامی خدمات و معاشرے کے ساتھ صف اول میں کھڑا ہو وہی ایک اچھا بردبار کارکن کہلاتا ہے یوں تو پاکستان میں سیکڑوں سیاسی (پولیٹیکل) جماعتوں کے کارکنان ہیں لیکن میں تذکرہ ایک ایسی واحد اور نرالی سیاسی و مذہبی جماعت کا کروں گا جس کے کارکنان بھی نرالے ہے اور قائدین بھی
وقت برا ہو یا اچھا یہ ہمیشہ اپنے بھائیوں کے ساتھ بشانہ کھڑے نظر آتے ہیں
کبھی موسلادھار تیز طوفانی بارشوں میں پریشان حال بھائیوں کی گاڑیوں کو دھکے لگانے کی صورت میں تو کبھی سیلاب کے متاثرین کو پانی سے نکال رہے ہوتے ہے کبھی منجمد یا آگ شدہ عمارت سے لوگوں کی جانوں کو بچانا تو کبھی پورے پاکستان میں اپنی مدد آپ امداد اکھٹے کرکے متاثرین و صحیح حقدار تک حق پہنچانا کبھی غریب و سفید پوش افراد تک انکی ضروریات زندگی اشیاء کی منتقلی کرنا میڈیکل کیمپ کی صورت میں غریب اور لاچار عوام کو میڈیسن مہیا کرنا کبھی مہنگائی سے پریشان عوام کیلئے سستا راشن فراہم کرنا ہر اک فلاحی کام میں صف اول نظر آرہے ہوتے ہے
تکالیف مار دھاڑ، گھریلوں، ریاستی دباؤ برداشت کرکے اپنی قیادت کی ایک آواز پر لبیک کہنا کوئی ان سے سیکھے مثال آپ سب کے سامنے ہے 2 نومبر 2019 کی مینار پاکستان کانفرنس میں ایک کارکن اپنی موٹر بائیک بیچ کر شرکت کیلئے کراچی سے روانہ ہوا اس سمیت ایسی ہزاروں حکایات اس تحریک کے کارکنوں سے وابستہ ہے اسی طرح قائد ملت اسلامیہ علامہ خادم حسین رضوی نے ناموسِ رسالت ﷺ مارچ میں فرمایا کراچی والوں نے چلنے میں حد کردی یقیناً وہ حد ہی تھی صبح سے لیکر رات کے آخری ایام تک اپنے قائدین کے ساتھ پیدل سفر کرنا معمولی بات نہیں۔
بظاہر یہ لوگ نیک سنجیدہ سادگی اختیار کئے ہوئے سیدھے سادھے خوبصورت مزاج کے لوگ ہیں لیکن حافظ قرآن قاری شریعت کے احکامات کے پابند اور دینی تعلیمات پر مہارت رکھنے کے ساتھ ساتھ دنیاوی ایجوکیشن کے اعتبار سے بھی کسی سے کم نہیں دورِ حاضرہ کی بات کی جائیں تو سوشل میڈیا میں آئیں روز اکاؤنٹ سسپینڈ ہونے کے باوجود ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ٹاپ ٹرینڈ کا ریکارڈ انہی کارکنان نے قائم کیا حس سلوک کی بات کی جائیں اپنے تو اپنے غیروں سے بھی اچھا حسن و زن رکھنا انکا پیشہ اور قائد کی تربیت ہے بعض جماعتوں کے کارکنان پر ہزاروں سنگین جرائم کے پرچے کٹے جن میں سے زیادتیوں کے بیشمار کیسز واقع ہے لیکن قربان جائیں اس جماعت کے کارکنوں پر جو جیلوں میں گئے بھی تو فقط اپنے نبی ﷺ کی عزت و ناموس کی خاطر۔
ہم جیلوں میں جا پہنچیں
تیری بات کرتے کرتے
اسیری کی زندگی گزارنا کوئی آسان کام نہیں جیلوں میں جانا گھر بار اہل وعیال سے دور ایک چھوٹی سی چار دیواری میں رہنا پھر کورٹ کچہری کی دربدر کی ٹھوکرے کھانا بڑا مشکل ہے مجرم رہائی کے بعد اپنے اقوال و افعال سے توبہ کرکے سیدھے راستے پر آجاتا ہے لیکن یہ کارکنان جیلوں میں جاتے ہی راہِ عظیمت پر چلنے کی وجہ سے ہیں اور جب انکی رہائی عمل میں آتی ہے تو جونہی قید خانے سے باہر نکلتے ہیں لبیک یارسول اللّٰہ ﷺ کا نعرہ لگا کر ثابت کردیتے ہے
اوہ ستم گر ادھر آ ہنر آزمائیں
تو تیر آزماء ہم جگر آزمائیں
یہ کارکنان کوئی عام تحریک کے کارکنان نہیں بلکہ اللہ اور اسکے رسول صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم کی عنایت خاص سے عطاء ہونے والی جماعت تحریک لبیک یارسول اللہ (پاکستان) کے کارکنان ہیں
یقیناً ایسے کارکنان پر پھر قیادت بھی ناز کرتی ہے جیسا کہ قبلہ امیرالمجاہدین نے فرمایا تھا کہ تحریک لبیک کے کارکنان جیسے کارکن کسی جماعت میں نہیں ایسے کارکنان کا ملنا کسی نعمت سے کم نہیں
بڑی سعادت کی بات ہے کہ سعادتوں والے سعد نے فرمایا ہمارے کارکنان بہت پیارے خوبصورت اور بہت اچھے ہے جو دوسروں کی عزت کرتے ہیں
اللہ پاک ہم سب کو بائیچارگی کے ساتھ مشن رضوی پر اتفاق و اتحاد کے ساتھ قائم رکھے اور مرتے دم تک قائد ملت اسلامیہ علامہ حافظ سعد بن خادم حسین رضوی کا وفادار رکھیں
ہر اک کو میسر کہاں اُس در کی غلامی
اُس در کا تو دربان بھی خادمِ حسین ہے
تحریر: وقاص موندرہ