حادثات و سانحات اور ہماری ذمہ داریاں

Article by Waqas Mondra
قدرتی آفات و بلیات کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنا یہ جہانِ فانی قدیم ہے مختلف ادوار میں انسان کو کبھی بے رحم آندھی و طوفان کا سامنا کرنا پڑا تو کبھی سونامی سیلاب کی مست موجوں کی بھینٹ چڑھ گئے کبھی زلزلوں نے اس کی بستیاں اجھاڑ کر رکھ دیں تو کبھی وباؤں سے دو چار ہو کر بے بسی کی تصویر بنے رہے، قرآن و حدیث کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ سابقہ امتوں پر احکامات خداوندی کی پامالی اور انبیاء کرام علی نبینا و علیھم الصلاۃ والسلام کی نافرمانی پر بعض موقعوں پر عذابِ عام نازل ہوا تو سوائے چند کے ہر ذی روح انسان اس کی لپیٹ میں آیا، انسانوں کی یہ بستیاں لقمہ اجل بن کر بعد والوں کے لئے قیامت تک درس عبرت بن گئیں عبرت آمیز ان واقعات کو کھول کھول کر بیان کرنے کی بنیادی اور اھم وجہ بھی یہی ہے کہ اُمت مصطفیٰ علیہ الصلاۃ والسلام احسان فراموشی کے وبال پہ نازل ہونے والی آفات و بلیات پر ہر ہر لمحہ خبردار و ہوشیار رہے چونکہ ہمارے آقا و مولاﷺ کے خصائص میں سے ایک خاصہ یہ بھی ہے کہ آپﷺ کی امت مرحومہ پر ایسے عام عذاب نازل نہیں ہوگا جس طرح سابقہ امم پہ ہوا حالانکہ بغور جائزہ لیا تو وہ کون سی برائی و گناہ ہے جو اس امت میں نہیں، حکومتی سرپرستی میں سودی کاروبار سرعام ہے قتل و غارتگری رشوت و چوری خیانت و عہد شکنی زنا و فحاشی جوا و شراب نوشی والدین کی نافرمانی پڑوسیوں کی حق تلفی نااہلوں کی حکمرانی خرافات کے اڈے آباد مساجد ویران ہیں اس سب کے باوجود اگر عذابِ عام نازل نہیں ہو رہا تو بس نسبت مصطفیٰ ﷺ ہی ہے جس کے تصدق سے ہم محفوظ و مامون ہیں ورنہ طوفان نوح کا استحقاق ہم بھی کوئی کم نہیں رکھتے۔
ان دنوں میرے آبائی گاؤں بیلہ کا ہر باشندہ گزشتہ کربناک واقعے کی وجہ سے غمناک کیفیت میں مبتلا ہے اس سانحہ میں اب تک سولہ نفوس ہمارے سامنے موت کے منہ میں چلے گئے نہ وہ کچھ کر سکے، حالانکہ تقریباً تمام صحت مند جوان تھے نہ ہی ہم انہیں بچا سکے، تقدیر خداوندی کے سامنے ہم سب لاچار و بے بس دکھائی دئیے، اگرچہ وہ سب سری شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے، لیکن اتنے جوانوں پر بیک وقت اچانک موت کا پنجہ گاڑھنا یقیناً ہر دردمند کے لئے باعثِ عبرت ہے، چند ماہ پہلے کے مہلک سیلاب کی تباہ کاریوں نے جو لسبیلہ کے باسیوں کو گہرا زخم لگایا اس پر یہ اندوہناک سانحہ نمک پاشی کرکے چل دیا کم و بیش دو سال پہلے سانحہ مجید ہوٹل بھی بیلہ والوں کو دیکھنا پڑا تھا۔ جس میں پنجگور کی مسافر بردار بس میں موجود بد نصیب بیسیوں باراتی آتشی شعلوں کی لپیٹ میں آکر جہان فانی سے رخصت ہو گئے۔
قیامت صغریٰ برپا کرنے والے یہ حادثات قیامت کبریٰ کا ٹریلر اور جھلکیاں ہیں جو ہمیں غفلت سے بیداری کا درس دے رہی ہیں ان شاءاللہ ملک پاکستان میں جب نظامِ مصطفےٰﷺ کا ظہور ہوگا ہر طرف برکتیں ہی برکتیں رحمتوں کا نزول ہوگا۔
پیارے آقا مدینے والے مصطفیٰﷺ کی نگاہ خاص ہر خاص و عام پر ہوگی دین اسلام کی برکتیں ہوگی تب ہی ہم ایسے قیامت خیز سانحات سے نجات حاصل کرینگے۔
اللہ رب العالمین مصطفیٰ کریمﷺ کے طفیل سے ہم سب کو ایسے مہلک حادثات سے محفوظ رکھے اور اسلامی تعلیم کے مطابق تدبیر کی توفیق عطا فرمائے اور جلد پاکستان میں نظامِ مصطفےٰ کا پرچم بلند فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین
تحریر: وقاص مورندہ