ختم نبوت کا عملاً انکار
Article by Ali Rizvi
نگھی چادر تان کے سو گئے
مالک چور پہچان کے سو گئے
سیدنا آدم علیہ السلام سے چلنے والا سلسلہ رسالت محمد بن عبد اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم پہ ختم ہوگیا اب قیامت تک دنیا میں رشد و ہدایت، معیشت، معاشرت الغرض زندگی کے ہر شعبے میں شریعت محمدی کے مطابق فیصلے ہوں گے۔ ختم نبوت ایمان کا جزو نہیں بلکہ اسلام کی پوری عمارت اسی عقیدہ پر کھڑی ہے۔
ختم نبوت پہ اعتقادی اور عملی دونوں طرح سے ایمان لانا ضروری ہے، اعتقادی طور پر تو ہر مسلمان نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی ختم نبوت پہ ایمان رکھتا ہے۔ مسیلمہ کذاب سے فتنہ قادیان تک ہر منکر ختم نبوت کو مسلمانوں نے تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیا اور اس کی ایسی بیخ کنی کی کہ نشان عبرت بنا دیا۔ لیکن آج کا مسلمان کہیں عملاً ختم نبوت کے منکرین کے جھانسے میں آکر اس کا انکار تو نہیں کر رہا؟ کہیں غلامی رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم میں موت بھی قبول ہے کہنے والا مسلمان اپنے اعمال سے اس نعرے کی نفی تو نہیں کر رہا؟
اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کو قرآن مجید کے ذریعے دنیا کا بہترین دستور، بہترین انسانی حقوق کا چارٹر، بہترین نظام عدل اور زکوٰۃ و عشر کی صورت میں بہترین معاشی نظام دیا۔ ختم نبوت پہ عملاً ایمان یہ ہے کہ مسلمان اپنی زندگی کے تمام شعبوں میں قرآن کے مطابق فیصلے کریں اپنی معیشت کو قرآن پاک کے دیے گئے زکوٰۃ و عشر کے مطابق چلائیں۔ انسانی حقوق جو قرآن نے دیے ہیں وہ دیے جائیں جن سے منع کر دیا ان سے رک جائیں لیکن ان سے منہ موڑ کر زکوٰۃ و عشر کے مقابلے میں سودی معیشت چلانا، قرآن کے مقابلے میں انگریزی نظام عدل رائج کرنا، رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم نے جو انسانی حقوق بتائے ہیں ان کے مقابلے میں ٹرانس جینڈر بل پاس کرنا، سیدہ کائنات فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی سیرت طیبہ سے منہ موڑ کر میرا جسم میری مرضی والے بے ہودہ مارچ سرکاری اجازت سے منعقد کرانا، اسلامی نظام تعلیم جس نے قرون وسطیٰ تک مسلم دنیا میں عظیم سائنسدان اور مفکر پیدا کیے جب یورپ کے لوگ جانوروں سے بدتر زندگی گزار رہے تھے اس کے مقابلے میں لارڈ میکالے کا دیا گیا نظام تعلیم رائج کرنا عملًا ختم نبوت کا انکار ہے، عشق رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کے دعویدار کیوں نظام مصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے مقابلے میں انگریزی کو قائم کرنے والے اور اسے تقویت دینے والے انگریزی گماشتوں کو سپورٹ کرکے ان کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں، پاکستان میں موجود تمام سیاسی جماعتیں جو نظام مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے نفاذ میں رکاوٹ ہیں مثال کے طور پہ پی ٹی آئی، ن لیگ، پیپلز پارٹی وغیرہ ان کے حامیوں سے سوال ہے کہ قبر میں اگر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے منہ پھیر لیا کہ دنیا میں تم ان کے ساتھ کھڑے تھے جو میرے دیے گئے نظام حکومت کے مقابلے میں سودی اور انگریزی نظام کو چلا رہے تھے تم مجھ سے بے وفائی کرکے آئے ہو تو آپ کے پاس کیا جواب ہوگا؟ آج موقع ہے ذاتی مفادات، برادری ازم دھڑے بازی اور نالی سولنگ کے نام پر ووٹ ڈال کر ختم نبوت کا عملاً انکار نا کریں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے نظام مصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کے نفاذ کیلئے جدوجہد کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہو جائیں۔ ختم نبوت کے مقابلے میں اغیار کا نظام نافذ کرنے والوں کو میدان میں نکل کر عملاً جواب دیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی اُمت گنہگار تو ہوسکتی ہے مگر اپنے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم کی غدار نہیں۔
ہمیں غلامی رسول میں موت قبول ہے تو ان کا لایا گیا نظام حکومت کیوں قبول نہیں؟ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی مبارک زلفیں پسند ہیں تو ان کی تلوار کیوں بھول گئے ذرا نہیں پورا سوچئے
لٹن والیاں رج کے لٹیا
جاگن والے جان کے سو گئے
تحریر: علی رضوی عفی عنہ