متحد کب ہو رہے ہیں ہم
Article by Asma Muhammad
یہ ایک ایسی قوم کی داستان ہے جسے کبھی میدان جنگ میں شکست نہ ہو سکی اور اس کے قدم کبھی لڑکھڑا نہ سکے، سازشیں بہت کی گئیں لیکن ہار ہر دفعہ مخالف کی ہوئی. پھر ایسا کیا ہوا کہ شان و شوکت سے زندگی بسر کرنے والوں کو ثریا نے زمین پر دے مارا. قصور ان کا تھا یا بیرونی طاقتوں کا لیکن نتیجہ یہ تھا کہ زوال ان کا مقدر بن گیا. ایک ایسی دلدل میں پاؤں پھنستے جا رہے تھے جہاں کا کیچڑ انہیں خوبصورت تالاب کا منظر بنا کر پیش کیا گیا. ایک ایسا بیج بویا گیا کہ بونے والا جانتا تھا کہ اس کا پھل وہ تو نہیں چکھ پاۓ گا لیکن اس کی نسلیں ضرور کھائیں گی اور بس انہیں صبر اور مستقل مزاجی کی ضرورت تھی. سو سالہ پلان تیار تھا جن کے خلاف محاذ تیار کرنا تھا ان کو انہیں کے طور طریقوں سے شکست دینی تھی، ان کی صفوں میں گھس کر، قومی، نسلی تعصب پھیلانے سے لیکر اخلاقی برائیوں کو خوبصورت دکھانے تک کا کام بہت آہستہ آہستہ لیکن پکی بنیادوں پر ہوا اور آج اس پر عمارت تعمیر ہو چکی ہے.
علماء کے خلاف کیا گیا، داڑھی رکھنے والوں سے نفرت، مدرسے سے تعلیم کو توہین کا باعث سمجھنا، پردہ عربیوں کی ایجاد، شراب کو کچھ حوالوں سے جائز بتانا، (sufism) کا غلط مطلب پھیلانا اور بھی بہت کچھ.
یہ سب پہلے غیر مسلموں کو(plant) کر کے کیا گیا اور بعد میں کچھ کو پیسوں کے عوض اور کچھ دیکھا دیکھی شامل ہوگئے اور سلسلہ چل پڑا مسلمانوں کی بنیادیں ہلانے کا۔. یہ بات آج کے دور میں باآسانی سمجھی جا سکتی ہے. جیسے آج تمام تر فضولیات میں ڈال کر اور نت نئ گیمز اور چیزوں کو پروموٹ کر کے اور یہ بتا کے کہ (muslims are too outdated and there religion is too) اور یہ بھلا دیا جاتا ہے کہ انہی مسلم کی کتابیں یورپ کے درسگاہوں میں پڑھائی گئیں, ان کی ریسرچ پر طب، سرجری،کیمیائی، ریاضی، فلسفہ کو آگے بڑھایا گیا لیکن ہمیں ان کے کارناموں سے بےخبر رکھا گیا. ہماری میراث، ہماری پہچان، ہمارا علم سب چھین لیا گیا، ہماری جڑوں میں گھس کر ، ہماری غیرت کے جنازے نکال کے اور ہمیں بکھیر کے ایسا (literature) پبلش کیا گیا اور کیا جا رہا جو ذہن سازی کر کے غلام بنا رہے ہیں لیکن ہم بےخبر ہیں اور بنگلہ دیش ہی کی طرح ایسے لوگ پلانٹ کیے جا رہے ہیں جن سے ہم کبھی ایک نہ ہو پائیں. ایک مسلم افغانی مصنف اپنی کتابوں میں افغان کی تباہی کا ذمہ دار پاکستان کے قبائلی علاقوں میں رائج مذہبی اقتدار( پردے) وغیرہ کو قرار دیتا ہے اور اس کی کتابیں ہمارے اپنے ملک میں شوق سے پڑھی جاتی ہوں اور دنیا میں جانی جاتی ہوں تو دیکھ لیجیۓ آگ پھیل چکی ہے.
Not just through books but through movies, games and many other ways they are trying to trigger muslims and younger generations, and driving their minds away from islam. The universities is one of the source too! For some, our dramas are too!
There is a book ” Confession of British Spy againt Islam”, read just section one part six and seven and you’ll get to know how they have divided us and to what extent.
کچھ باتوں سے اس کتاب میں اختلاف جائز ہوگا لیکن شاید آپ کو شعور دے اس بات کا کہ کیسے مسلمانوں کو مسلمانوں کے خلاف کیا جاتا ہے کچھ سے ایسے عمل کروا کے جنہوں نے صرف لبادہ اوڑھ رکھا ہوتا ہے اور ہم ایک دوسرے کے خلاف ہی تیر برسانا شروع ہو جاتے ہیں.
اور آخر میں وہ تو متحد ہوگۓ اور ہمیں تقریباً شکست دے چکے تو ہم کب بیدار ہو رہے ہیں؟
اور کب تک اپنے اسلاف کے کارناموں پر فخر کرتے رہیں گے جن کا آپ کی آنے والی نسلیں شاید نام بھی نہ جان پائیں.
باہر سے کبھی کوئی نہیں آتا، نہ کسی کا انتظار کریں جو قدم اٹھانا ہے آج اٹھائیے. دیر پہلے بہت ہو چکی ہے. کوشش کیجیۓ کہ جو دیے جل رہے ہیں ان کی روشنی مدھم نہ کریں، دشمن تند ہوا کی صورت میں پہلے ہی موجود ہیں.
If they can run 33 websites against us than why can’t we one?
کام مشکل ضرور ہوتا ہے لیکن ارادے پختہ ہوں تو پہاڑ بھی سر کر لیا جاتا ہے.
اونٹ کو خیمے میں سر گھسانے پر ہی سزا دے دی جاۓ تو وہ مزید اندر نہیں گھستا لیکن خیر ہے، خیر ہے کرتے رہیں گے تو اونٹ اندر اور آپ باہر ہوں گے اور یہ وقت آ چکا ہے.
تحریر: اسماء محمد