اسلام کے نام پر فریب
Article by Noor Rizvia
ڈرو خدا سے ہوش کرو کچھ مکر و ریا سے کام نہ لو
یا اسلام پہ چلنا سیکھو یا اسلام کا نام نہ لو
آکسفورڈ تعلیم نے جہاں ادب سے محروم کیا وہاں اسلام سے بھی بہت دور کیا، ہم آکسفورڈ تعلیم کے خلاف نہیں بلکہ اس جہالت کے خلاف ہیں جو اپنے آقاو مولاﷺ کی محبت دل سے زائل کر دے۔
کفر اور کفر کا سرغنہ امریکہ تو چاہتا ہے کہ حضورﷺ کی ناموس کی بات نہ کرو، نظام مصطفیﷺ کی بات نہ کرو، قرآن کی بات نہ کرو، مسلمانوں کی حفاظت کی بات نہ کرو، یہودو نصاریٰ سے دشمنی کی بات نہ کرو اس کے علاوہ جو چاہو کرو۔
سیدنا فاروق اعظم رضی اللّه تعالی عنہ نے برائی کے خلاف اعلان جنگ فرمایا اور اچھےامور پر عمل کرنے میں لوگوں کی حوصلہ افزائی کی، برائی کے خلاف جہاد تو تاریخ میں باربار مل جاتا ہے لیکن اقتدار کے پجاری اور عقل کے اندھے لوگ اقتدار کی ہوس میں اپنے گندے لانگ مارچ کو جہاد کا نام دے رہے نعوذباللّه
اور ملک میں ڈرامہ رچایا جارہا ہے آزادی کے نام پر،
کون سی آزادی چاہتے ہیں یہ لوگ؟ کس قسم کی آزادی مانگ رہے ہیں؟ 14 سو سال پہلے جو حقوق خواتین کو اسلام نے دیے، جو عزت اسلام نے دی، جو حیا اسلام نے عورت کو دی وہ یہ لوگ ختم کرنا چاہتے ہیں کیا ان کے نزدیک یہ ریاست مدینہ ہے؟یہ اسلام کے پیروکار ہیں؟
اگر یہ ریاست مدینہ کے دعویدار ہیں تو رمضان ۲۰۲۱ میں پہلی سحری عاشقان مصطفےٰ ﷺ پر اتنا ظلم کیوں؟ اگر ناموس رسالت ﷺ پر دھرنا جرم ہے اور میلاد النبی ﷺکا مارچ جرم ہے تو اپنی اقتدار کی بھوک میں پی ڈی ایم کا دھرنا صحیح اور ۲۷مارچ کو ڈی چوک پر اپنا اقتدار برقرار رکھنے کیلئے جلسہ کیوں کیا اور اب حالیہ دنوں میں لانگ مارچ کے نام پر بے پھر اقتدار کی خاطر لوگوں کو مروا کر خواتین کی تذلیل، قوم کی بیٹیاں سڑکوں پر اپنی گھروں میں۔
اس قسم کی سیاست کرنا کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟ کیا اسلام سے دشمنی نہیں طاقت کے زور پر آج جو بھی کرو لیکن پھر ذلت ہی مقدر ہوتی ہے۔ ویسے اس طرح سڑکوں پر آنا ہی ذلت ہے چند ہزار لوگ بھی لانگ مارچ میں شامل نہیں تھے۔
یہ عجب مسلمان ہے جو بظاہر تو اللّه کو سجدہ کرتا ہے اور بتوں کے گرد طواف کرتا ہے
علامہ اقبال نے کیا خوب فرمایا!
ممکن ہے کہ تلوار اور خنجر کی دھار سے زندگی مل جاۓ یہ بھی ممکن ہے سانپ کے منہ سے میٹھا پانی مل جاۓ اسی طرح یہ بھی ممکن ہے بُت خانے میں مبارک پتھر مل جاۓ یہ بھی ممکن ہو سکتا ہے کسی پاگل کتے کے منہ کی جھاگ سے کستوری کی خوشبو آۓ یہ ساری باتیں تو ممکن ہو سکتی ہیں لیکن ہرگز ہرگز کفر کے جام سے شرابِ حق کی کیفیت تلاش مت کر جو آدمی یورپ اور تہذیب حاضر سے متاثر ہو کر گفتگو کرے اس کے الفاظ سے محبت رسولﷺ کی خوشبو آۓ یہ ناممکن ہے۔
فیصلہ اس طرح ہونا چاہیے جیسےرسولﷺ کے غلام فیصلہ کیا کرتے ہیں ان جیسے فیصلوں سے اسلام نافذ ہوگا کفر کے راستوں پر چل کر ریاست مدینہ قائم نہیں ہوتی، گندی بوتل سے کبھی صاف دودھ باہر نہیں نکل سکتا اسی طرح گندے لوگوں کے گندے نظام پر چل کر نظام مصطفیٰ ﷺکی خوشبو نہیں آ سکتی
آب حیواں ازدم خنجر طلب
ازدہانِ اژدھا کوثر طلب
تحریر: نور رضویہ
ماشاءاللہ
بہت پیارا لکھا ہے ۔
ماشاالللہ