ڈارمہ غلامی بطور مثال عمران خان

Article by Hafiz Muhammad Rehan
بسم اللہ والصلاۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ
اللہ تعالی کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں اسلام کی نعمت سے نوازا حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی امت میں پیدا فرمایا قرآن کی نعمت سے نوازا ہمیں علم سے نوازا ہمیں عقل عطا فرمائی تاکہ ہم صحیح اور غلط میں فرق کر سکیں۔
غلامی میں نہ کام آتیں ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتیں ہیں زنجیریں
ایک اور شعر سنا کر گفتگو کو آگے بڑھاتا ہوں
دل کے پھوپلے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
مجھ سے پوچھا گیا حافظ صاحب یہ امریکہ سے آزادی کے نعرے کا مطلب کیا ہے؟ اس میں کس حد تک سچائی ہے؟ تو اس کا پہلا جواب ہے کہ لفظی آزادی کے نعرے سے زیادہ اس میں کچھ صداقت نہیں! کیا مطلب حافظ صاحب؟ مطلب یہ کہ جب ساری قوم کی ایک آواز نہیں ہوگی ایک جیسی سوچ نہیں پھیلائی جائی گی اس وقت لفظی آزادی سے لوگوں کے جذبات سے کھیلا جاتا رہے گا۔ جیسے ابھی صرف عمران خان کو لوگ سمجھ رہے ہیں کہ صرف یہ ہمیں امریکہ ویورپ سے آزادی دلوا سکتا ہے جو صرف ایک محض خام خیالی ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔
حافظ صاحب کوئی آسان سی دلیل سے اپنی بات کو سمجھائیں۔ اچھا میں آسان آنداز سے سمجھاتا ہوں۔
کیا عمران خان صاحب نے ریاست مدینہ کا نعرہ لگایا؟ کیا وہ اپنی اس بات پر اور نعرے میں سچا تھا؟ میں کہوں گا نہیں وہ سچا نہیں تھا۔ میں بہت سی چیزوں میں سے صرف ایک چیز آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔
کیا انھوں نے سود کو ملک سے ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا؟ جواب نہیں۔
ایک آواز پر قوم کو اکٹھا کرتے، ہم پر ایک دو سال کے لئے مشکل کا سامنا کرنا پڑتا، ہم کسی سے قرضہ نہیں لیں گے اور سود بھی نہیں دیں گے۔ پھر تو مانتے کہ وہ واقعی ہی سچے ہیں کے مجھے آزادی پسند ہے اپنے لئے بھی قوم کے لئے بھی کیا انھوں نے اپنی پراپرٹی ملک کے لئے قربان کی اور کیا ان کے کسی وزیر نے ایسی قربانیاں دیں ہیں جس سے ملک میں قرض اترا ہو۔
یاد رہے جب تک ملک کو ملکر ایک سوچ کے ساتھ سب ادارے ملکر اسلامی تعلیم کو ہر معاملے میں مقدم نہیں سمجھیں گے تو پھر یہ غلامی کا طوق بڑھتا چلا جائے گا۔آج اقتصادی جنگ ہے اس جنگ کو سمجھنا ہوگا ہمیں اپنے ملک کو اقتصاد میں مضبوط بنانا ہوگا بہتر حکمت عملیاں اپنانا ہونگی لیکن جب ملک کو سود کی دلدل میں دھکیلا جارہا ہے اور ہماری سوچوں کو صرف مہنگائی کی ضد میں مفلوج کردیا گیا ہے۔ تو پھر کیسی آزادی کے نعرے ہم لگاتے ہیں اور نعرے ہماری آزادی کہ ہیں ہمیں فلاں سے چائیے فلاں سے چائیے۔
یاد رہے صرف لفظی جنگیں امریکہ ویورپ کے خلاف کرنے سے قومیں آزاد نہیں ہوتیں بلکہ صرف ان کے جذبات سے کھیل کر مزید انکو غلامی میں دھکیل دیا جاتا ہے۔ جس کی بہت سی مثالیں شاید ہیں۔ اسقدر بات کافی ہے اگر کوئی واقعی سجمھنا چاہے۔
اتنا سب دیکھنے کے بعد میں پھر دعوت فکر دونگا
کہ اگر واقعی ہی امریکہ ویورپ سے آزادی چائیے تو تحریک لبیک پاکستان کی آواز بنئیے جن کی سوچ ہے کہ نظام مصطفیﷺ کو ملک پاکستان میں لانا ہے کشمیر کو آزاد کرانا ہے فلسطین کو آزاد کروانا ہے۔ جن کے مقاصد میں ہے پوری دنیا میں اسلامی تعلیمات کا پرچار ہو اور ختم نبوت کی حفاظت ہو۔
رب کے حکم سے سود جیسے شر سے چھٹکارا ملے گا اور ظلم سے آزادی ملے گی۔ میرے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی ناموس کی حفاظت پوری دنیا میں ہوگی۔
اللہ تعالی ہمیں حقیقی آزادی نصیب فرمائے اور ہر وہ شخص جو میرے ملک کی فلاح کے لئے سود مند نفع بخش ہو یا اللہ اسکی مدد فرما اور ہر وہ شخص جو میرے ملک کے لئے نقصان دہ ہے اس کے شر سے محفوظ فرما آمین۔
یاد رکھیں یہ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے جب تک ہماری دو نمبری اس کے ساتھ رہے گی غلامی بھی ساتھ رہے گی، اس لئے مجھے اور آپکو اور سب کو اس کی تعلیمات کو یاد کرنا ہوگا اور صدق دل سے عمل کرنا ہوگا۔
والسلام۔
تحریر: حافظ محمد ریحان