یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
Article by Abrish Noor
قیامت تیزی سے قریب آ رہی ہے زلزلوں ، سیلابوں کی یلغار ہے ایسا معلوم ہوتا ہے الٹی گنتی شروع ہو گئ ہے ، عبرت ہے کہ ایک جھٹکے میں” گھر ” دشمن بن جاتا ہے اور پھر بھی ہماری غفلت ختم نہیں ہوتی ، ایک جھٹکے میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں.
حال ہی میں ترکی میں شدید زلزلہ ریکارڈ کیا گیا جس میں بے شمار لوگ اپنی جان کی بازی ہار گئے
ترکیہ شام میں آنے والے زلزلے نے ہر شخص کو افسردہ کر گیا یہ تاریخ میں ایک تباہ کن واقعہ کے طور پر آنے والا زلزلہ آنے والے لمبے عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔ کچھ لوگ جاگ چکے تھے اور بہت سارے لوگ سو رہے تھے۔ ایک ساتھ ہی انہوں نے گھروں اور اپارٹمنٹ بلاکس سے چیخنا شروع کر دیا۔ ہرکوئی حیرت زدہ تھا۔ ریکٹر اسکیل پر7.8 کے زلزلے نے زمین کو ہلا کر رکھ دیا۔ 100 سالوں میں آنے والے سب سے طاقتور زلزلے سے ہزاروں افراد شہید ہوگئے جس پر کل امت مسلمہ گہرے دکھ میں ڈوبی ہوئی ہے کیوں کہ
مسلمانوں پر جو قیامت گزری وہ ایک المناک اور درد ناک داستان ہے، جس کے نتیجہ میں بے شمار مسلمان شہید ہوگئے۔ ان کی عورتیں بیوہ اور بچے یتیم ہوگئے اور کتنے لوگ زخمی ہوگئے اور اُن کے گھر تباہ ہوگئے مسلمان بے گھر ہوگئے۔ کتنے لوگ ہیں جو کل تک مالدار تھے آج فقیر ہوگئے اور ترکی وغیرہ میں خیموں اور کیمپوںمیں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس صورت حال میں ہرمسلمان کو ان کی تکلیف کا احساس ہونا چاہیے اور عالَم کے مسلمانوں کو حسبِ استطاعت ان کی مدد کرنی چاہیے، کیونکہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے تمام مسلمانوں کو آپس میں بھائی بھائی قرار دیا ہے، جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَۃٌ۔‘‘ (الحجرات:۱۰)’’
مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور حدیث شریف میں نبی کریم کا ارشاد ہے’’
عن النعمان بن بشیر رضی اللّٰه عنہ قال: قال رسول اللّٰہ : مثل المؤمنین فی توادہم وتراحمہم وتعاطفہم مثل الجسد إذا اشتکی منہ عضوٌ تداعٰی لہٗ سائرُ الجسد بالسہر والحُمّٰی۔ (صحیح مسلم)
ترجمہ:’’ باہمی محبت اور رحم وشفقت میں تمام مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں، جب انسان کے کسی عضو میں تکلیف ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے جسم کے تمام اعضاء بے خوابی اور بخار میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
یہ مشکل وقت ہمارے مسلمانوں کے کام آنے کا ہے، اس لیے دعا بھی کریں اور اپنی استطاعت کے مطابق جتنا ہوسکے ان کے ساتھ مالی تعاون کریں اور یاد رکھیں
اور تعاون کے ساتھ عبرت حاصل کریں اور سوچیں کہ آخر ان تباہ کاریوں کی کیا وجوہات ہیں تو یاد رکھیے گا احادیث مبارکہ میں ہے
ترمذی شریف میں حضرت حذیفہ رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرم ﷺْ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے تم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا ضرور اہتمام کرو گے ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنی طرف سے عذاب نازل کرلے پھر ایسا بھی ہوگا کہ تم دعائیں کروگے مگر تمہاری دعائیں قبول نہیں کی جائیں گی۔
ابو داؤد شریف میں سیدنا حضرت صدیق اکبر رضی اللّٰه عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی اکرم ﷺْ نے فرمایا کہ جب لوگ معاشرہ میں منکرات کو دیکھیں گے اور انہیں تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کریں گے تو قریب ہے کہ ان پر اللہ تعالیٰ کا عمومی عذاب نازل ہوجائے۔ اسی طرح آقا ﷺْ نے فرمایا کہ جب لوگ ظالم کو ظلم کرتے دیکھیں گے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر ظلم سے نہیں روکیں گے تو اللہ تعالیٰ کے عمومی عذاب کا شکار ہوسکتے ہیں، اس روایت میں یہ بھی ہے کہ جس قوم میں نافرمانی کے اعمال ہو رہے ہوں اور لوگ انہیں روکنے کی قدرت رکھنے کے باوجود نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر عمومی عذاب نازل فرمائے گا
ہمارا عقیدہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آج بھی ہمارے اندر زندہ ہیں، جس کی وجہ سے آج بھی امت محمدیہ کلی عذاب سے محفوظ ہے، جس طرح پہلی اقوام پوری کی پوری نیست وبابود ہو جاتی تھی۔ جزوی طور پر مصیبتیں، پریشانیاں آفات و بلیات اور عذاب ہماری بداعمالیوں کا نتیجہ ہیں۔ ہمیں اس بارے میں سوچنا چاہیے اور عبرت حاصل کرنی چاہیے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اب ہم غلطی کریں تو اللہ تعالی ہم پر عذاب نازل نہ کرے یا غلطی کی سزا نہ دے۔ جزوی طور پر یہ سزائیں اور مصیبتیں نازل ہوتی رہیں گی لیکن کلی طور پر امت محمدیہ کو تباہ و برباد نہیں کیا جائیگا۔
ماضی میں پاکستان سیلاب جیسی تباہکاریوں سے گزرا اور آج ترکیہ شام اس آزمائش سے گزر رہا ہے ہمارے لیے کل بھی ایک سبق تھا کہ ہم نے مشکل وقت میں اپنے بہن بھائیوں کا ساتھ دینا ہے اور آج بھی ہم پر لازم ہے اپنی استطاعت کے مطابق انکی ضرور مدد کریں
اللّٰہ عزوجل کل امت محمدیہ پر اپنا خصوصی کرم فرمائے آمین
تحریر: ابرش نور