مشن رضوی

Article by Abroo Rajpoot
محمد ﷺ کی محبت دینِ حق کی شرطِ اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے
عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسا انمول خزانہ ہے جو ہر کسی کو نہیں ملتا بلکہ خوش نصیب اس سے حصہ پاتے ہیں عشق مصطفی ﷺ ایسی نعمت عظمٰی ہے جو صرف اور صرف خوش قسمت لوگوں کو ملتی ہے۔ جسے عشقِ مصطفیٰ ﷺ مل جائے اسے نہ دنیا کی دولت چاہیے نہ زر، تخت و تاج چاہیے نہ شہرت، بس تصور محبوب صلی اللہ علیہ وسلم ہی کافی ہے اور
جس نے محبوب سے متعارف کروایا ہو ادب کا تقاضا یہ ہے، اخلاص کا تقاضا یہ ہے کہ اس ہستی کے قدموں سے کبھی پھر ادھر ادھر جانے کا سوال تک پیدا نہ ہو۔ ہم نہیں جانتے تھے کہ ممتاز قادری، غازی علم الدین شہید، عامر چیمہ پھانسی کے پھندوں پہ کیسے لٹک گئے؟ کس طاقت نے انہیں ابھارا کہ انہوں نے موت کو گلے لگایا؟ پھانسی کے پھندے کو چوم لیا۔
پھر اللّٰه عزوجل نے ایک مردِ قلندر کو بھیجا۔ مختصر سے عرصے میں انہوں نے دنیائے اسلام کو بتا دیا کہ یہ عشقِ مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم تھا جس نے مردان عرب و عجم کو تڑپا دیا اور انہوں نے اپنی گردنیں آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے نام پہ قربان کر دیں، اور پھانسی گھاٹ کی طرف نعتِ محمد مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم پڑھتے ہوئے تشریف لے گئے یہ باباجی امیرالمجاہدین علیہ الرحمہ کا فیضان تھا کہ ہمارے دل جو مادیت پرست دنیا کی گہری دلدل میں مغرب کی رنگینیوں میں کھوتے چلے جا رہے تھے۔ بابا جی نے اس قلب کو اپنی تقریر سے، اپنی نگاہ سے ایسا پھیرا کہ وہ مسلم نوجوان جو اپنی حیات کو ضائع کرتے جا رہے تھے آپ نے انہیں ایک مقصد زندگی دے دیا، انہیں ناموس رسالت و ختم نبوت ﷺ پر مر مٹنا سکھایا، اور ان کے سینوں میں عشقِ مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی شمع روشن کر دی۔
اسی نے نکالا تھا موت کا ڈر سب کے سینوں سے
نبی ﷺ کی آن پہ مرنا اسی نے تو سکھایا تھا
ہمیں بابا جی نے بتایا کہ ختم نبوت و ناموس رسالت ﷺ کا تحفظ ہر لمحے ہر گھڑی ہر آن ہر شخص کی بنیادی ذمہ داری ہے، یہ کسی فرد واحد کا کام نہیں،
یہ وطن پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اس کو بنانے کے لئے ہمارے اسلاف نے قربانیاں دی ہیں پھر یہ وطن معرض وجود میں آیا، اسلام کے نام پر بننے والے اس وقت پاکستان میں جب تحفظ ناموس رسالت و ختم نبوت ﷺ کو ہر لمحہ خطرہ ہو تو پھر چوکنا رہنے کی ذمہ داری بھی بڑھ جاتی ہے۔
تحریک لبیک پاکستان وہ جماعت ہے جو تحفظ ناموس رسالت ﷺ کا منشور لے کر سیاست میں اتری کیونکہ اب یہ بات بالکل واضح ہو چکی تھی کہ اغیار اور قادیانی لابی نے کس طرح اس ملک میں اپنی جڑیں پھیلانی شروع کی ہیں تو ہمارا بنیادی مقصد جو ہمیں بابا جان قبلہ امیرالمجاہدین علیہ الرحمہ نے عطا کیا وہ تحفظ ناموس رسالت و ختم نبوت ﷺ تھا اور اس کے لیے آخری سانس تک کام کرنا ہے۔ زمانہ چھوڑتا ہے تو چھوڑ جائے دنیا کی ہر چیز چھوٹے لیکن ناموس رسالت و ختم نبوت ﷺ سے ایک لمحے کے لئے بھی غداری نہیں ہو سکتی اس مشن سے پیچھے ہٹنا بزدلی ہے۔
ہمارے بابا جان نے آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے عشق کی شمع ہمارے سینے میں جلا کر ہمیں بہادر کیا۔
ہے اب ہمارا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم نے امیرِ محترم حافظ سعد حسین رضوی سے خون کے آخری قطرے تک وفا کرنی ہے۔
ہم اپنی جماعت کے لئے کیا کر سکتے ہیں اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے؟
اگر آپ سٹوڈنٹ ہیں یا کوئی جاب کرتے ہیں تو کوشش کیجئے کہ کم از کم اپنا ایک گھنٹہ یا دو گھنٹے تحریک کو ضرور دینے ہیں، گراؤنڈ لیول پہ کام کرنا ہے سوشل میڈیا پر کام کرنا ہے، ہر فتنے کے سامنے اپنے قائد امیر محترم حافظ سعد حسین رضوی علیہ الرحمہ کا ساتھ دینا ہے۔
سوشل میڈیا پر گراؤنڈ لیول پہ کام کرنے کی بہت ضرورت ہے، اگر ہمارے ٹرینڈز ملین تک جاتے ہیں تو بلاشبہ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے لیکن ہماری اصل منزل نظام مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم ہے اور نظام مصطفی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم بابا جان کی تقریروں میں چھپا ہوا ہے۔ ہمیں باباجی امیرالمجاہدین کا پیغام ہر جگہ پہنچانا ہے اور نظامِ مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک لہر بیدار کرنی ہے تاکہ بچے بچے کا مشن یہی ہو کہ:
“اب دین کو تخت پہ لانا ہے”
نظامِ مصطفیٰ ﷺ کی منزل آسان نہیں یہ کانٹوں سے بھرا ہوا درد کا ایک طویل صحرا ہے جس میں قدم رکھ لیا ہے تو اب پاؤں لہولہان ہوں گے، چلنا دشوار ہو گا لیکن بابا جی امیر المجاہدین علیہ الرحمہ سے کیے گئے موت کے عہد کو یاد رکھتے ہوئے بابا جان کے نظامِ مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے خواب کو ہم نے اپنے قائدِ محترم حافظ سعد حسین رضوی دامت برکاتہم العالیہ کی قیادت میں ضرور تعبیر دینی ہے۔ اگر ہم نہ کر سکے تو یہ مشن ہم نے اپنی نسلوں کو سونپ کر جانا ہے تاکہ اہلِ باطل کے دل ہمیشہ کانپتے رہیں کہ رضوی کے مجاہد انکی راتوں کی نیندیں اڑانے کے لیے موجود ہیں۔
ہمیں رضوی مشن کی اہمیت کا بھی پتہ ہے اور ہم اسکے لیے سب کچھ کرنے کو بھی تیار ہیں تو کچھ چیزیں ہیں جو ہمیں رضوی مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے کرنی چاہئیں
1: ہمیں آپس کے اتفاق و اتحاد کو برقرار رکھنا ہو گا، اتفاق و اتحاد سے چھوٹا لشکر بھی فتح یاب ہو جاتا ہے لیکن اگر آپس میں پھوٹ پڑ جائے تو بڑے لشکر بھی ناکام ہو جاتے ہیں تو اتحاد قائم کرنے کے لیے ہمیں اپنی ذاتی انا سے بالا تر ہونا ہو گا۔
2: تمام علمائے اہلسنت کا ادب و احترام کرنا ہو گا، بالفرض اگر ہمیں کسی عالم دین کے طریقہ کار سے اختلاف ہے بھی تو ہمیں خاموشی اختیار کرنی ہے، بابا جان جو باتیں فرماتے تھے بلاشبہ وہ حق ہیں اور وہ بڑوں کی آپس کی باتیں تھیں، ان باتوں کو بنیاد بنا کر ہمیں علمائے اہلسنت کے خلاف محاذ نہیں بنانا جس سے تحریکی کارکنان میں بے چینی اور انتشار پیدا ہو اور کارکنان دو، تین دھڑوں میں تقسیم ہوں، ہمیں اس سے بچنا ہے اور اگر ہم کسی کو ان کاموں میں ملوث ہوتا دیکھیں تو اسے روکنے کی حتی المقدور کوشش کرنی ہے، یاد رکھیے ہمیں تحریکی کارکنان کی تعداد میں مزید اضافہ کرنے کی کوشش کرنی ہے نہ کہ بدظن کرنے کی اور کارکنان کو دور کرنے کی۔۔
3: کئی لوگ ایسے ہیں جو میڈیا کے پروپیگنڈے سے متاثر ہوئے ہیں اور تحریک کے متعلق غلط خیالات رکھتے ہیں تو ایسے لوگوں تک ہمیں تحریک کا صحیح چہرہ پہنچانا ہے، انہیں بتانا ہے کہ ہمارا مشن کیا ہے، ہم کس مقدس نظریے پہ کام کرتے ہیں، یاد رکھیے ہم اپنی تحریک کا چہرہ ہیں تو ہمیں اپنا کردار ایسا بنانا ہو گا کہ لوگ ہماری بات سننے کے روادار ہوں۔
4: بابا جی کا پیغام ہمیں ان لوگوں تک بھی پہنچانا ہے جو اردو اور پنجابی نہیں سمجھتے، اسکا ایک طریقہ ہے جس سے آپ میں سے کئی واقف ہوں گے اور کئی لاعلم بھی ہوں گے اور وہ یہ کہ ہمیں بابا جی کی ویڈیوز مختلف زبانوں میں ٹرانسلیٹ کرنی ہیں، اور مختلف زبانوں کے سب ٹائٹلز کے ساتھ ہمیں بابا جی کی ویڈیوز کو وائرل کرنا ہے تاکہ دنیا کے کونے کونے تک یہ مقدس مشن پہنچے آپکو کوئی بھی زبان آتی ہے تو ہم سے رابطہ کیجیے اور رضوی مشن میں اپنا حصہ ملائیے
5: آگے بلدیاتی اور جنرل الیکشن آ رہے ہیں تو ہمیں اسکی تیاری آج سے یوں شروع کرنی ہے گویا کہ کل الیکشن ہے، ہمیں تحریک کے نظریے کو اپنے دوستوں میں رشتے داروں میں پہچانا ہے اور اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ ہم سے منسلک ہر کسی کی مہر صرف کرین پہ لگے۔
6: تحریک لبیک پاکستان ہر ریاستی ادارے کا احترام کرتی ہے ہمیں بھی ہر ریاستی ادارے کا احترام کرنا ہے اور جذبات میں آ کر کوئی ایسی بات نہیں کرنی جس سے تحریک مشکل سے دوچار ہو اور ایسے تمام عناصر کی حوصلہ شکنی بھی کرنی ہے جو اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث ہوں
7: یہاں ایک اور اہم بات کی طرف توجہ دلانی ہے کہ ہمیں سوشل میڈیا پہ اور گراؤنڈ لیول پہ مہذب زبان کا استعمال کرتے ہوئے اپنے مخالفین کو انکاؤنٹر کرنا ہے، تاکہ ہم پہ جو بدزبانی کا ٹیگ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ کامیاب نہ ہو سکے۔ کوئی ہمیں لاکھ برا کہے ہمیں صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا
اللّٰہ پاک ہمیں اس مقدس تحریک میں آخری سانس نصیب فرمائے اور رضوی مشن پہ حقیقی معنوں میں عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰہ تعالی علیہ وسلم
آبرو راجپوت
ماشاءاللہ آبرو جی آپ نے ایک ایک بات سچ لکھی ماشاءاللہ آپ نے تحریک لبیک پاکستان کی ذمہ دار کارکن ہونے کا ثبوت دیا ہے اور اپنے الفاظ سے تحریک کے لیے اپنی محبت کا اظہار بڑی خوبصورتی سے کیا ہے💓💓
ماشاءاللہ
بہت عمدہ تحریر اللہ تعالی ہمیں عمل کی توفیق دے
باباجی امیرالمجاہدین یہ فرما گئے ہیں کہ جو بندہ ختم نبوت کا کام کرتا ہے اس پر کی پشت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ ہوتا ہے۔ دعا ہے کہ اس کارواں میں شامل ہر بندے کی اللہ تعالی حفاظت فرمائے۔ آمین
MashAllah 💕