مفتی ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی الازہری شہید علیہ الرحمہ

Article by Muhammad Usman Siddiqi
پیدائش 16 فروری 1948ء
شہادت12 جون 2009ء
آج یوم شہادت ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید ہے۔
سادہ مَنش، درویش صِفت یادگار اسلاف حضرت سرفراز نعیمی شہید علیہ الرحمہ کو طالبان دھشت گردوں نے خودکش حملے میں 15 سال قبل آج ہی کے دن نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد ان کے مدرسہ سے متصل انکے دفتر میں خودکش حملہ کے زریعے شہید کیا تھا۔
ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی علیہ الرحمہ، معروف استادالعلماء قبلہ مفتی محمد حسین نعیمی علیہ الرحمہ کے صاحبزادے تھے ۔ آپ 16 فروری 1948ء کو پیدا ہوئے۔ آپ کے آباؤ اجداد نے بھارت مراد آباد سنبھل سے پاکستان ہجرت فرمائی۔ 1998ء میں آپ کے والد مفتی محمد حسین حسین نعیمی علیہ الرحمہ کی رحلت کے بعد آپ جامعہ نعیمیہ کے مہتمم بن گئے۔ جو گڑھی شاہو میں واقع ہے۔ جامعہ نعیمیہ ہی سے ڈاکٹر صاحب نے ابتدائی تعلیم حاصل کی ازاں بعد پنجاب یونیورسٹی سے ماسٹرز کے بعد مزید تعلیم کے لیے الازہر یونیورسٹی مصر تشریف لے گئے جامعہ الازہر سے پی ایچ ڈی کی۔ وہیں سے کچھ اور کورسز بھی کئیے۔
ڈاکٹر سرفراز نعیمی علیہ الرحمہ کو اردو، عربی اور فارسی زبانوں پر عبورتھا آپ مذہبی امور پر اخبارات میں کالم بھی لکھتے تھے ۔آپ ماہانہ عرفات، لاہور کے مدیربھی رہے۔ آپ میڈیا میں اھلسنت کی ترجمانی میں پیش پیش رہتے پاکستان بھر میں دین کو درپیش چیلنجز کے مطابق انکا حل پیش کرنے میں یدطولیَ رکھتے تھے۔
جیسے آپ کے والد گرامی مفتی محمد حسین نعیمی علیہ الرحمہ ایوبی آمریت کے خلاف جدوجہد میں پیش پیش رہے صعوبتیں برداشت فرمائیں(ایک بار مفتی محمد حسین علیہ الرحمہ کو زبردستی عید کے اعلان اور نماز عید پڑھانے کے ایوب خان کا فیصلہ سختی سے رد فرمانے کے جرم میں گرفتار کر کے بلوچستان کی مچھ جیل بھیج دیا گیا تھا) ایسے ہی ڈاکٹر سرفراز نعیمی علیہ الرحمہ نے بھی ہمیشہ آمر کے سامنے اعلائے کلمتہ الحق بلند فرمایا۔ مشرف کے اقتدار سنبھالتے ہی آئین معطل ہوا تو قادیانیوں کے غیر مسلم قرار دئیے جانے کی شِق بھی ازخود کلعدم ہوگئی اس پر قادیانی بغلیں بجانے لگے۔ اھلسنت میں تشویش کی لہردوڑ گئی آپ نے وکیل اھلسنت بانی سنی تحریک سلیم قادری شہید علیہ الرحمہ ،آپ کے تلامذہ ملک کےجید اکابرین اھلسنت و تنظیمات اھلسنت کے ساتھ ملک گیر تحریک چلائی مساجد سے قرارداد و ریلی جلسے جلوس کے زریعے آپ نے ختم نبوت کامعاملہ پوری شدو مد سے عام عوام سے لیکر مقتدر حلقوں تک بااحسن اجاگر کیا۔ آپ کو بمعہ دیگر تحریکی احباب اس سلسلے میں گرفتار بھی کیا گیا ناجائز مقدمات کا سامنا کرنا پڑا مگر آپ استقامت کا کوہ ہمالیہ ثابت ہوئے بالاخر مشرف کو گھٹنے ٹیکنے پڑگئے۔ اھلسنت اکابرین کے ساتھ آپ کی مساعیِ جمیلہ رنگ لائی مشرف کو قوم کے سامنے آکر وضاحت کرنا پڑی۔ قادیانیوں کے خلاف قانونی ترمیم 7 اے 7 بی آپ اور آپ کے ساتھ شامل قافلہ اکابرینِ ختم نبوت کی ہی کاوشوں کا ثمر ہے آپ کی اس کوشش سے قوم نے سکھ کا سانس لیا۔
آپ کی زندگی ہمیشہ دین کی سربلندی کے لئے جدوجہد میں گزری۔ دین کی ترویج کےلیۓ عملی اقدامات پر ھمہ وقت تیار رھتے طالبان کے خلاف پرامن انداز میں جدوجہد کی خودکش حملوں کے خلاف دیگر اکابرین مفتیان و علما اھلسنت کی مشاورت سے جرآتمندانہ فتوی صادر فرمایا۔(آپکی شہادت کی اہم وجہ یہی قرار دی گئی)
آپ ملک کے طول عرض میں خطابات سیمینارز کے لیے بلاچون وچراں تشریف لے جاتے کبھی کسی قسم کا لالچ نہ فرماتے زادِ راہ بھی اکثر جیب سے ازخود لگاتے۔ عاجزی کے پیکر تھے آپ نے ایک پرانی سی موٹر سائکل رکھی ھوئی تھی جس میں آعلٰی مقتدر ایوانوں وغیرہ تک بے دھڑک تشریف لے جاتے۔ قریب کوئی سیمینار میلاد شریف یا کانفرنس وغیرہ ھوتی تو پیدل پہنچنےسے بھی دریغ نہ کرتے
جہاں میں اھل ِ ایماں صورت ِ خورشید پھرتے ھیں
اِدھر ڈوبے اٗدھر نکلے اٗدھر ڈوبے اِدھر نکلے
میں نے حضرت کا خطابات بچپن سے بہت شوق سے سنے اسلام آباد راولپنڈی جب تشریف لاتے میں دوڑا جاتا۔ دھیمہ لہجہ، باوقار انداز، سادہ لباس، حق گوئی کے پیکر ۔ مضامین بہترین انداز میں جدید و قدیم علوم کے حوالہ جات کے ساتھ بیان فرماتے۔
شہادت سے دو ھفتہ قبل باغ سرداراں راولپنڈی تشریف لاۓ ھم نے اپنے محلے میں محفل کے لئیےحضرت سے وقت کے لئے درخواست کی۔ بڑی شفقت فرمائی فرمانے لگے لاھور جاکے تاریخ کنفرم کردونگا ھم منتظر تھے مگر حضرت نعیمی شہید علیہ الرحمہ ان بدبخت ظالمان کے ھاتھوں بے دردی سے شہید کر دئیے گئے۔
آپ کو شہید کرنے والا طالبان کم سن دیوبندی تھا اس بدبخت نے فجر کی نماز جامعہ اشرفیہ لاہور میں پڑھی پھر اپنے مشن پر عمل کرنے کے لئے انتظار کرنے لگا بالاخر اسی روزبعد نماز جمعہ خود تو واصل جہنم ہوا ہی مگر اھلسنت کی اس عظیم شخصیت کو بھی ہم سے جدا کر گیا۔ قوم سوگوار ہوگئی۔
طالبان نے ذمہ داری قبول کرتے وجہ خودکش حملوں کے خلاف فتوی قرار دی۔
ھم انہیں کہاں سے ڈھونڈ لائیں
کہ وہ خود فرما رھے ھیں
ڈھونڈو گے ھمیں مٗلکوں مٗلکوں
مِلنے کے نہیں نایاب ھیں ھم
تحریر : محمد عثمان صدیقی

