سیاسی اختلافات یا فرقہ بازی
Article by Muhammad Fahad Gull
پاکستان میں بہت سی سیاسی اور مذہبی تحریکیں ہیں
سیاسی تحریکیں اپنے سیاسی اختلافات کی بنیاد پر ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں ایک مذہبی یا سیاسی تحریک جو فرقہ پرستی کو بنیاد بنا کر سیاست کرتی ہیں ان کی کامیابی بہت مشکل ہوتی ہے
سیاسی تحریکوں کی کامیابی کا بڑا عنصر ووٹ بینک ہے اگر کوئی بھی مذہبی سیاسی تحریک مسلک کی بنیاد پر ووٹ لینا چاہے تو وہ ناکام تصویر ہو گی کیونکہ مخالف مسلک والے کسی صورت بھی ووٹ دینے پر آمادہ نہیں ہونگے
مسلکی بنیادوں پر چلنی والی تحریک کو بعض ہم مسلک بھی پسند نہیں کرتے اس کی وجہ یہ کہ ہے بعض لوگ ایک مسلک سے جڑے ہوتے ہیں لیکن وہ فرقہ پرست نہیں ہوتے وہ اپنے مسلک کے مطابق چلتے ہیں لیکن دوسروں کو تنقید کا نشانہ نہیں بناتے ایسے میں اگر کوئی مسلک کی بنیاد پر ان سے ووٹ لینا چاہے خواہ وہ بھی ووٹ لینے والوں کے مسلک سے ہو وہ ووٹ نہیں دے گا کیونکہ ووٹ لینے والی جماعت فرقہ پرست سیاست کر رہی ہوتی ہے
دوسرے رخ میں اگر کوئی سیاسی یا مذہبی تحریک مسلک کو درمیان میں لائے بغیر ملک اور قوم کیلئے سیاسی جدوجہد کرتی ہے تو اس کی کامیابی کے امکانات کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں
پاکستان میں ایک ہی مسلک پر چلنے والی تحریک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک وہ مذہبی اختلافات کو سائیڈ پر نہ کر دے ایسی تحریک کسی مخصوص علاقے جہاں مسلک کی اکثریت ہو وہاں سے کامیاب ہو سکتی ہیں لیکن دوسرے علاقوں جہاں اکثریت نہ ہو اسے شکست کھانی پڑ سکتی ہے
چنانچہ پاکستان میں مذہبی و سیاسی تحریک کو کامیابی کیلئے مسلکی اختلافات کونے میں رکھ کر اسلام اور پاکستان کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی
کچھ لوگ مذہبی اختلافات کو بھڑکانے کی کوشش کرتے ہیں ان کو اگنور کر کے اپنے مقصد کو محور بنانا چاہیے مذہبی اختلافات والوں سے بحث مباحثے سے سوائے نقصان کہ اور کچھ حاصل نہیں ہو سکتا لہٰذا اسلام اور پاکستان کی بقا کیلئے ان اختلافات کو بھلانا ہو گا اور آگے بڑھ کر عملی میدان میں کوشش کرنی ہوگی
سیاسی اختلافات کے طور پر سیاست کریں گے تو کامیاب ہونگے اگر فرقہ کی بنیاد پر سیاست کرنی ہے تو پھر چند فرقہ پرستوں کی خوشنودی کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہو گا
تحریر: محمد فہد گِل