مسلمان عورت کا پردہ

Article by Syeda Javeria Attaria
عورت کا لغوی معنی چھپانے کی چیز، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورت ( یعنی چھپانے کی چیز ) ہے جب وہ نکلتی ہے تو اسے شیطان جھانک کر دیکھتا ہے ( یعنی اسے دیکھنا شیطانی کام ہے ) جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ کیا آج کل بھی پردہ ضروری ہے؟ تو آج کل کے زمانے یعنی اس زمانے میں بھی پردہ ضروری ہے، پردے کے بارے میں حکم دیتے ہوئے رب العالمین کا ارشاد ربانی ہے
ترجمہ:اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی
حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مرادآبادی رحمتہ اللہ علیہ اسکے ما تحت فرماتے ہیں اگلی جاہلیت سے مراد قبل اسلام کا زمانہ ہے اس زمانے میں عورتیں اتراتی نکلتی تھیں اپنی زینت و محاسن یعنی بناؤ سنگھار اور جسم کی خوبیاں مثلاً سینے کے ابھار وغیرہ کا اظہار کرتی تھیں کہ مرد انہیں دیکھیں لباس ایسے پہنتی تھیں جس سے جسم کے اعضاء اچھی طرح نہ پوشیدہ ہوں
افسوس! موجودہ دور میں بھی زمانہ جاہلیت والی بے پردگی پائی جا رہی ہے یقیناً جیسے اس زمانے میں پردہ ضروری تھا ویسا ہی اس زمانے میں بھی پردہ ضروری ہے
عورت اگر بیٹی ہے تو رحمت اگر بیوی ہے تو شوہر کا نصف ایمان کی وارث اگر ماں ہے تو اس کے قدموں میں جنت ہے لیکن فاطمتہ الزہرہ رضی اللہ عنھا کی شان دیکھیں، اس باپ کیلئے رحمت جو خود رحمت العالمین ہیں ان شوہر کے(حضرت علیؓ) لیے نصف ایمان جو خود کامل ایمان ہیں اور آپکے قدموں میں ان بیٹوں کی جنت ہے جو خود جنت کے سردار ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر مذہب کے ماننے والوں کی کچھ خاص صفات و عادات جو مسلمانوں کی امتیازی شان ہونی چاہیے وہ شرم و حیاء کی عادت ہے یہ ہے اسلام کی تعلیم مسلمانوں کے لیے اور اسی میں ہر انسان کی عزت بھی ہے جبکہ آج اس کے مقابل مغربی تہذیب ہے جس کی بنیاد ہی بے حیائی پر ہے
اللّہ عزوجل نے عورت کو بھی ہر نعمت سے نوازا ہے اور عورت کو بھی رب عزوجل کا ہر حال میں شکر ادا کرنا چاہیے اور ایسے کام کرنے چاہیے جس سے پروردگار راضی ہو جائے اور ان سب میں سے جو ضروری ہے وہ ہے پردہ، پردہ عورت کو ہر حال میں کرنا چاہیے
ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں ایک پردہ کرنے والی کا مذاق اڑایا جاتا ہے اور فیشن کرنے والی کی عزت کی جاتی ہے گھر سے باہر نکلیں تو بہت عجیب لگتا ہے ہر کہیں اپنی مرضیاں ہیں، رب عزوجل کی مرضی کیا ہے کسی کو پتہ ہی نہیں(استغفرُللہ)
یہ کلمہ کہنا کہ میرا جسم میری مرضی
جو کہ جسم رب عزوجل کی امانت ہے اور کسی کی دی ہوئی امانت کو ہم اپنی چیز نہیں بنا سکتے کہ وہ اسے واپس لوٹانی ہوتی ہے تو خدارا یہ کہنے سے باز رہیے اور خدا سے معافی تلافی کرنی چاہیے وہ عورتیں جو اس طرح کے الفاظ کہتی ہیں اپنی آخرت سنواریں اور رب عزوجل سے ڈریے کہ اگر آخرت میں ہماری پکڑ ہو جائے گی تو ہمارا کیا بنے گا
رب عزوجل سے دعا ہے کہ وہ ہمیں پردے کی مدنی توفیق عطا فرمائے اور بی بی فاطمہؓ کے صدقے ہمیں شرم و حیا کی چادر نصیب فرمائے
آمین ثم آمین
تحریر: سیدہ جویریہ عطاریہ