“قائداعظم کا پاکستان اور آج کا پاکستان”
Article By Fazal Ahmad Rajput
قائداعظم کا پاکستان اور آج کا پاکستان کیا فرق ہے ان دونوں میں؟
ان میں اتنا ہی فرق ہے جتنا زمین اور آسمان کا ہے، سورج اور چاند کا ہے، انسان اور حیوان کا ہے جی ہاں قائداعظم کے پاکستان اور آج کے پاکستان میں اتنا ہی فرق ہے
قائداعظم کے پاکستان کا مقصد اسلامی جمہوریہ پاکستان تھا آج کا پاکستان بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے جو ریاست مدینہ کی طرز پہ بنایا گیا مگر 1400 سال پہلے والی ریاست مدینہ نہیں بلکہ اپنی عیاشیوں اور مکاریوں کے تحفظ کے لیے ریاست مدینہ کا نام نہاد دعویٰ ہے
قائداعظم کے پاکستان میں عوام کا پیسہ عوام کی مقدس امانت تھا لیکن آج کے پاکستان میں عوام کا پیسہ حکمرانوں کا سرمایہ ہے،
قائداعظم کے پاکستان میں بھی قانون نافذ تھا اور آج کے پاکستان میں بھی قانون نافذ ہے لیکن فرق یہ ہے کہ آج کے پاکستان میں اغیار کا قانون ہے اور قائداعظم کے پاکستان میں محمد عربی ﷺ کا قانون نافذ تھا
قائداعظم کے پاکستان میں انصاف کا دور دورہ تھا، امراء اور غرباء کیلئے ایک قانون تھا لیکن آج کے پاکستان میں انصاف تو دور جو انصاف کی بات کرتا ہے سب سے پہلے خاتمہ اسی کا کیا جاتا ہے،
قائداعظم کے پاکستان میں اسلام پر کوئی سودا بازی نہیں تھی آج کے پاکستان میں اسلام پر ہی سودا بازی ہے
قائداعظم کے پاکستان میں اقلیتوں کو ان کے مذہبی امور میں مکمل آزادی حاصل تھی
آج کے پاکستان میں اقلیتوں کو تو آزادی حاصل ہے مگر افسوس کے ساتھ جن مسلمانوں کیلئے یہ ملک حاصل کیا گیا ان کو ہی آزادی حاصل نہیں ہے،
قائداعظم کے پاکستان میں عدل و انصاف مشروط تھا آج کے پاکستان میں یہ ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا،
قائداعظم کے پاکستان میں قائداعظم نے اپنی ذاتی جائیداد بھی عوام کیلئے چھوڑی تھی آج کے پاکستان میں عوام کیلئے کچھ چھوڑا ہی نہیں جاتا بلکہ عوام کا سب کچھ لے لیا جاتا ہے،
قائداعظم کے پاکستان میں علماء کرام کا ادب و احترام کیا جاتا تھا آج کے پاکستان میں انھیں داڑھیوں سے کھینچ کر گھسیٹا جاتا ہے،
قائداعظم کے پاکستان میں آپ اسلام کے پرچار کیلئے آزاد تھے آج کے پاکستان میں اسلام کا نام لینا انتہا پسندی اور دہشت گردی کہلاتا ہے،
قائداعظم کے پاکستان میں بنت حوا کو تحفظ فراہم تھا آج کے پاکستان میں بنت حوا کو سر بازار بے آبرو کر دیا جاتا ہے، معصوم کلیوں کو کچل دیا جاتا ہے، ان کا معصومانہ بچپن چھین لیا جاتا ہے مگر کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا،
میری باتیں شاید تھوڑی تلخ ہیں مگر حقیقت سے بھرپور ہیں اس میں کوئی شائبہ نہیں ہے،
ہمیں وہی پاکستان چاہئیے جو قائداعظم کا تھا، جس کا خواب میرے اقبال نے دیکھا تھا، جس کو شرمندہ تعبیر محمد علی جناح نے کیا تھا،
وہی پاکستان جس کیلئے میرے بزرگوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دیے تھے، وہی پاکستان جس کیلئے لاکھوں شہادتیں دی گئی تھیں، وہی پاکستان جس کیلئے میری ماؤں بہنوں بیٹیوں کی آبرو کو کچلا گیا تھا، وہی پاکستان جس کیلئے اپنوں کو چھوڑا گیا تھا،
کیوں لوگ اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر دیار غیر کی طرف نکل پڑے تھے؟ کچھ تو تھا اس پاکستان میں جس کیلئے اتنا نقصان اٹھایا گیا تھا،
جی اس پاکستان میں انھیں ان کے مطابق جینے کی امنگیں دکھائی دی تھیں، اس پاکستان میں انھیں عزت و وقار کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرنی تھی، اس پاکستان میں انھیں اپنے مذہب پر مکمل آزادی حاصل تھی اس کے لئے انھوں نے ایک آگ کا دریا پار کیا تھا۔
ہمیں نہیں چاہئیے یہ نیا پاکستان ہمیں لوٹا دو ہمارا پرانا پاکستان
ارے جس ملک میں علماء کا ادب نہ ہو، علماء جن کو سروں کا تاج کہا گیا ہے ان کو سفید داڑھیوں سے پکڑ کر گھسیٹا جائے، ارے جس ملک میں اسلام (جس کیلئے یہ ملک بنا) کا نام لینے پر فورتھ شیڈول میں نام ڈال دیے جائیں، دہشتگردی کے لیبل لگا دیے جائیں، تیزاب سے ملے پانی سے نہلا دیا جائے، سٹریٹ فائرنگ سے بھون دیا جائے یا شیلنگ برسائی جائے ۔۔۔
ارے نہیں چاہئیے نیا پاکستان
جس میں غریب کا بچہ ایک نوالے کو ترستے ترستے مر جائے مگر امیر شہر کے کتوں کو سیر کیا جائے،
ارے جس میں اغیار کو خوش کرنے کیلئے اپنی ملک کی بیٹی کا سودا کر دیا جائے،
نہیں چاہئیے نیا پاکستان
ہمیں ہمارے پاکستان کیلئے جو قائداعظم نے بنایا تھا اس کیلئے جدوجہد کرنی ہے اور ان کا ساتھ دینا ہے جو اس کیلئے اپنا تن من دھن قربان کر رہے ہیں
آج وقت ہے ہمارے پاس ہم ان کو اقتدار میں لائیں جو پاکستان کے وارث ہیں، جو پاکستان کی بقاء چاہتے ہیں جن کا جینا مرنا پاکستان میں ہے
ان کو نہیں جنہوں نے عوام کے پیسوں پر عیاشیاں کیں، عوام کی حسرتوں کی لاشوں پر اپنی امنگوں کے محلات تعمیر کیے، ان کو نہیں جنھوں نے ملک کو لوٹا اسے اغیار کے ہاتھوں میں تھما دیا، ان کو نہیں جن کا پاکستان میں کچھ ہے ہی نہیں۔
خدارا ہوش کے ناخن لیں اور ان کا ساتھ دیں جو قائداعظم کے پاکستان کے حصول کیلئے دن رات کوشاں ہیں، جو قائداعظم کے پاکستان کی بقاء کیلئے ہر ظالم کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں، جو قائداعظم کے پاکستان کے حصول کیلئے ہر ظلم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں، جنھوں نے اس ظالم حکومت کا ہر ظلم برداشت کیا ہے۔
فیصلہ اب آپ کا ہے کہ آپ کو پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان
چاہئیے یا نیا پاکستان
کیونکہ اپنے حق کیلئے علم خود بلند کرنا پڑتا ہے پہلے خود نکلنا پڑتا ہے پھر کاروان بنتا ہے، قطرہ قطرہ دریا بنتا ہے۔ انسان چلتا تو اکیلے ہی ہے لیکن چلتے چلتے قافلہ بن جاتا ہے۔۔۔
ہم اس ملک کا مستقبل ہیں، ہمیں ہی اس ملک کی بقا و سلامتی کی حفاظت کرنی ہے۔
بقول اقبال
دیار عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر
تحریر: فضل احمد راجپوت
ان شاء اللہ ہم لبیک والوں کے ساتھ ہیں اور رہیں گے
إن شاءاللّٰه
بے شک ہم بذات خود لبیک والے ہیں