سرکاری کافر
Article by Ali Abbas Rizvi
سوشل میڈیا کے اس دور میں حقاٸق مسخ کرنا , انہیں تروڑ مروڑ کر پیش کرنا اور سوشل میڈیا پروپیگنڈہ مہم کے ذریعے عوامی راٸے ہموار کرنا عام سی بات ہے۔ عوام اب سوشل میڈیا ٹرینڈز دیکھ کر اپنی ذہنیت بناتے ہیں لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ جوتے اور کپڑوں کی خریداری پہ گھنٹوں صرف کرنے والی قوم دینی معاملات میں سوشل میڈیاٸی پروپیگنڈہ کا شکار ہوکر دین کی اساس تک کے خلاف بکواسات کرنے لگ جاتے ہیں۔
قادیانی اس کاٸنات کی غلیظ ترین مخلوق ہے جو انگریز کے آشیر باد سے پنجاب کی دھرتی پہ بساٸی گٸی۔ اُمت کے متفقہ فیصلے کے مطابق یہ مرتد اور کافر ہیں۔ کسی مناظرے میں سامنا تک نا کر پانے والے منکرین ختم نبوت اب سوشل میڈیا پہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ ہم تو کلمہ گو ہیں ہمیں زبردستی کافر قرار دیا گیا پاکستان کی اسمبلی سے اس کیلٸے وہ سرکاری کافر کی اصطلاح بھی استعمال کرتے ہیں۔
ان چرب زبان مرتدین اور ان کیلٸے نرم گوشہ رکھنے والے منافقین کو یاد دلانے اور تاریخ کے طالبعلموں , ختم نبوت کے پروانوں کی یاد دہانی کیلٸے بتاتا چلوں کہ پاکستان بننے سے پہلے ریاست بہاولپور میں عبدالرزاق نامی مرزاٸی کا عاٸشہ نامی مسلمان لڑکی سے نکاح ہوا جس کی تنسیخ کیلٸے جج محمد اکبر کی عدالت میں مقدمہ داٸر کیا گیا۔ مسلمانوں کی طرف سے جامعہ بہاولپور کے رٸیس المدرس مولانا غلام محمد گھوٹوی اور مولانا سید انور شاہ کشمیری اور قادیانیوں کی طرف سے شمس مرتد وکیل ہوٸے، لمبی بحث کے بعد جج محمد اکبر نے تاریخ ساز فیصلے میں نکاح منسوخ کرکے قادیانیوں کو کافر قرار دیا۔ ظفر اللہ جو بعد میں پاکستان کا وزیرخارجہ بنا اس فیصلے کے خلاف اپیل داٸر کرنا چاہتا تھا مگر جب مدلاور ٹھوس فیصلہ پڑھا تو اپیل تک کی جرات نا ہوٸی۔
مرزاٸی بلا شبہ کافر ہیں یہ فیصلہ فقط پاکستان کی اسمبلی کا نہیں بلکہ کانے دجال نے جیسے ہی دعوی نبوت کیا امت نے متفقہ طور پر انہیں کافر قرار دیکر ان کی ستکوبی کیلٸے کاوشیں شروع کردیں بھولے بھالے مسلمانوں سے گزارش ہے کہ ان چرب زبان مرتدین کی پروپیگنڈہ مہم کا شکار نا ہوں یہ نا ہو ان کی یاری تمہیں ایمان سے فارغ کردے۔ یہ اقلیت نہیں فتنہ ہیں انہیں مسلمانوں سے مشابہت کی اجازت نہیں لیکن انہوں نے ساز باز کرکے اور پیسے کھلا کر اپنے کفر خانوں پر مساجد سے مشابہہ مینار و محراب بنا رکھے ہیں جو شرعی اور آٸین پاکستان کی رو سے غیر قانونی ہیں اگر کوٸی غیرت مند مسلمان ان میناروں یا محراب کو گراتا ہے تو یہ سوشل میڈیا پر مظلومیت کا راگ الاپتے اور انسانیت کا درس دیتے ہیں اور دین کی غیرت سے عاری مسلمان کہہ رہے ہوتے ہیں آہو جی آہو دین میں اتنی سختی نہیں سب کو عبادت کا حق ہے ایک سابقہ مشیر وزیر اعظم ندیم افضل چن نے تو نیا چن چڑھا دیا، ایک مرزاٸی باڑے سے غیرقانونی مینار گرانے کی ویڈیو پر ٹویٹ داغ دی کہ یہ ہمارے نبی کا دین نہیں جس میں دوسروں کی عبادت گاہ گراٸی جاٸے ان سب کا ایک ہی مسٸلہ ہے انہوں نے دین پڑھا ہی نہیں سوشل میڈیا پر جو ٹرینڈ دیکھا اس پر جو منہ میں آیا بک دیا اگر ان عقل دشمنوں نے دین پڑھا ہوتا تو پتہ ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے مسجد ضرار کوآگ لگوا کر امت کو سبق دیا کہ جہاں اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے غداری کی پلاننگ کی جاٸے وہ عبادت گاہ نہیں شر خانہ ہوتا ہے اور اسے گرانا عین عبادت ہے۔ یہ طنزاََ خود کو سرکاری کافر کہتے ہیں جبکہ یہ سچ میں سرکاری کافر ہیں وہ سرکار پاکستانی سرکار نہیں مدینے والی سرکار ہے۔
تحریر: علی عباس رضوی
❣ آیا آیا دین آیا ❣
❣ آیا آیا دین آیا ❣
❣ آیا آیا دین آیا ❣
یہ خوبصورت ترین تحریر پڑھ کہ چس آ گئی حے خاص طور پہ آخری جملہ روح تک میں ٹھنڈ اپڑ گئي۔