شادی اور اولاد
Article by Hafiz Muhammad Rehan
بسم اللہ والصلاۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ
اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے ہمیں نعمت اسلام سے نوازا اپنے پیارے حبیب صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کی امت میں پیدا فرمایا ہمیں قرآن مجید جیسی عظیم کتاب ہماری ہدایت ہمیں عطا فرمائی۔ ہمیں علم سے نوازا ہمیں عقل عطافرمائی تاکہ ہم صحیح اور غلط میں فرق کر سکیں ۔
یاد رہے نکاح کرنا انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت مبارکہ اور سلف صالحین کا شعار ہے۔
میرے پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کہ نکاح کرنامیری سنت ہے جس نے اس سے بے رغبتی اختیار کی وہ ہم میں سے نہیں۔
میای بیوی کا رشتہ بہت پاکیزہ رشتہ ہے اس جیسا رشتہ کوئی نہیں۔
آج میری گفتگو ان لوگوں سے ہے جوشادی کرنا چاہتے ہیں یا وہ شادی شدہ ہیں انکو ایک بات یاد دلانی ہے جسکو میرے رب نے قرآن مجید میں بیان فرمایا ہے۔ اسکو کسی مرد اور کسی عورت نے کبھی نہیں بھولنا ، اس سے پہلے کے اسکو لکھو
ہر مرد و عورت کو شادی سے پہلے اور شادی کے بعد یہ دعا مانگتے رہنا چاہئیے کہ یا اللہ مجھے صحت وعافیت کے ساتھ نیک اولاد عطا فرما۔
میرے رب نے قرآن مجید میں فرمایا
اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت ، پیدا کرتا ہے جو چاہے جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے۔ یا دونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کردے، بے شک وہ علم وقدرت والا ہے
سپارہ :۲۵، سورہ شوری :آیت۵۰،۴۹
ہم جب یہ آیت کریمہ پڑھتے ہیں تو ہمارے سامنے یہ بات واضح ہوگئی کہ رب جسے چاہے بیٹیاں دے اور جسے چاہے بیٹے دے اور جسے چاہے بیٹے اور بیٹیاں دونوں دے اور جسے چاہے بانجھ کردے ۔
یہاں پر دو چیزوں کا خیال رکھنا ہے کہ اولاد میرے رب کا تحفہ ہے اس میں مرد اور عورت کا کوئی کمال نہیں۔
ہاں عورت اس مرحلے میں بہت تکلیف کا سامنا کرتی ہے۔ جس میں اس کے لئے اجر بھی ہے۔
اور دوسری بات مرد اور عورت دونوں کو پتہ ہونا چاہئے کہ عورت بھی بانجھ ہوسکتی ہے اور مرد بھی بانجھ ہوسکتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں اگر خدا نہ خواستہ اولاد نہ ہورہی تو صرف عورت کو قصوروار ٹھرایا جاتا ہے جو کہ سراسر ناانصافی اور زیادتی ہے ۔ بلکہ مرد بھی بانجھ ہوسکتا ہے جیسا کے قرآن مجید سے ہمیں واضح حکم ملتا ہے۔ اس لئے کچھ جگہ طلاق صرف اس وجہ سے ہوجاتی ہے کہ اولاد نہیں ہورہی یہ غلط چیز ہے۔ اور کچھ جگہ طلاق اس لئے ہوجاتی ہے کہ اس کے ہاں صرف بیٹیاں پیدا ہوئیں ہیں بلکہ اس وجہ سے ایک عورت کو ناجانے کیا کیا سننا پڑتا ہے جو کہ سراسر زیادتی اور ناانصافی کی بات ہے۔ اس میں اس عورت کا کیا قصور ہے یہ تو میرے رب کی عطا ہے اس لئے معاشرے میں ان غلط چیزوں سے چھٹکارا ہم سب کو ملکر کرنا ہوگا۔ بلکہ اب تو نوبت یہاں تک آگئی ہے کے جس کہ ہاں بیٹی پیدا ہوتی ہے اسکو قتل کردیا جاتا ہے جو انتہائی زیادہ ظلم اور جہالت کی بات ہے اور یہ چیز انڈیا میں تو سننے کو ملتی تھی اب ہمارے ملک میں بھی ایسا سننے کو مل رہا ہے جو انتہائی زیادہ شرمناک بات ہے۔ اور جو ایسا کرتا ہے وہ بروز قیامت سزا کا مستحق ٹھرے گا۔ اللہ تعالی ہماری عقلوں کی حفاظت فرمائے۔
اور آخر میں دعا ہے کہ رب تعالی سب ان بہن بھائیوں کی جھولی بھردے جو اولاد کی نعمت سے محروم ہیں ۔
وصلی اللہ تعالی علی سیدنا محمد صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم والحمد للہ رب العالمین۔
الکاتب: حافظ محمد ریحان
ماشاء اللہ
اللہ ان لوگوں کو ہدائیت فرماۓ جو
راہ راست سے بھٹک چکے ہیں
آمین