وفا کی کہانیاں

مشرکین کے ساتھ وفاداری
چھٹی ہجری میں حدیبیہ کے مقام پر مشرکین نے مسلمانوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا اور صلح کی شرائط میں سے ایک یہ تھی کہ اگر مشرکین میں سے کوئی بھی اسلام قبول کر کے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے پاس چلا جائے تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اسے اس کی قوم کی طرف لوٹا دیں گے۔ صلح کے معاہدے کے فوراً بعد ابو جندل بن سھیل بن عمرو رضی اللہ عنہ آئے اور اسلام قبول کرنے کا اعلان کردیا۔ اور جب ان کے ابو نے اپنے بیٹے کو دیکھا تو کھڑے ہوگئے اور سختی سے عتاب کرتے ہوئے جھڑکنے لگے اور آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم سے ابو جندل رضی اللہ تعالی عنہ کو صلح کی شرائط پر عمل کرتے ہوئے واپسی کا مطالبہ کردیا ، تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے وعدے کو نبھاتے ہوئے موافقت کردی۔
ابو جندل رضی اللہ عنہ نے کہا: اے مسلمانو، کیا مجھے مشرکین کی طرف لوٹایا جائے گا؟ کہ مشرکین مجھے میرے دین سے بھکا دیں؟ تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم اس کو اپنے سے کیے ہوئے عہد کے بارے میں بتایا کہ اسے پورا کرنا ضروری ہے، تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے ابو جندل صبر کرو اور اجر کی امید رکھو، بے شک اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اور کمزور لوگ جو آپ کے ساتھ ہیں ان کے لیے راحت وسکون کا راستہ نکالنے والا ہے۔
اور تحقیق ہم نے اپنے اور قوم کے درمیان صلح کر رکھی ہے۔
نوٹ: یہ چھوٹی سی کتاب عربی سے اردو میں ترجمہ کرکے پیش کی جارہی ہے۔
تالیف: مصطفی احمد علی
مترجم: حافظ محمد ریحان