اُمھات المؤمنین رضی اللہ عنھن
Article by Shehla Noor
اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپﷺ کی ازواج مطہرات کو ” اُمھات المؤمنین” یعنی مومنین کی مائیں قرار دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
وَأَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ
اور ان کی (آپﷺ) کی ازواج مومنوں کی مائیں ہیں ( الاحزاب:6)
لہذاٰ آپ ﷺ کی ازواج مطہرات کا وہی مقام و مرتبہ ہے جو ایک ماں کا ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ آپﷺ کے پردہ فرمانے کے بعد آپ ﷺ کی ازواج مطہرات سے نکاح کرنا جائز نہیں تھا۔
ذکر ان کا ہوتو سر کو خم ، نظر نیچی کیجیے
اُمھات المؤمنین ہیں، امھات المؤمنین
آپﷺ کی ازواج مطہرات کی تعداد گیارہ ہے، جن میں سے دو ازواج مطہرات کا وصال آپﷺ کی حیات مبارکہ میں ہی ہوگیا تھا اور نو ازواج مطہرات آپﷺ کی زندگی کے آخری ایام تک آپﷺ کے ساتھ موجود تھیں۔ آپﷺ کی ازواج مطہرات کا اسماء یہ ہیں
ازواج مطہرات کے اسماء
ام المؤمنین حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنھا
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ بنت ابو بکر رضی اللہ عنھا
ام المؤمنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنھا
ام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنھا
ام المؤمنین حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنھا
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمر بن خطاب رضی اللہ عنھا
ام المؤمنین حضرت ام سلمہ بنت ابو امیہ رضی اللہ عنھا
ام المؤمنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنھا
ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رملہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنھا
ام المؤمنین حضرت صفیہ بنت حی بن اخطب رضی اللہ عنھا
ام المؤمنین حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنھا
اور حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنھا بھی تھیں جنھیں شاہ مصر مقوقس نے تحفہ میں بھیجا تھا ان سے آپﷺ کے صاحبزادے حضرت ابراھیم رضی اللہ عنہ مدینہ میں پیدا ہوئے جو بچپن میں وفات پاگئے اور بقیع میں مدفون ہیں۔ آپﷺ کی باقی تمام اولاد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کے بطن سے پیدا ہوئی۔ آپﷺ کی تمام ہی ازواج عمدہ خصائل کی مالک تھیں۔ چند کا تذکرہ کیا جاتا ہے
ام المؤمنین حضرت خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنھا
آپ رضی اللہ عنھا کا نکاح آپﷺ سے اعلان نبوت سے قبل ہوا اس وقت آپ رضی اللہ عنھا کی عمر چالیس سال اور آپﷺ کی عمر شریف پچیس برس تھی۔ آپ ﷺ پر سب سے پہلے ایمان لانے والی خاتون ہیں۔ آپﷺ نے ان کی موجودگی میں دوسرا نکاح نہیں کیا۔ حضرت ابراھیم رضی اللہ عنہ کے علاوہ آپﷺ کی باقی تمام اولاد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کے بطن سے پیدا ہوئی۔ آپ رضی اللہ عنھا کے بہت سے فضائل احادیث مبارکہ میں مذکور ہیں آپ رضی اللہ عنھا آپﷺ کی حوصلہ افزائی فرمانے والی، اپنے مال و جان سے آپﷺ کی معاونت فرمانے والی اور ان چار خواتین میں شامل ہیں جن کے بارے میں آپﷺ نے فرمایا کہ انھیں دنیا کی تمام عورتوں پر فوقیت حاصل ہے۔ وہ خواتین یہ ہیں
حضرت مریم بنت عمران، حضرت آسیہ بنت مزاحم، حضرت خدیجہ بنت خویلد اور حضرت فاطمہ بنت محمدﷺ۔
۶۵ سال کی عمر، ۱۰ نبوی میں آپ رضی اللہ عنھا کا وصال ہوا۔ اس سال کو آپﷺ نے عام الحزن یعنی غم کا سال قرار دیا۔
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ بنت ابو بکر رضی اللہ عنھا
آپﷺ نے ان سے نکاح شوال ۱۱نبوی میں کیا اور ہجرت کے سات ماہ بعد شوال۱ ہجری میں رخصتی ہوئی۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فقیہ، انساب کی ماہر، دلیر و بہادر اور کثرت سے حدیث مبارکہ روایت کرنے والی ہیں۔ غزوہ اُحد میں آپﷺ کے زخم صاف کیے، زخمی غازیوں کو پانی پلاتیں۔ آپ رضی اللہ عنھا کو ایسے فضائل حاصل ہیں جن میں کوئی ان کے ساتھ شریک نہیں۔ آپ رضی اللہ عنھا کا ۱۷ رمضان المبارک ۵۷ھ میں وصال ہوا، اور آپ جنت البقیع میں مدفون ہیں۔
ام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنھا
آپ رضی اللہ عنھا، آپﷺ کی پھوپھی حضرت امیمہ بنت عبد المطلب رضی اللہ عنھا کی صاحبزادی ہیں۔ ذوالقعدہ ۵ھ میں آپﷺ کی زوجیت میں شامل ہوئیں۔ حضرت زینب رضی اللہ عنھا بہت عبادت گزار اور خوب صدقہ کرنے والی تھیں۔ ۵۳سال کی عمر میں ۲۰ھ میں ان کی وفات ہوئی اور بقیع میں مدفون ہیں۔
عائشہ ہوں یا خدیجہ کہ ہوں بنت جحش ، خاتم احمد اور نگیں ہیں ، امھات المومنین
حضرت حفصہ بنت حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنھا
آپ رضی اللہ عنھا کو ۳ھ میں آپﷺ کی زوجیت کا شرف ملا۔ آپ رضی اللہ عنھا نے ۱۰ھ میں آپﷺ کے ساتھ حج کی ادائیگی کی اور آپﷺ کی زیر نگرانی و تربیت پا کر اس جماعت کا حصہ بن گئیں جنھوں نے خواتین کے متعلق حج کے آداب ومناسک اور احکام و مسائل دیگر خواتین تک پہنچائے۔ آپ رضی اللہ عنھا نے حفاظت قرآن میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ شب بیدار، بکثرت روزہ رکھنے والی تھیں۔ آپ کا وصال ۶۳ برس کی عمر میں ۴۵ھ میں ہوا۔
اللہ تبارک وتعالیٰ اُمت کی تمام خواتین کو اُمھات المؤمنین رضی اللہ عنھن کے نقش قدم پر چلنے کی سعادت عطا فرمائے آمین۔
اہل اسلام کی مادران شفیق
بانوان طہارت پہ لاکھوں سلام
تحریر: شہلا نور