زندگی بے بندگی شرمندگی
Article by Bilal Zulfiqar
ہیں کھوج فرشتوں کو کیا ساتھ لایا
اور فکر عزیزوں کو ہے کیا چھوڑ گیا
کہا جاتا ہے کہ جب سانسیں بند ہو جائیں تو انسان مر جاتا ہے لیکن میں کہتا ہوں کہ انسان اسی وقت مر جاتا ہے جب اس کا ضمیر مر جائے، کیوں کہ اگر ضمیر زندہ ہو تو پھر انسان خدا کو بھی نہیں بھولتا اور موت کو بھی یاد رکھتا ہے۔ خدا نے ہمیں زندگی تو بندگی کے لئے عطا کی ہے، اور جو بندگی کے تقاضے دنیا میں پورے کر گیا وہ لوگوں کے دلوں میں دھڑکنیں بن کر سما جاتا ہے وہ امر ہو جاتا ہے اور قیامت تک اس کا نام دنیا میں زندہ رہتا ہے۔
بندگی کا تقاضا یہ ہے کہ جان کائنات، نبی محترم، رسول محتشم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ سے والہانہ عشق اور ان کی ناموس کی پہرے داری کا عہد کر لیں۔ اگر یہاں میں عشق و محبت کی لازوال داستانوں میں سے شمع رسالت کے پروانوں کا ذکر کروں تو ان میں ایک نام غازی علم دین شہیدؒ کا آتا ہے۔غازی علم الدین شہید رحمۃ اللہ علیہ نے جامِ عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پیا اور حضورﷺ کی عزت ناموس پر پہرہ دیتے ہوئے انگریزوں کے پھانسی کے پھندے پر جھول گئے۔ اب قیامت تک جب بھی شمع رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار پروانوں کا ذکر کیا جائے گا وہاں غازی علم دین شہید رحمتہ اللہ علیہ کا نام ضرور آئے گا جس کے بارے میں مفکر پاکستان حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ “اسی تے دیکھدے ای رہ گئے ترکھان دا پتر بازی لے گیا۔” اور پھر غازی صاحب کا جسد خاکی لاہور لانے کیلئے شخصی ضمانت بھی دی، کہ اگر غازیؒ کے جنازے کی وجہ سے ہندو مسلم فساد برپا ہوا تو علامہ اقبال سزا قبول کرے گا۔ اس کے برعکس ملک فیروز خان نون جس کے پاس وہ غازی صاحب کے والد فریاد لے کر گئے تھے لیکن اس نے غازی صاحب کے والد کی بات سننے سے انکار کر دیا آج اس کی قبر کا نشان تک نہ کسی کو یاد نہیں ہے۔قیامت کے دن اسی کی قیمت لگے گی جو آج بازار مصطفیٰﷺ میں بک گیا۔ اور جس نے حضورﷺ سے دو نمبری کی اس نے دنیا میں بھی رونا، قبر میں بھی رونا اور حشر میں بھی رونا ہے۔
جس نے رسول کی اطاعت کی بے شک اس نے الله کی اطاعت کی۔”(القرآن)
اور اللہ تعالی نے سینے میں ایک ہی دل رکھا ہے اور وہ فقط حضورﷺ کی محبت کے لئے رکھا ہے۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح قلم تیرے ہیں
تحریر: بلال ذوالفقار
ماشاءاللھ بلال ذوالفقار بھائی لبیک یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم تسلیما جب تک سورج چاند رھے گا اغازی تیرا نام رھے گا