معاشرے میں میڈیا کا کردار

Article By Fazal Ahmad Rajput
زندگی اور آج کی دنیا میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہے
میڈیا کسی بھی معاشرے پر گہرے اثرات چھوڑتا ہے یہ معاشرے اور اس کے قوانین کی عکاسی کرتا ہے، میڈیا پوری دنیا کو اپنا مشاہدہ کرنے کی دعوت دیتا ہے اور میڈیا ہی کے ذریعے لوگوں تک تمام معلومات بہم پہنچائی جاتی ہیں۔
پہلے دور میں لوگوں تک خبریں پہنچانے کا طریقہ اخبار اور ریڈیو ہوا کرتا تھا۔
اور ان ہی کے ذریعے لوگوں تک معلومات بہم پہنچائی جاتی تھیں لیکن ان کے ذریعے سب لوگوں کو آگاہی نہیں ہو پاتی تھی کیونکہ وسائل محدود تھے اور اس لیے سب لوگ تمام خبروں سے آگاہ نہیں ہو پاتے تھے.
پھر وقت بدلا ترقی کی منازل طے ہوئی اور اب اخبار اور ریڈیو کی جگہ ٹیلی ویژن اور موبائل نے لے لی ہے، ہر شخص کے ہاتھ میں موبائل ہے، ہر خبر سے بروقت آگاہی مل رہی ہے۔
ٹی وی چینلز آج کی زندگی میں زیادہ اہمیت لے چکے ہیں بریکنگ نیوز اور واقعات کی براہ راست ٹیلی کاسٹنگ، معلومات کا تبادلہ اور پریس کانفرنسز۔
ان سب کے ذریعے لوگوں کو ہر خبر سے بروقت آگاہ کیا جا رہا ہے، اخبار اور ریڈیو کی اہمیت اب کم ہو چکی ہے۔
زمانہ حاضر میں میڈیا قوموں کے عروج اور ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا دکھائی دیتا ہے۔ جن ممالک میں میڈیا ذمہ داری کے ساتھ اپنی اس طاقت کو مثبت انداز میں ملکی ترقی اور معاشرتی ہم آہنگی کے لئے استعمال میں لاتا ہے وہاں کے معاشروں میں اپنائیت اور باہمی روا داری دکھائی دیتی ہے۔ گویا میڈیا کی اہمیت سے انکار ممکن ہی نہیں۔
کسی بھی معاشرے کی ترقی میں سب سے اہم کردار میڈیا ادا کرتا ہے میڈیا کے پاس یہ طاقت ہے کہ وہ کسی بھی میدان میں ہلچل مچا سکتا ہے۔
جس ملک کا میڈیا اور عدلیہ آزاد ہوتا ہے وہی ملک کامیاب ہوتا ہے، ہماری عدلیہ اور میڈیا آئین پاکستان کے مطابق آزاد ہے
میڈیا کے پاس سچ اور جھوٹ دونوں دکھانے کی طاقت ہے
یہ منحصر ہے اس پر کہ وہ عوام تک کیا پہنچا رہا ہے۔
میڈیا کے ذریعے ہم کسی بھی ملک کے معاشی حالات کو تبدیل کر سکتے ہیں میڈیا کے درست استعمال سے ہم معاشرے میں تبدیلی لا سکتے ہیں لیکن میڈیا کا غلط استعمال کسی بھی ملک کی سیاسی و سماجی ومعاشی و معاشرتی نظام کو درہم برہم کر سکتا ہے۔
میڈیا ایک طاقت ہے اور اس طاقت کو لوگوں میں شعور بیدار کرنے کیلئے استعمال کیا جائے نا کہ انھیں گمراہ کیا جائے۔
لیکن بدقسمتی سے ہمارا میڈیا عوام تک سچائی نہیں جھوٹ پہنچا رہا ہے انھیں درست سمت کے بجائے غلط راہ پر ڈال رہا ہے۔
آج کے دور میں الیکٹرانک میڈیا کی جگہ سوشل میڈیا نے لے لی ہے وہ حقائق جو الیکٹرانک میڈیا نے دیکھانے تھے وہ آج سوشل میڈیا دکھا رہا ہے
کیوں؟
کیونکہ ہمارا الیکٹرانک میڈیا ہمیں یہ تو دکھا سکتا ہے کہ فلاں ایکٹریس نے کون سے رنگ کا جوڑا پہنا ہوا ہے لیکن ہمارا میڈیا ہمیں یہ نہیں دکھا سکتا کہ فیض آباد میں بیٹھنے والے کون ہیں؟
ہمارا میڈیا یہ تو دکھا سکتا ہے کہ فلاں فلم ساز اور ڈرامہ نگار کا سین چل رہا ہے لیکن ہمارا میڈیا یہ نہیں دکھا سکتا کہ 26 لاشے کیوں اٹھائے جا رہے ہیں؟
ہمارا میڈیا یہ سب تو دکھا سکتا ہے لیکن وہ یہ نہیں دکھائے گا کہ کس طرح ناموس رسالتﷺ مارچ کے کارکنان پر شیلنگ کی گئی۔
ان پر سٹریٹ فائر کیے گئے ان پر تیزاب ملا پانی پھینکا گیا!
میڈیا یہ تو دکھا سکتا ہے کہ تین پولیس والے ہلاک ہوتے ہیں لیکن میڈیا یہ کبھی نہیں دکھاتا کہ وزیر آباد میں معصوم مسلمانوں کو کس بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا وہ یہ نہیں دیکھا سکتا کہ لاکھوں کارکنان کو ناموس نبیﷺ کی پاداش میں جیلوں میں ڈالا گیا وہ یہ نہیں دیکھا سکتا کہ کس طرح لبیک یارسول اللهﷺ کہنے والوں کو شہادت کا جام پلایا گیا۔
کیوں کہ وہ مسلمان ہیں جرم یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کی ناموس کے پہرے دار ہیں
میڈیا ہمیں ہر طرح کی خبر دکھائے گا جو کہ بے حیائی پر مبنی ہو لیکن کبھی وہ یہ نہیں دکھاتا کہ کس طرح فلسطین میں شام میں برما میں کشمیر میں ظلم کا جبریت کی تاریخ رقم کی جا رہی ہے، کس طرح معصوم کلیوں کو کچلا جا رہا ہے، کس طرح بھائیوں کے سامنے ان کی بہنوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، کس طرح ماؤں سے ان کے لال چھینے جا رہے ہیں، کس طرح بنت حوا کو سر بازار رسوا کیا جا رہا ہے، کس طرح مسلمانوں کے لاشوں پہ لاشے گرائے جا رہے ہیں!
لیکن میڈیا آپ کو یہ نہیں دکھائے گا کیونکہ انہوں نے اپنے آقاؤں کو خوش کرنا ہے ان سے داد وصول کرنی ہے
جو حقائق ہم سے الیکٹرانک میڈیا نے چھپائے وہ سب ہمیں سوشل میڈیا نے دکھائے سینکڑوں نہیں ہزاروں نہیں لاکھوں سوشل میڈیا اکاؤنٹ سسپنڈ کروانے کے باوجود حق اور سچ کو سامنے لائے، لیکن یہ سب ہمیں الیکٹرانک میڈیا نے دکھانا تھا یہ اس کا حق اور فرض ہے اگر ہمیں یہ سب الیکٹرانک میڈیا دکھاتا تو ہمیں سوشل میڈیا کی ضرورت ہی نہ پڑتی۔
ہمارا میڈیا مغرب کی دیکھا دیکھی مغرب کی عکاسی میں مصروف عمل ہے ہمارے اینکرز بکاؤ بن گئے ہیں ہمارے چینلز ریٹنگ کے چکروں میں پڑ گئے ہیں اور اس ریٹنگ کی خاطر وہ صحیح اور غلط کی تعریف بھی بھول گئے ہیں وہ اپنے فرض حقیقی کو بھلا بیٹھے ہیں، عوام تک درست مواد کے بجائے منفی سوچ منتقل کیا جا رہا ہے اور صرف یہ کردار خبروں تک محدود نہیں آج معاشرے میں برائی پھیلانے میں سب سے زیادہ میڈیا کا کردار ہے عوام میں بے حیائی کو فروغ دینے میں میڈیا انتہائی گھٹیا کردار ادا کر رہا ہے۔
نوجوان نسل کو گمراہی کی سمت میڈیا کر رہا ہے، مارننگ شوز میں بے حیائی کو خوب فروغ دیا جا رہا ہے بجائے اس کے صبح لوگوں کو اسلام کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں صبح ہوتے ہی الله اور رسول کے نام کے بجائے انھیں ناچ گانوں پر لگا دیا جاتا ہے جس دن کا آغاز ہی ایسا ہو اس کا اختتام کیا ہو گا؟
ہمارے ڈرامے جس میں وہ مواد نشر کیا جا رہا ہے جو نوجوان نسل میں بے حیائی کا سبب بن رہا ہے جس میں ایک لڑکی لڑکے کی دوستی کو مثبت بتایا جا رہا ہے جس میں بے حیائی کا پرچار کیا جا رہا ہے۔
ہمارا میڈیا آزاد ہے اور اسے اس حق آزادی کا استعمال کرنا چاہیے ۔
بول کے لب آزاد ہیں تیرے
بول کے زبان اب تک تیری ہے
خدارا اپنے اس حق کو استعمال کریں اور عوام کو سچائی سے ہمکنار کریں۔
جہاں پر برے لوگ ہوتے ہیں وہاں پر اچھے لوگ بھی ہوتے ہیں
ہم کچھ کی وجہ سے سب کو برا نہیں کہہ سکتے آج بھی کچھ ایسے صحافی اور اینکرز موجود ہیں جو اس منافقانہ دور میں بھی سچائی کا پرچار کر رہے ہیں حق کیلئے علم بلند کر رہے ہیں۔ہم کچھ انتشاری لوگوں، پیسے کے پجاری لوگوں، ضمیر فروشوں کی وجہ سے ان حق کے علم بلند کرنے والوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔
ایک اسلامی ریاست اسلامی جمہوریہ پاکستان کا میڈیا ہونے کی حیثیت سے ہمارے میڈیا کا فرض بنتا ہے کہ وہ تمام معاملات میں اپنا حق ادا کرے۔
ہمارے میڈیا کا فرض ہے کہ وہ ایسے پروگرامز کا انعقاد کرے جن میں مذہبی مواد نشر کیا جائے اسلامی معلومات فراہم کی جائیں، ایسے مواد فراہم کریں جو دینی و اسلامی ہو جس سے ہماری نوجوان نسل کی اصلاح و تربیت ہو سکے، انھیں اپنے کلچر اور مذہب کی معلومات ہو سکیں اور وہ واپس اپنے اقتدار کی طرف لوٹ سکیں اور جو ٹی وی شوز معاشرے میں بگاڑ کا باعث بن رہے ہیں ان کا خاتمہ کیا جائے۔
میں میڈیا کے خلاف نہیں اس کے حق میں ہوں کیونکہ میڈیا کی معاشرے میں اشد ضرورت ہے اور ہمیں معاشرے میں کامیاب ہونے کیلئے میڈیا کی ہی ضرورت ہے، میڈیا ہی کی بدولت ہم پوری دنیا سے روابط قائم کیے ہوئے ہیں۔
ہمیں اپنے میڈیا کو بہتر سے بہتر بنانا ہو گا، ہمیں معیار صحافت کی اشد ضرورت ہے، میڈیا معاشرے کو سنوارنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے ناکہ اس کے روشن چہرے کو مسخ کرے۔
ہمارا میڈیا آئین پاکستان کے مطابق آزاد ہے لیکن آج دور حاضر میں حکومتی دباؤ کی وجہ وہ حق و سچ کا بول بالا نہیں کر پا رہا۔
وہ جو خواب تھے میرے ذہن میں
نہ میں کہہ سکا نہ میں لکھ سکا
کہ زبان ملی تو کٹی ہوئی
کہ قلم ملا تو بکا ہوا
(تحریر. فضل احمد راجپوت)