خان ڈٹ کے کھڑا تھا
Article by Ahsaan Shani
خان نے آتے ہی وہ گستاخ جس نے ہمارے رسول اللہﷺ کے خلاف بکواس کی تھی اور دو دفعہ عدالتوں نے اسے سزائے موت سنائی اسے بحفاظت رہا کروا کر فرانس پہنچا دیا، خان نے کسی کے کہنے پہ عاصیہ کو چھوڑا؟ لیکن نہیں بتائیں گے کیونکہ خان ڈٹ کر کھڑا تھا۔
خان نے معذوری کی حالت میں علامہ خادم حسین رضوی کو 6 ماہ تک جیل میں رکھا اور ہزاروں کارکنوں کو جیل میں ڈالا اور دہشتگردی کے مقدمات بنائے۔
90 سال کی عمر کے شیخ الحدیث مفتی یوسف سلطانی کی حافظ آباد جیل میں کمبل نہ ملنے کی وجہ سے شہادت ہوئی لیکن خان ڈٹ کے کھڑا تھا ۔
مولانا منیر احمد نعمانی کی گرفتاری کے وقت پاؤں جل گیا اور پھر پوری ٹانگ کاٹنی پڑی اور بعد میں وہ رب کی بارگاہ میں چلے گئے کیونکہ خان ڈٹ کر کھڑا تھا۔
سرگودھا میں ایک قادیانی تھا شکور جو رسول ﷺ کے خلاف گستاخانہ خاکے چھاپتا تھا خان نے اسے بحفاظت امریکہ بھیجوا دیا لیکن خان ڈٹ کے کھڑا تھا !
خان نے رسول اللہﷺ کے بارے میں ایسا غلیظ لفظ استعمال کیا جو کہ یہاں پہ لکھنے کے قابل نہیں ہے، لیکن خان صاحب نے معافی نہیں مانگی کیونکہ خان ڈٹ کے کھڑا تھا !
خان نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بزدل اور ڈرپوک کہا اور مال غنیمت کو لوٹ مار قرار دیا اور معافی مانگنا گوارا نہیں کیا کیونکہ خان ڈٹ کے کھڑا تھا۔
فرانس نے سرکاری سطح پر رسول اللہﷺ کی گستاخی کی اور سرکاری عمارتوں پہ گستاخانہ خاکے شائع کیے لیکن خان کو رسول اللہﷺ کی عزت کی خاطر غیرت نہ آئی اور سفیر نہ نکالا کیونکہ روزی روٹی یورپی یونین سے آتی تھی اور پھر خان ڈٹ کے بھی تو کھڑا تھا۔
خان نے مذہبی جماعت سے معاہدہ کیا لیکن عین وقت پر معاہدے سے مکر گیا اور پھر ساری مرکزی شوریٰ کو جیلوں میں بند کیا اور امیر محترم سمیت تمام قائدین کو کم از کم 5,5 مہینے جیلوں میں ڈالا اور گھروں پہ چھاپے مروائے اور احتجاج کرنے پر سیدھی گولیاں ، اسرائیلی شیل ، فائرنگ ، تیزاب ملا کیمیکل کا سپرے کروایا لیکن خان ڈٹ کے کھڑا تھا ۔
خان نے معیشت تباہ کر دی، مہنگائی ٹرپل کر دی، کشمیر انڈیا کو دے دیا، اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا، غریب، غریب تر ہوتا گیا اور ایک وقت کی روٹی کی خاطر اپنی اولاد کو بیچنے پہ بھی مجبور ہوگیا لیکن خان ڈٹ کے کھڑا تھا۔
جس مغرب کی خاطر اپنے مسلمانوں پہ ظلم و ستم کیا لیکن وہ پھر بھی خوش نہ ہوئے اور اللہ و رسول ﷺ کو ناراض کر کے اب بنی گالہ میں منہ بنا کر بیٹھا ہے۔
خان صاحب کی حکومت گرنے پہ خوشی نہیں ہے لیکن جس نے ہم پہ ظلم کیا تو رب العزت نے اس دنیا میں ہی انصاف کیا اور ظالم کو اس کے انجام پہ پہنچایا اور دوسرے حکمران کے لیے تنبیہ ہے کہ دین کے ساتھ ٹکر نہ لیا کرو ورنہ انجام برا ہوگا ۔
ہمیں اپوزیشن کے آنے پہ بھی کوئی خوشی نہیں ہے اور نہ ہی ہم نے ان کی حمایت کی ہے، کیونکہ یہ لوگ بھی دودھ کے دھلے نہیں ہیں اور نہ ہی یہ گناہوں سے پاک ہیں بلکہ یہ مزید امریکہ کی غلامی کریں گے۔
ہمارے بابا جی فرماتے تھے کہ ہماری دوستی اور دشمنی اللہ رسول ﷺ کےلیے ہوتی ہے، ہماری کسی کے ساتھ ذاتی لڑائی نہیں ہے۔ اس لیے ایک شعر لکھ کر بات ختم کرتا ہوں ۔
بہت سادہ سا ہے اصول دوستی کوثر اپنا
ان سے جو بے تعلق ہو ہمارا وہ ہو نہیں سکتا
تحریر
احسان شہانی