آزادی ایک نعمت ہے

Article by Abrish Noor
آزادی ایک نعمت ہے۔ یہ پرودگار کی طرف سے عطا کردہ انمول تحفہ ہے ان لوگوں کے لیے جو اپنے خون سے تاریخ لکھتے ہیں۔ آزادی قدرت کا انعام ہے ان تمام ماؤں بہنوں کے لیے جنہوں نے آگ اور خون کے سمندر عبور کیے، اپنے سہاگ، اپنی اولادوں کو وطن عزیز پر قربان کردیا۔ آزادی صرف ایک لفظ نہیں بلکہ زندگی کا افتخار ہے۔ یہ ارض پاکستان رب العالمین نے ہمیں عطا کرکے اس ملک کو عظمت اسلام کا قلعہ بنادیا۔ یہ مقدس سر زمین اللہ کا احسان ہے کہ آج آزادی کا چاند ہمارے سروں پر جگمگا رہا ہے۔ ہمارے آباؤاجداد، اسلاف نے باطل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر آزادی کے چراغ اپنے لہو سے روشن کر کے ہمیں یہ پیغام دیا کہ
یہ وطن عزیز تمہارے پاس امانت ہے۔ یہاں پر کسی انگریز کسی ہندو کا قانون نافذ نہ ہونے دینا بس یہاں قانون محمد مصطفیٰ ﷺ کا چلے گا یہاں صرف نظام مصطفی کا پرچم لہرایا جائے گا۔
جب انگریز صحافی نے قائد اعظم سے سوال کیا کہ پاکستان کا دستور کیا ہوگا ؟
تو اس پر قائد اعظم نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ پاکستان کا دستور چودہ صدیاں قبل وجود میں آچکا ہے اور وہ ہے قرآن مجید مگر آج بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم مسلمان تو ہیں مگر ہمارے ملک میں انگریز کا نظام چلتا ہے۔اس ملک کو آزادی تو مل گئی مگر آج بھی برطانوی طاغوت ہمارے تعلیمی نظام سے لے کر ہمارے تجارتی نظام تک ہم پر قابض ہیں۔ کفر ماضی کے بہادر نوجوانوں سے اس قدر خوف زدہ تھا کہ دشمن نے بڑی چالاکی و مہارت سے ہمارے نوجوانوں کو تباہ کردیا۔ تعلیم کے نام پر ایک ایسا خاکہ تیار کیا کہ آج کے نوجوان میں عقابی روح قومی جذبہ بیدار نہ ہوسکے اور یہی نہیں بلکہ ہمارے تعلیمی نظام میں دین کو داخل نہیں ہونے دیا تاکہ دین سے دور رہنے والے بس دکھنے میں تو مسلمان ہوں مگر عملی طور پر اسلامی تقاضوں کے یکسر منافی ہوں اور پھر یہی ہوا آج کا نوجوان جتنا دنیاوی تعلیم حاصل کرتا ہے اس دینی تعلیم حاصل کرنے والا جاہل نظر آتا ہے۔ اس کو اسلام ایک شدت پسند مذہب نظر آتا ہے ۔ اسے جہاد ایک ظلم نظر آتا ہے۔ ہم اس نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان من گھڑت نظر آتا ہے جنہوں نے علم کو قوم کا اسلحہ قرار دیا یہ ملک جب اسلام کے نام پر بنا ہے تو یہاں پر اغیار کا تعلیمی نظام کیوں؟
جب قائد اعظم سے نظریہ کے حوالے سے سوال کیا گیا تو قائد اعظم نے کہا کہ تمام مسائل کا حل اسلام سے بہتر کہیں نہیں ملے گا. مزید کہتے ہیں کہ پاکستان تو اسی دن وجود میں آگیا تھا جب کسی ہندو نے کلمہ توحید کا نعرہ بلند کیا تھا آج قائد کے اس پاکستان کو کس حالت میں پہنچا دیا گیا یہاں پر ختم نبوت کے تحفظ کے لیے جانیں دینی پڑتی ہیں یہاں ناصرف ہمارا نقصان اتنا ہوا بلکہ
آج پاکستان کی معاشی حالت کو تباہ کردیا گیا۔ اتنا کمزور کر دیا گیا کہ دشمن ہمیں روٹی ،بجلی گیس کے پیچھے لگا کر اس ملک کی جڑوں کو مزید کھوکھلا کررہا ہے ان طاغوتی نظام کے پالتوؤں نے ہم سے ہمارے مستقبل کے روشن خواب چھین لیے سیاست کی زہر آلودہ ہواؤں نے اس ملک کی بہاروں کو چھین کر خزاؤں کے سپرد کردیا جن نوجوانوں نے ایک قوم بننا تھا آج وہ سیاسی جماعتوں کے آلہ کار بن گئے جنہیں اس وطن پر مر مٹنا تھا آج انہیں اپنے سیاسی لیڈر کا مستقبل عزیز ہوگیا اور پھر انہیں ظالم جابر حکمرانوں نے سونا اگلتی سرزمین پاکستان کا اناج بیرون ملک سمگل ہونے لگا قومی بینکوں کو وہی سیاستدان لوٹنے لگے اور پھر یورپ کی غلامی کرنے والے سیاست دانوں نے سیاست کو عبادت کے بجائے گالی بنا دیا بہت ٹوٹے دل کے ساتھ کہہ رہی ہوں کہ آج پاکستانی اچھے تاجر تو ہیں اچھے منصوبہ ساز تو ہیں مگر اپنے وطن کے ساتھ مخلص نہیں اسلام کے نام پر وجود میں آنے والا ملک: وہاں اسلام کا نام لینا جرم بن گیا ہے۔ آج ہمارا جینا مرنا آئی ایم ایف کے عشرت کدے میں رہن رکھ دیا گیا۔ امریکہ جیسے قاتل سفاک ملک کے آگے بھکاری بن گئے ہیں۔ ہمارے وقار کو داغدار کردیا اندرونی غداروں نے اور پھر اس قوم نے ان غداروں کے خلاف متحد ہونا تھا مگر اپنے اپنے سیاسی قائدین کا انتخاب کر کے اقبال کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا
جس قوم میں عزت غیرت حمیت نہ ہو اس قوم کا جینا کیسا؟ میرے ملک کے غریبوں کا رزق آئی ایم ایف نے چھین لیا اور اس قوم کی غیرت و حمیت یورپ کے ڈالروں کے عوض کھو گئی۔ ذلت و خواری کی بجلیاں اس قوم پر گرادی گئی ہیں مگر یہ قوم آج بھی اپنے اپنے سیاسی قائدین کو بچانے میں لگی ہے۔ اس پاکستان کے لیے قربانیاں نہیں دی گئی تھیں قائدے اعظم نے کسی بھٹو ،عمران ،نواز، شہباز کے کارکنان کے لیے قربانیاں نہیں دی تھیں بلکہ ہر کلمہ گو مسلمان کے لیے قربانیاں دی تھیں آج اس ملک میں آئین کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں مگر اس قوم نے آئین کے ساتھ نہیں اپنے سیاسی لیڈر کے ساتھ چلنے کا انتخاب کیا جب ختم نبوت پر ڈاکے ڈالے گئے تو اسکے تحفظ کے لیے نکلنے والوں اپنے ہی وطن میں جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔
پاکستان کی تاریخ میں ورق ورق گواہ ہے کہ آزادی کے لیے اتحاد انکی قوت تھی، عشق رسول ﷺ انکی ڈھال تھا، شوکت توحید انکی زرہ تھی، کلمہ توحید کی چھاؤں میں آزادی کا سانس لینا انکا مقصد تھا۔ آج علامہ اقبال کے اس قول سے بھی غداری کرنے پر تلے ہیں
“کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں “
ناموس رسالت ختم نبوت ہماری پہلی ترجیح ہونی چاہیے تھی ہماری زندگی کے ہر پہلو پر محیط ہونی چاہیے تھی مگر یہ ہم نے صرف دینی جماعتوں کے کھاتے میں ڈال دیا ختم نبوت کے معاملے پر چاہے وہ کوئی راعی ہو یا رعایا حکمران ہو یا عام شہری امام ہو یا مقتدی میر کارواں ہو یا مسافر منزل شوق ہر ایک کو ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے خون کی دھاروں پر بھی چلنا پڑے تو آنچ نہ آنے دیں ۔ پاکستان کو سیکولر بنانے کا خواب بھی چکنا چور ہوگا اور دین پر حملے کرنے والوں کو گریبانوں سے پکڑ کر نکالنا ہوگا کیوں کہ یہ میرے قائد کا پاکستان نہیں یہ میرے قائد کی عطا کردہ امانت میں خیانت ہے کیا جواب دیں گے ؟اس ماں کو جو پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا رہی تھی پاکستان ابھی دس میل دور تھا اسکی گود میں کھیلتا ہوا بچہ بھوک سے مر گیا جب وہ پاکستان آئی تو قبر کھود کر دفن کر کے اسکی قبر کے پاس کھڑے ہوکر کہہ رہی تھی میرے بیٹے مبارک ہو تو جہاں پیدا ہوا غلام ہندوستان تھا اے مٹی گواہ رہنا میں نے اپنے سپوت کو آزاد اور پاک ملک میں دفن کیا ایسی سینکڑوں ماؤں کی قربانیوں کی وجہ سے پاکستان ملا آج ہم جھنڈا، بیج اور باجا بجا کر سمجھتے ہیں ہم نے اس ماں کا حق ادا کردیا۔ کوئی سمجھائے اس نوجوان نسل کو کہ آزادی کے لیے سینکڑوں جانیں گئی تھیں۔ آزادی کی خوشی ضرور منائیں مگر اپنے بچوں کو داستان آزادی ضرور سنائیں انکے لیے دعائے مغفرت ضرور کریں جنہوں نے آپ کو پلیٹ میں آزادی پیش کی آج کی چند عورتیں کہتی ہیں وہ آزاد نہیں کس منہ سے یہ جملہ کہتی ہیں تاریخ اٹھا کر تو پڑھیں کس غلامی سے نکال کر گئیں ہیں آپکو وہ عظیم مائیں بہنیں جن کے پاکیزہ خون سے زرہ زرہ مہک رہا ہے آزادی ایک نعمت ہے اسکی قدر کریں یہ ملک پروردگار کی طرف سے عطا کردہ تحفہ ہے تو اس میں قرآن پاک کے مطابق قوانین نافذ کرنے ہوں گے۔ اٹھیے عہد کیجے کہ آئی ایم ایف سمیت تمام خیرات دینے والی بیساکھیوں کو توڑیں گے ہم اپنی آزادی کو رہن نہیں رہنے دیں گے یاد رکھیے زندہ قومیں عارضی خوشحالی کے لئیے کبھی اپنے وقار کا سودا نہیں کرتیں ہم نے اس کاسہ گدائی کو توڑ کر یہ ثابت کرنا ہے ہم زندہ قوم ہیں ہم نے رکنا نہیں آگے بڑھنا ہے نظریہ پاکستان نظام مصطفیٰ کے لیے اپنی جان کی بازی لگانے کو تیار رہیں گے
الحمدللہ سعد رضوی کی قیادت میں یہاں نظام مصطفیٰ کا بیج بو دیا گیا اب تنا ہوا درخت بننا باقی ہے
ہماری رگوں میں کلمہ طیبہ کا نور رقصاں ہے اے میرے نگار وطن
سبز ہلالی پرچم تیری حرمت کی قسم کھاتے ہیں ان شاءاللہ اس دھرتی پر سر سبز کھیت لہلہاتے رہیں گے اور تیرے گلشن میں خوشبوئیں بکھیرتے رہیں گے تو میرے امانت ہے میرے بزرگوں کی ہم تیری تعمیر و ترقی کے پرچم بلندیوں پر لہراتے رہیں گے۔
تحریر: ابرش نور


