آخر کب تک

Article by Waqas Moondra
کل ایک بہت بڑا سانحہ ہوا جس پر آج پرچم سرنگوں ہونا چاہیے تھا مگر افسوس کے عوام سوشل میڈیا پر چیختی رہی چلاتی رہی ہزاروں لوگوں کے اجتماع پر گولیاں چلائی جاتی رہیں مگر کسی صاحب اقتدار کا نشہ نا ٹوٹا۔
ہوا کچھ یوں کہ حویلیاں شہر میں عید میلادالنبی کا جلوس نکالنے پر تاریخ میں پہلی بار شرکاء جلوس پر شیلنگ اور سیدھی گولیاں ماری گئیں جس کے نتیجے میں درجنوں زخمی، چار افراد شہید ہوئے اور دس سے تیرہ افراد شدید زخمی ہیں جنہیں گولیاں لگی ہوئی ہیں مگر ملک کا آزاد میڈیا اور امریکہ و یورپ کا پتا بھی ٹوٹنے پر بریکنگ نیوز دینے والا بے حس اور ستو پی کر سوتا رہا عدالتوں کا بے حس اشرافیہ کی لونڈی اور چھٹی کے دن اور رات کے بارہ بجے ڈرامے بازیاں لگانے والا اور عدالتوں کے دروازے کھولنے والا عدالتی نظام بے حس ہوکر سوتا رہا اور یورپ کی دلال و امریکہ کے ایک اشارے پر جھومنے والی اور آپس میں شدید نفرت رکھنے والے اور ایک دوسرے کے خلاف تنقید کا کوئی موقع ہاتھ سے ناجانے دینے والی تمام سیاسی جماعتیں بے حس ہوگئیں اور سب سیاسی جماعتوں کے لیڈروں نمر گیدرو کو ایک وقت کیلئے سانپ سونگھ گیا۔
جانوروں اور پرندوں کے حقوق کی خاطر بھی الٹی سیدھی قلا بازیاں کھانے اور آسمان سر پر اٹھانے والی انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی بنی رہیں۔
ہوا کچھ یوں کہ بارہ ربیع الاول کو تحریک لبیک پاکستان کے زیر اہتمام نکلنے والے عید میلادالنبی جلوس پر انتظامیہ کی طرف سے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت شیلنگ اور پتھراؤ کیا گیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوئے جس پر امیر تحریک لبیک پاکستان علامہ سعد حسین رضوی نے اعلان کیا کہ ہم اگلے ہفتے ۱۶اکتوبر کو اسی مقام پر میلاد النبی جلوس نکالیں گے جوکہ ہمارا جمہوری حق ہے اور اگر تمام سیاسی جماعتوں کے جلسے یہاں ہوسکتے ہیں محرم کے جلوسوں کو فول پروف سیکیورٹی دی جاسکتی ہے تو عید میلادالنبی کا جلوس کیوں نہیں ہوسکتا۔
اس مسلے کو مقامی عدالت میں لے جایا گیا عدالت نے جلوس کی اجازت دی اور ساتھ انتظامیہ کو سیکیورٹی دینے کا حکم دیا مگر کے پی کے حکومت شرانگیزی پھیلانے کا پلین بناچکی تھی کہ تحریک لبیک کے کارکنان کی لاشیں گرا کر ملک میں شرانگیزی پھیلائی جائے تاکہ عمران خان کے ایجنڈے کو فائدہ ہو اور اس کی بار بار آخری کال کی گیڈر بھبکیاں اس ماحول میں دب جائیں۔
سولہ اکتوبر علامہ سعد حسین رضوی جشن میلاد النبی کے ایک بڑے مارچ کی قیادت کرتے ہوئے حویلیاں شہر پہنچے اور پورا دن ایک پتا ٹوٹنے کی اطلاع بھی نا آئی مگر جیسے ہی رات کا اندھیرا ہوا اور جلوس اپنی منزل پر پہنچا تو حکومت کے ارادے ناپاک نظر آرہے تھے اس دوران شدید شیلنگ ہوئی قائدین نے جلوس اختتام پزیر ہونے کا اعلان کیا الوداعی دعا ہوئی اور کنٹینر سے واپسی کا اعلان ہوا تو پیچھے سے فورس متشدد علاقہ مکینوں کی طرف سے سیدھی گولیاں چلا دی گئیں جوکہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ آخر امن و امان کی ضامن فورسز نے متشدد افراد کے ساتھ مل کر پیچھے سے حملہ کیوں کیا؟
کیا میلاد النبی کا جلوس نکالنا جرم ہے؟
کیا تحریک لبیک انڈیا یا اسرائیل سے تعلق رکھتی ہے؟
کیا اپنی ہی عوام پر ریاست سیدھی گولیاں چلانے کا حق رکھتی ہے؟
کیا بار بار تحریک لبیک کی لاشیں گرا کر ریاست کے خلاف ابھارنے کی کوشش کی جارہی ہے؟
کیا اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو لبیک والوں کا خون پانی لگتا ہے؟
کیا بار بار گولیاں کھانے والے اور شہید ہونے والے تحریک لبیک کے حفاظ و قاری انسان نہیں ہیں؟
کیا ملک کی تیسری بڑی جماعت تحریک لبیک کو اپنے منشور اور آئین پاکستان کے مطابق کوئی اقدام کرنے کی اجازت نہیں ہے؟
آخر سارے ادارے و تمام سیاسی جماعتیں تحریک لبیک کے خلاف ہی کیوں متحد ہوجاتی ہیں؟
سوال یہ ہےکہ یہ سب آخر کب تک؟
تحریر: وقاص موندرہ

