گفتگو کرو تاکہ لوگ جان سکیں
Article by Zeeshan Jutt
لوگ ابھی تک اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ ٹی ایل پی محض علماء(مولوی اور قاری حضرات) کی پارٹی ہے اور مولوی حضرات کے متعلق ہماری ذہن سازی کچھ اس طرح سے کی گئی ہے کہ یہ صرف نماز پڑھانے یا پچوں کو سپارہ پڑھانے کے لیے ہیں اور معذرت کے ساتھ دین کے محافظوں نے دس بیس سال دین پڑھ کر بھی خود کو محدود کر رکھا تھا لیکن دور حاضر کے مجدد اور مرد مجاہد بابا جی خادم حسین رضوی علیہ الرحمہ نے تمام مسلم امہ کو زندگی کا مقصد سمجھایا۔
ٹی ایل پی صرف علماء(مولویوں) کی جماعت نہیں بلکہ اس میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو دینی علم نہیں رکھتے لیکن میڈیکل انجینئرنگ اور دوسرے شعبہ جات سے تعلق رکھتے ہیں جو کبھی سامنے نہیں آئے اور نہ کسی سے بات کرتے ہیں۔ میری یہ تحریر ان ہی چھپے رستم لوگوں کے لیے ہے۔ الحمدللہ میں خود ناچیز بی ایس سافٹ ویئر انجینئرنگ کا طالب علم ہوں اور ان ہی لوگوں میں سے تھا جو ٹی ایل پی کی بات کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں کہ اگلا کیا کہے گا یہ مولویوں والی باتیں کر رہا ہے اور مجھے یقین ہے ایسے ہزاروں ہوں گے جو خود کو دبا کے بیٹھے ہوئے ہیں خود کو ظاہر نہیں کر پاتے، اسکی وجہ وہ ماحول ہے جس میں وہ زیادہ رہتے ہیں مثلاً میں طالب علم ہوں اس لیے طلباء کی بات کرتا ہوں۔ یونیورسٹیز کے ماحول کا جائزہ لیں تو “استغفراللہ“ زبان سے نکلتا ہے، کنسرٹس، پارٹیز، ٹورز، سپورٹس وغیرہ سب کچھ ہوتا ہے، ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں لیکن بہت کم ایسے ملیں گے جو دین کی باتیں کرتے ہوں، لبرلز کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور جو خود کو ماڈرن سمجھتے ہیں وہ نمازوں کی حد تک بات کر لیتے ہیں، میں یونیورسٹی میں کلب ممبرز (club members)کا ایونٹ ہیڈ(Event head) رہا ہوں، ایسے اوپن ماحول میں اگر کوئی دین کی بات کر بھی دے تو جواب ملتا ہے، یہ کیا مولویوں والی باتیں لے کر بیٹھ گیا ہے بلکہ ایک دن ہم فلیٹ پر بیٹھے تھے میں نے ٹی ایل پی کی بات کی تو میرا دوست کہنے لگا یار تو بھی Extremist نکلا یہ سن کر میں ہنس پڑا۔
افسوس تو اس بات کا ہے کافر نے اپنی یہ سوچ ہمارے مسلمان بھائیوں بہنوں کے ذہنوں میں انسٹال کر دی ہے کہ جو دین حق کی اور جہاد کی بات کرے تو وہ Extremist ہو گیا۔
بابا جی علیہ الرحمہ کی ایک بات یاد آ گئی کہ حضورﷺ نے زندگی میں صرف ایک حج فرمایا اور 27 غزوات میں شامل ہو کر جہاد فرمایا آج حاجی کی تو عزت ہے لیکن جہاد کرنے والے کو دہشتگرد کہہ دیا گیا؟ اور جب میں نے خود ریسرچ کیا تو کل ملا کر تقریباً 100 جنگیں لڑی گئیں جن میں 29 غزوات حضورﷺ کی ظاہری حیات مبارک میں ہوئے جن میں سے 27 میں حضورﷺ نے خود شامل ہو کر جہاد فرمایا اور ان 27 میں سے 9 غزوات میں حضورﷺ نے خود اپنی تلوار مبارک سے جہاد فرمایا۔
الحمدللہ میں آج اگر کسی سے بات کروں تو اپنے اخلاق اور علم کی وجہ سے سامنے والے کو مطمئن کر لیتا ہوں ایسے کتنے دوستوں کی ٹی ایل پی کے متعلق غلط فہمیاں دور کر چکا ہوں اور انکی سوچ میں اب انقلاب دیکھتا ہوں۔
ایسے چھپے رستم جو کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھتے ہوں بات کیا کریں، اپنا ڈر ختم کریں، خود اعتمادی لائیں ہم حق کی راہ پہ ہیں نہ کہ کوئی غلط کام کر رہے ہیں جو ڈر کے رہیں یا دب کے رہیں ۔”گفتگو کرو تاکہ تمہاری پہچان ہو”،
الحمدللہ یہ پاکستان ہمارا ہے جس میں دنیا کی بہترین فوج اور انٹیلیجینس ایجنسی ہے، ہم نے پاکستان میں وہ نظام لانا ہے جس کے لئے یہ بنا ہے۔ ہم خود ایسے لوگوں میں رہ کر سمجھا سکتے ہیں جو ماڈرن ماحول میں رہتے ہیں جو علماء کی نہیں سنتے، اپنے جیسوں کی سنتے ہیں اور سب سے اہم یہ ہے کہ خود نالج اور معلومات اکٹھی کریں تحریک کے متعلق، لکھ لیں اگر نہیں یاد رہتا، ہمارے پڑھے لکھے ہونے کا اور پھر ایسے لوگوں میں ہونے کا مقصد یہی ہے کہ حق پھیلائیں اور اگر ایسا نہ کر سکیں تو بھلا ہماری جوانیوں اور پڑھائیوں کا کیا فائدہ؟
بابا جی علیہ الرحمہ کہتے تھے جوانو! اٹھ کھڑے ہو، تمہارا کھڑا ہونا ہی کافی ہے، اسلام تمہاری جوانیوں اور عزت کی حفاظت کرے گا اگر تم اسلام کے ساتھ چلو گے دنیا میں تمہارا نام رہے گا۔
ہم خوش قسمت ہیں اللہ نے دین کے کام کے لیے چنا ہے خدارا بات کیا کریں، موقع کی مناسبت دیکھ کر اچھے طریقے سے بات کو پھر اصل موضوع کی طرف لائیں۔
آخری بات بابا جی کی یاد آ گئی کہ “بچیو پڑھیا کرو پتا چلے محمد عربیﷺ دے غلام آئے نے”۔ ایک بھائی نے بھی بتایا کہ انکی بابا جی علیہ الرحمہ سے ملاقات ہوئی تو فرماتے ہیں کہ مجھے پینٹ شرٹ والوں کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے جب وہ دین کی بات کرتے ہیں۔
اللہ اپنے حبیب ﷺ کے صدقے ہمیں راہ حق پر چلتے رہنے والا بنائے آمین
تحریر: ذیشان جٹ