اچھے صابر پر امید انسان کی مثال
Article by Abrish Noor
جو پھول خزاں کے دکھ سے ناواقف ہے وہ کیا جانے بہار کی خوشی. پت جھڑ کا موسم ایک تکلیف دہ موسم ہے ہرے بھرے حدائق و اشجار کے لیے جس میں انکے اپنے ساتھی پتے اسکا ساتھ چھوڑ دیتے ہیں اور وہ دلیری کے ساتھ تن تنہا کھڑا رہتا ہے اپنا ساتھ چھوڑنے والوں کو دیکھتا رہتا ہے اور کڑکتی دھوپ میں جلتا رہتا ہے کیوں کہ وہ جانتا ہے ایک دن بہار آئے گی جن پتوں نے ساتھ چھوڑا تھا وہ قدموں میں روندے جائیں گے اور ایک دن اللّٰه اس خوبصورت ہرے بھرے پتوں سے نوازے گا اسکو ایک خوبصورت کے ساتھ تعمیر کرے گا جو اسکی خوبصورتی میں مزید اضافی کردیں گے اور پھر ماضی کی طرح کوئی سایے کے لیے اسکے آنگن میں آئے گا
اچھے صابر پر امید انسان کی مثال بھی اس درخت سی ہے جس کو ناکارہ سمجھ کر چھوڑ دیا جاتا ہے اسکو غیر اھم سمجھ کر زمانے کی دھوپ میں جلنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے وہ پر امید انسان ڈٹا رہتا ہے وہ سارے درد سہتا رہتا ہے اس امید پر کہ ایک دن پروردگار اس پھر سے نئے خوبصورت لوگوں کے ساتھ تعمیر فرمائے گا ایک دن اسکے صبر کا اجر دیا جائے گا لیکن یاد رکھیے گا بہار کا مزہ لینے کے لیے خزاں کے دکھ سے گزرنا ہوگا اس درخت کی طرح ڈٹا رہنا ہوگا پھر بہار مزہ دیگی پھر خوبصورت پھول لطف دیں گے حافظ سعد رضوی بھی اس درخت کی مانند ہیں اور میرا یقین ہے ایک دن امیر محترم کی سرپرستی میں اس پاک سرزمین پر بہار آئے گی یہاں محبتوں کے پھول کھلیں گے اور آہنی خوشبوئیں بکھیریں گے ہوسکتا ہے میری آنکھیں نا دیکھ پائیں لیکن دعا آپکی نسلیں اس ہرے بھرے باغ سے ضرور مستفید ہوں
ابرش نور