کشتئ نوح علیہ السلام سے آج تک
Article by Ali Rizvi
کائنات کی تخلیق سے آج تک شر اور خیر کی قوتیں آپس میں بر سر پیکار ہیں۔ حق والےشروع میں کم بے سروسامان ہوتے ہیں اور بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ حق کا باطل سے جیتنا نا ممکن ہے لیکن پامردی مومن کی ہزاروں داستانیں تاریخ کے سینے پر کنندہ ہیں جو آج بھی حق پرستوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔ حضرت انسان جس کی تخلیق پر فرشتوں نے کہا یا رب العالمین انہیں کیوں بنایا تو رب کائنات نے کہا ان کے بارے میں، میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ ازل سے آج تک اس نے حق پرستی اور خدا تعالیٰ سے وفا شعاری کی لازوال داستانیں رقم کرکے حق کا علم بلند کیا۔ ان سب کا احاطہ تو ممکن نہیں میں تاریخ کے سینے سے محنت اور لگن سے نا ممکن کو ممکن بنانے کی تین لازوال داستانیں اختصار کے ساتھ زینت قرطاس بنا رہا ہوں جس میں حق پرستوں نے وہ کر دکھایا جو باطل پسندوں کی نظر میں نا ممکن تھا۔
نو سو پچاس 950 سالہ تبلیغ کے بعد بھی فقط 83 نفوس اسلام لائے، جب اہل شر کی کارستانیاں بڑھیں تو حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی کہ ان کی شرارتیں بڑھ رہی ہیں مومنین کو ان سے محفوظ فرما۔ حکم ہوا کہ آپ کشتی بنائیں، ہم اس کشتی کے ذریعے اہل ایمان کو نجات عطا کریں گے اور شریروں کو غرباب، نوح علیہ السلام نے کشتی بنانا شروع کی تو حزب شیطان نے مذاق اڑایا یہ کیا بنا رہے ہیں، اس سے پہلے کسی نے کشتی بنائی ہے جو یہ بنا سکیں گے، طرح طرح کے جملے کسے گئے، لیکن اہل حق حکم لم یزل کو مان کر کشتی بناتے رہے۔ جب کشتی تیار ہوئی تو شر والوں نے پینترا بدلا، کہنے لگے یہ کشتی کیا تم خشکی پر چلاؤ گے، پھر زبانوں کے نشتر چلے کہ یہ کشتی نہیں چلنی، طوفان آیا پانی بھرا تو اہل حق کشتی میں سوار ہو گئے، بجائے توبہ کرکے کشتی میں سوار ہونے کے شریروں نے پھر مذاق اڑایا کہ ہم تو پہاڑوں پر پناہ لے لیں گے لیکن یہ کشتی تمہیں کہیں ویرانوں میں لے جائے گی یہ رکنی نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے حق والوں کو عزت و اکرام کے ساتھ جودی پہاڑی پر اتارا، شیطان کے وہ چیلے جنہیں لگتا تھا کشتی کا بننا، پھر یوں نا ممکن طریقے سے چلنا اور بالآخر منزل پر پہنچنا عقل میں نہیں آتا اللہ تعالیٰ انہیں ذلیل کیا۔
برصغیر پر صدیوں حکومت کے بعد مسلمان نہایت زبوں حالی کا شکار تھے، اہل حق نے فیصلہ کیا کہ اسلام اور مسلمانوں کے تحفظ کیلئے ہندوؤں سے علیحدہ وطن بنایا جائے، اہل حق نے کوششیں شروع کیں تو باطل نے مذاق اڑایا یہ کیسے ہو سکتا ہے، پہلے کبھی دیکھا یوں کوئی ملک بنتے، انگریز تمہارے خلاف، ہندو تمہارے خلاف، لبرل اور نام نہاد کانگریسی ملاں تمہارے خلاف اور تو اور بڑے بڑے نواب اور جاگیردار تمہارے خلاف یہ ملک نہیں بن سکتا، اللہ تعالیٰ نے اہل حق کو استقامت عطا کی اور ان تھک محنت سے پاکستان بن گیا۔ شرپسندوں نے زبانوں کے نشتر چلانے شروع کیے یہ ملک بن تو گیا ہے لیکن چلنا نہیں، لاکھوں شہداء کے ورثاء کو سنبھالنا، وسائل کی کمی، یہ سب کیسے سنبھالو گے، بالآخر تم حالات سے مجبور ہو کر واپس ہندوستان میں شامل ہو جاؤ گے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی نصرت سے حق والوں نے دن رات محنت کی ملک چلایا اور ایک دن ایسا بھی آیا کہ پاکستان اسلامی دنیا کا واحد ایٹمی قوت والا ملک بن گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اہل شر جو پاکستان کا بننا اور پھر اس کا چلنا ناممکن سمجھتے تھے انہیں رسوا کرکے اہل حق کو عزت سے نوازا۔
اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں لبرلز کا زور ہوا، بے حیائی کو فروغ دیا جانے لگا، حکومتی سطح پر ناموس رسالت صل اللہ علیہ والہ و سلم اور ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالا گیا، اہل حق نے اعلان کیا کہ علماء کرام کو آگے آ کر ملک کا نظام سنوارنا چاہیے، سوچ بچار کے بعد سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ ہوا، شر پسند ٹولے نے مذاق اڑایا مدارس کے مولوی اب سیاسی جماعت بنائیں گے، اللہ تعالیٰ نے کرم نوازی کی اور 2017 میں تحریک لبیک یا رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ و سلم پاکستان کی بنیاد رکھی گئی، اب دین دشمنوں نے پینترا بدل کر اہل حق کو ستانا شروع کیا کہ پاکستان میں ہزاروں سیاسی پارٹیاں ہیں جن کا کوئی نام تک نہیں جانتا، تم نے سیاسی جماعت بنا تو لی ہے مگر یہ چلنی نہیں، نا تمہارے پاس طیارے، نا میڈیا چینلز خریدنے کے پیسے، نا بڑے بڑے جاگیردار، نا پرانے سیاستدان یہ سب نا ممکن ہے۔ ایک سال بعد الیکشن ہوئے اہل حق نے 22 لاکھ ووٹ لیکر سب کے منہ بند کر دیے، اب شیطانی گروہ نے اپنی خباثت کا اظہار مایوسی پھیلا کر کرنے لگے کہ تم کبھی اقتدار میں نہیں آ سکتے، تم کسی نا کسی دین بیزار سیاسی جماعت سے اتحاد کر لو گے، پہلے کبھی اسلام پسندوں کی حکومت آئی ہے پاکستان میں جو اب آئے گی۔ لیکن حزب الشیطان اہل حق سے ناواقف ہے ہم مایوس نہیں ہوتے کشتی نوح علیہ السلام سے آج تک ہماری تاریخ رہی ہے جب بھی ہم حق کیلئے نکلے ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں عزت اور وقار سے نوازا ہے، تحریک لبیک یا رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم پر لبرل اور دین بیزار جماعت کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے دن دگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے، لوگ جوق در جوق شمولیت اختیار کر رہے ہیں اور پاکستان کے ہر شہر میں فقید المثال جلسے منعقد کیے جا رہے ہیں، الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر پابندی کے باوجود گھر گھر نظام مصطفی صل اللہ علیہ والہ وسلم کا پیغام پہنچ رہا ہے، اہل حق یونہی ڈٹے رہیں جلد پاکستان میں نظام مصطفی صل اللہ علیہ والہ و سلم کا سورج طلوع ہو گا۔
کوئی دن جاتا ہے پیدا ہو گی اک دنیا نئی
خون مسلم صرف تعمیر جہاں ہو جائے گا
بجلیاں غیرت کی تڑپیں گی فضائے قدس میں
حق عیاں ہو جائے گا، باطل نہاں ہو جائے گا
ان کواکب کے عوض ہوں گے نئے انجم طلوع
ان دنوں رخشندہ تر، یہ آسماں ہو جائے گا
پھر نئے محمود ہوں گے حامی دین متین
بچہ بچہ ، غیرت الپ ارسلاں ہو جائے گا
از قلم : علی رضوی عفی عنہ