عورت مارچ عورت کا عروج نہیں زوال ہے

Article by Abrish Noor
جیسے ہی مارچ کا آغاز ہوتا ہے ایک بے حیا ٹولہ سر اٹھانے لگتا ہے یہ چند عورتوں کا ٹولہ ہے جو اس ملک کی ان سادہ بہنوں اور بیٹیوں کو ورغلانے کے لیے نکل پڑتا ہے جو غربت زدہ اور معاشرے کی ستائی ہوئی ہیں اور آزادی نسواں کے نام پر سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے خوار ہوتی ہیں جنکا نعرہ انکا جسم انکی مرضی ، کھانا گرم خود کر لو میں جیسے بیٹھوں میری مرضی اگر یورپ کی طرح سڑکوں پر بے لباس ہوکر نکل پڑیں تو انکو کوئی نا روکنے ٹوکنے والا ہو، یہاں تک کہ یہ طبقہ اپنی مرضی کا دین رکھنے کا خواہشمند ہے جنکا کہنا ہے کہ قرآن میں بھی عورتوں کو پردہ کے لیے زبردستی نہیں کی گئی بلکہ صرف کہا گیا لہذا ہمیں زبردستی کوئی حجاب کرنے پر اکسا نہیں سکتا۔
تو میں ان نادانوں سے کہوں گی کونسا دین پڑھا ہے آپ نے قرآن کریم کی آیت مبارکہ
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ وَأَقِمْنَ الصَّلَاةَ وَآتِينَ الزَّكَاةَ وَأَطِعْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا(۳۳)
ترجمہ کنزالعرفان: اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے پہلی جاہلیت کی بے پردگی اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔اے نبی کے گھر والو! اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر ناپاکی دور فرمادے اور تمہیں پاک کرکے خوب صاف ستھر کردے۔
یہ واضح حکم ہے اگر آپ اس پر عمل نہیں کرتے اسکی جوابدہ آپ ہیں کم ازکم یہ کہنے کی جرات نہیں کرسکتے کہ یہ دین میں نہیں ہیں پہلے دین کا اچھی طرح مطالعہ کریں پھر احکامات پر گفتگو کریں۔
ہمیں اس پر سوچنا ہوگا آخر یہ وجود میں کیسے آیا کافی سوچ و پجار کے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں،
مسلہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں عورتوں کے حقوں کے بارے میں اگر بات کی جائے توعورتوں کے حقوق کے لیے اس حد تک سرگرم نہیں ہے جیسے ہونا چاہیے۔ کئی جگہوں پہ عورتوں کو ان کے بنیادی حقوق بھی نہیں مل پاتے، کئی عورتیں کسی ظلم کی بھینٹ چڑھ جاتی ہیں، وراثت سے محروم رکھنا شادی کے نام پر جہیز اور ظلم جبر کرنا، بہو کی صورت میں نوکرانی کی چاہ نے اسطرح کے طبقہ کو جنم دیا اگر عورتوں کو وہ تمام حقوق دئیے جائیں جو واقعی اسلام نے عورت کے لیے رکھے ہیں تو میں یقین سے کہتی ہوں یہ ٹولہ اپنی موت آپ مرجائے گا۔
مسلہ یہ ہے عورت کے حقوق کی ہی تو بات نہیں کی جاتی بلکہ اسلام کے بنائے گئے قوانین سے ٹکرانے اور دین سے بغاوت کرنے پر اکسایا جاتا ہے، آپ ہوتے کون ہیں مجھے میرے حقوق دلانے والے میرے حقوق مجھے میرے نبی آقائے نامدار صلی الله عليه وآلہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے دے دئیے اس قبل مجھے زنددہ درگور کیا جاتا تھا طلاق یافتہ بیوہ ہونے کی صورت میں جانوروں سے بھی بدترین زندگی دی جاتی، نا بہن کے رشتے کا تقدس تھا نا ماں کے رشتے کا، عورت ایک بے جان چیز تھی وہ عورت جس صرف حقارت بھری نگاہوں سے دیکھا جاتا تھا
اسلام نے مجھے باپ کا غرور بنا دیا
بھائی کی غیرت بنا دیا
شوہر کی عزت بنا دیا
بیٹے کے لیے جنت بنا دیا
عورت مارچ غیر مسلم کی سازش کے سوا کچھ نہیں ہے! یاد رکھیں وہ ہماری عورتوں کو استعمال کر رہے ہیں، انہیں اپنی بیہودہ سازشوں کا حصہ بنا رہے ہیں اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ یہ کم عقل عورتیں اس سازش کا حصہ بخوشی بن رہی ہیں، اپنی عصمتوں کو سرعام پامال کر رہی ہیں اور یہی بات اُمت مسلمہ کے لیے تباہی کا باعث بن رہی ہے۔
یہ قحط؛ قحط النساء ہے، یہ ، عورت کی تباہی ہے
خدارا اس کے وبال سے پناہ مانگو
اس مارچ کا یہودیوں کو منہ توڑ جواب دیں تب جا کر ہمارا معاشرہ ایک بہترین معاشرہ تہذیب یافتہ سوسائٹی کہلائے گی۔
اور جواب کس طرح دینا ہے اپنی عورتوں کو وہ تمام حقوق دیکر جو دین اسلام نے انکے لیے رکھے ہیں انکے نان نفقہ سے لیکر انکو معاشرے اور گھر میں باعزت رکھ کر ان یہودیوں کو بتائیں کہ اگر ہماری عورتیں اسلام کی شھزادیاں ہیں تو ہم ہی انکے رکھوالے ہیں ہم ہی انکے لیے کافی ہیں آج اگر ہم نے اپنے اندر شعور پیدا نہیں کیا تو تھوڑا سہی نقصان ہوگا۔
الحمدللہ اسلام نے عورت کو جو مقام دیا ہے وہ نا تو کسی مذہب میں ہے نا ہوسکتا ہے کون کہتا ہے عورت کو قید کر دیا گیا ہے
جیسے چاہیں زندگی گزاریں ،جیسے چاہیں اعمال کریں اور اپنی مرضی کے مطابق جس طرح اور جہاں چاہے رہیں بلکہ ہمیں دنیا کی زندگی میں اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف سے کچھ چیزوں کا پابند کیا گیا ہے اور کچھ چیزوں سے منع کیا گیا ہے اور زندگی گزارنے کے لئے ہمیں ایک دائرۂ کار عطا کیا گیا ہے جس میں رہ کر ہمیں اپنی زندگی کے اَیّام پورے کرنے ہیں اور ان ایام کا جواب دہ ہونا ہے رب کی بارگاہ میں
یاد رکھیے گا جو شریعت کے احکامات سے آزاد ہو کر جینا چاہتے ہے وہ بڑے بیوقوف اور بہت نادان ہے کہ وہ تھوڑے سے مزے کی خاطر ہمیشہ کے لئے خود کو ذلت و رُسوائی اور انتہائی دردناک عذاب میں دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں مسلہ انکو حقوق سے نہیں مسلہ انکو دین اسلام کے احکامات سے ہے، مسلم عورت کہیں بھی رہے گی وہ اپنے دینی احکامات کو دل و جان سے مانے گی پردہ نا تو اسکی کامیابی میں رکاوٹ ہے نا اسکے آگے بڑھنے کے لیے کوئی دیوار ہے۔
مصرکی ایک لڑکی جس نے نوبل پرائز جیتا،
صحافی نے جب اس عظیم لڑکی سے سوال پوچھا کی آپ حجاب کیوں پہنتی ہو جبکہ آپ باشعور بھی ہو اور اعلٰی تعلیم بھی حاصل کی ہے۔
اس لڑکی نے خوبصورت انداز میں جواب دیا کی صحافی خود شرمندہ ہوگے
لڑکی نے کہا: آغازکائنات میں انسان برہنہ تھا جب شعور ملا تو لباس پہننا شروع کیا۔
اسی طرح بے شمار خواتین ہیں جو ہمارے لیے فخر ہیں ہمارے رول ماڈل ہیں۔ حجاب، دستانے موزوں میں سر اٹھا کر چلنے والی میری بہنیں ان عورتوں کے منہ پر زوردا طمانچہ ہیں جنکو لگتا ہے وہ اپنے مشن میں کامیاب ہوجاییں گی کیوں کہ ہم جانتی ہیں عورت کا حجاب ہی اسکا عروج ہے اسکے علاؤہ بس زوال ہی زوال ہے۔
میں عزیمتوں کا پہاڑ ہوں
یہ ہجوم خانہ خراب ہے
میرے ہر قدم میں ہے اک جہد
میرا حوصلہ ہی حجاب ہے
اللّٰہ عزوجل ہمیں سیرت فاطمہ رضی اللّٰه عنہا حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰه عنہا کی راستہ پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین
تحریر: ابرش نور