ضمنی انتخابات میں تحریک لبیک پاکستان کیوں نہیں جیتی؟

Article by Hassan Zia Ullah
وہ لوگ جو تحریک لبیک پاکستان کو سپورٹ کرتے ہیں یقیناً حالیہ الیکشن کے نتائج سے ناخوش ہوں گے، کچھ کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر ہمیں ہرایا گیا ہے، کچھ کہتے ہیں کہ ہم جیتے ہوئے تھے، جو کچھ بھی تھا، اصل یہی ہے کہ ٹی ایل پی الیکشن نہیں جیت سکی۔
آخر کیوں؟
اس سوال کا جواب دینے سے پہلے، دل کی تسکین کے لیے عرض کر دوں کہ مسلم لیگ کا قیام 1906 میں آیا، قائد اعظم نے بھی 1913 میں شمولیت اختیار کر لی لیکن 1937ء کے انتخابات میں مسلم لیگ جیت نہ سکی لیکن انہوں نے اللّٰہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے محنت جاری رکھی اور 1945,46ء کے انتخابات میں پھر ایسی کامیابی حاصل کی کہ کانگریس اور دیگر جماعتیں بھی دیکھتی رہ گئیں۔ آپ اس سے اندازہ لگائیں کہ وہ جماعت جس کی بدولت یہ پاکستان بنا، اس کو کامیابی حاصل کرنے میں کتنا وقت لگ گیا، پھر تحریک لبیک تو 2015ء میں بنی۔ ان شاءاللّٰہ فتح حق کی ہو گی بس ہمیں اپنے حوصلوں کو پست کیے بغیر محنت جاری رکھنی ہے۔
گرتے ہیں شہ سوار ہی میدانِ جنگ میں
وہ طفل کیا گرے جو گھٹنوں کے بل چلے
آئیے اب مدے پر آتے ہیں کہ کیا وجہ ہے کہ ٹی ایل پی نہیں جیتی؟
سب سے پہلے تو میڈیا کوریج نہیں رہی، صحافی بھی ٹی ایل پی کا نام لیتے ہوئے جھجکتے رہے۔ تجزیہ نگار بھی تحریک لبیک کے موقف کو ڈسکشن کا حصہ بنانے سے کتراتے رہے۔ تحریک لبیک پاکستان کے جلسوں کو کوریج ہی نہیں ملی تو ہماری عام عوام تک تحریک لبیک کا موقف نہیں پہنچا۔
ایک اہم نکتہ سوشل میڈیا پر کمپین کا ہے، تحریک لبیک کی سوشل میڈیا ٹیم اس بات پر خوش فہمی کا شکار رہی کہ وہ سب سے زیادہ لوگوں تک پہنچ رہے ہیں، کچھ شک نہیں کہ ٹی ایل پی کا ٹویٹر ٹرینڈ بہت مضبوط ہوتا ہے لیکن میجارٹی سوشل میڈیا صارفین کے اکاؤنٹس فیسبک پر ہیں جہاں پر پابندی عائد ہے یعنی ٹی ایل پی کو بین کیا گیا ہے۔
دوسرا مسئلہ مسلکی اختلافات کا رہا کہ عقائد اہلسنت والجماعت سے تعلق رکھنے والے کارکن دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں کو تحریک لبیک میں شمولیت کی دعوت دینے سے کتراتے رہے۔
مزید یہ کہ کچھ لوگ جو اپنے آپ کو ٹی ایل پی کا کارکن کہتے ہیں وہ دعوت اسلامی اور دیگر اہلسنت والجماعت کی نمائندہ جماعتوں کے خلاف زہر اُگلتے رہے جس کی بناہ پر بھی تحریک لبیک کے ووٹ بنک کو نقصان پہنچا۔
فنڈ ریزنگ کا مسئلہ بھی سنگین رہا جس کی وجہ سے الیکشن کمپین مؤثر طریقے سے نہیں چلی۔ مکمل پوسٹر نہیں چھپے، جلسوں کے انتظامات مشکل رہے، کارنر میٹنگز بہت کم رہیں۔
اس کے علاوہ یونین کونسلوں کی حد تک ایک باڈی (ٹیم) تشکیل نہیں دی گئی بلکہ ایک وارڈ اور پھر ایک محلہ تک نمائندگان کی کمی بھی محسوس ہوتی رہی۔
مزید یہ کہ کچھ اُمیدواروں کے ذاتی معاملات کی بنا پر اُن کو پزیرائی نہیں ملی، مثلاً ایک علاقہ میں ایک شخص کو زیادہ حمایت حاصل تھی لیکن وہ مال و زر کو آڑ بنا کر الیکشن نہ لڑ پایا، اور دوسرا شخص وہاں امیدوار کھڑا ہو گیا اور کم ووٹ حاصل کر سکا۔
اس کے علاوہ بھی مزید خامیاں رہیں کہ جس کی بناء پر ٹی ایل پی جیت نہ سکی۔
لیکن یہ بات تو عیاں ہو گئی ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کا ووٹ بڑھا ہے اور ان شاءاللّٰہ مزید بڑھے گا، اور ایک دن دینِ اسلام کو تخت ملے گا۔
ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی خدا پر ہو
تلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے
تحریر: حسن ضیاء اللّٰہ

