دین و سیاست

Article by Syed Haseeb
آج لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈال دی گئی ہے کہ دین اور سیاست دو الگ چیزیں ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے، سیاست تو شروع ہی دین سے ہوئی ہے رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ والہ وسلم نے مسجد میں بیٹھ کر دین بھی سکھایا اور نظام حکومت کو بھی چلایا ہے۔
اگر سیاست کو دین سے جدا کر دیا جائے تو نظامِ حکومت ان لوگوں کے ہاتھ میں آجاتا ہے جن کو سورت اخلاص پڑھنا بھی نہیں آتی ہے۔ آپ اس نظام حکومت میں ہی دیکھ لیں حاکم وقت کو لفظ خاتم النبیین ﷺ کہنا بھی نہیں آتا،
آج کئی پیر خود کو غیر سیاسی کہہ کر اپنے آستانہ چمکا رہے ہیں حتیٰ کہ سیاست تو ہمارے بزرگوں نے مساجد میں بیٹھ کر کی ہے، آج آستانوں سے پیغام آتا ہے کہ ہم گستاخانِ رسول سے بیزار ہیں لیکن اسلام امن کا درس دیتا ہے اگر فتح مکہ پر غور کریں تو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ والہ وسلم نے تمام کافروں کے لئے عام معافی کا اعلان کیا لیکن وہاں ایک گستاخ موجود تھا جس کو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ والہ وسلم نے خود اپنے صحابہ کرام کو کہہ کر قتل کروایا! آپ صلی ﷲ علیہ والہ کا فرمان مبارک ہے(من سبَ نبیافاقتلوہ) اور آپ صلی ﷲ علیہ والہ وسلم خود اس فرمان پر اپنے صحابہ سے عمل کرواتے رہے ہیں۔
جس وقت کئی پیر اور گدی نشین اپنے آستانہ بچا رہے تھے اس وقت ایک مرد قلندر امام خادم حسین رضوی رحمتہ ﷲ علیہ باہر آئے، آپ نے پوری ملت اسلامیہ کو بتایا کہ اب بات کسی پیر کی عزت کی نہیں بلکہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ والہ وسلم کی عزت کی ہو گی۔
“اب عزت صرف اس کو دی جائے گی جو مصطفیٰ کریم صلی ﷲ علیہ والہ وسلم کی عزت پر پہرہ دے گا”
امام خادم حسین رضوی رحمتہ ﷲ علیہ نے اس تاثر کو ختم کر دیا ہے کہ دین اور سیاست الگ الگ ہیں.
آئیے اس پیغام کو عام کریں “دین اور سیاست” الگ الگ نہیں ہیں جس دن ہم اپنی مساجد کے امام کو دنیا میں بھی اپنا امام مان لیں گے اس دن ملک و ملت کی تقدیر بدلنا شروع ہو جائے گی۔
تحریر: سید حسیب