آپ کے قیمتی ووٹ کا اصل حقدار کون؟
آپ کے قیمتی ووٹ کا اصل حقدار کون؟
کیا ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہا ہو گئیں؟
ڈاکٹر عافیہ صدیقی 20 سال سے بے گناہ امریکی قید میں ہے، جو بھی سیاستدان آتا ہے وہ یہی کہتا ہے کہ میں اسے رہا کرواؤں گا۔ کیا کسی بھی پاکستانی حکومت نے امریکہ کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر کہا کہ اسے کیوں قید کیا ہے؟ کیا آپ سوچ سکتے ہیں وہ امریکی جیل میں کس اذیت اور تکلیف سے گزر رہی ہے۔
کیا ایک کروڑ نوکریاں مل گئیں؟
پاکستان میں 60 فیصد سے زیادہ نوجوان آبادی ہے جن میں سے 45 لاکھ بے روزگار ہیں اور سال 2022 میں تقریبا 8 لاکھ 50 ہزار پاکستانی روزگار کی تلاش میں بیرون ممالک چلے گئے۔
کیا لاہور پیرس بن گیا؟
سال 2023 کے آخر میں دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور سر فہرست رہا، اس آلودگی کی وجوہات میں گاڑیوں، فیکٹریوں سے اٹھتا دھواں ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق لاہور میں 83 فیصد فضائی آلودگی کی وجہ ٹرانسپورٹ کو قرار دیا گیا ہے۔
کیا پاکستان کا قرضہ پہلے سے کم یا ختم ہو گیا؟
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق دسمبر 2022 تک پاکستان کا قرضہ 55 ہزار 800 ارب روپے تھا، جو سال 2023 کے اختتام پر 60 ہزار 839 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ پاکستان کا ہر شہری تقریبا ڈھائی لاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہے۔
کیا مہنگائی کم ہو گئی؟
ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ ہوا جس کے بعد یہ شرح سال 2023 میں 28.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اور ایشیائی ممالک میں پاکستان مہنگائی کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر آگیا۔
کیا عام آدمی کو پاکستان کی عدالتوں سے جلد انصاف ملنا شروع ہو گیا؟
ورلڈ جسٹس پراجیکٹ کی سال 2021 کی رپورٹ میں پاکستانی عدالتی نظام کو قانون کی حکمرانی کی پابندی کرنے والے ممالک میں سب سے نچلے نمبر 139 ممالک میں سے 130 ویں نمبر پر رکھا گیا تھا۔
مان لیا کہ یہ ایک ادارے کی رپورٹ ہے اس میں غلطی ہو سکتی ہے پر حقائق یہی ہیں کہ آپ کو مہینوں بلکہ کبھی کبھار سالوں تک عدالتوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں تب بھی جا کر انتہائی مشکل سے ہی آپ کو انصاف ملتا ہے۔ مطالعے، تجزیے اور تجربے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان عدالتوں کا نظامِ عدل پیچیدہ، مہنگا اور لمبے دورانیے کا ہے۔
کیا تعلیمی نظام میں کوئی بہتری آئی ؟
تعلیمی اداروں میں بہتری لانے کی بجائے پرائیویٹ این جی اوز کے حوالے کرنے کی نا کام کوشش ہو چکی ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں تعلیم کا نظام قابل رحم ہے۔ حکومت کی طرف سے تعلیمی پالیسیوں کی بار بار تبدیلی اور مخصوص نصاب نے طلباء کو محض تقلید اور رٹنے کی جانب دھکیل دیا ہے۔ عملی تعلیم دینے والے ادارے بہت کم ہیں مختلف شعبہ جات کے ماہرین بنانے کے لیے عمومی تعلیم کے ساتھ عملی تعلیم ضروری ہے۔
کیا ڈیم کے نام پر لیے گئے فنڈز سے ڈیم بن گئے؟
اگست 2018 میں پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی یعنی پیمرا نے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلوں کو ہدایت کی کہ وہ نئے ڈیموں کی تعمیر کے لیے فنڈ جمع کرنے کی خاطر مفت اشتہارات چلائیں اور طویل دورانیے کی خصوصی نشریات کا اہتمام کریں۔ اپنی نوعیت کی اس انوکھی اور غیر معمولی ہدایت کے بارے میں پیمرا کا کہنا تھا کہ اسے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم اور اٹارنی جنرل کا خط ملنے کے بعد جاری کیا جا رہا ہے۔ یہی بات جب علماء کریں تو وہ غلط ہوتی ہے۔ عام پاکستانیوں سے چندے کے نام پر لی گئی رقم کا حساب کون دے گا؟
یہ تمام اور اس کے علاوہ پاکستان کے بے شمار مسائل حل کرنے کی ذمہ داری حکومت وقت کی ہے اور گزشتہ تمام حکومتیں ان مسائل کو حل کرنے میں نا کام رہی ہیں.
اگر ان تمام سوالوں کا جواب آپ کے پاس نہ میں ہے تو آئیں تحریک لبیک پاکستان کا ساتھ دیں ، تحریک لبیک پاکستان اسلام کے اصولوں پر چلتے ہوئے ان تمام مسائل کو حل کرے گی۔
“نہ ہم نے کسی کو گرانا ہے نہ اٹھانا ہے بس رسول اللہ ﷺ کا دین تخت پہ لانا ہے”