استاد کبھی بوڑھا نہیں ہوتا
Article by Amina Batool
ایک صاحب کی شادی کی عمر نکل گئی۔ آخر ایک لڑکی پسند آ گئی تو رشتہ بھیجا گیا۔ لڑکی دو شرائط پر شادی کے لئے تیار ہو گئی ایک یہ کہ ہمیشہ جوانوں میں بیٹھو گے دوسرا دیوار پھلانگ کے گھر آیا کرو گے
شادی ہو گئی، بابا جی جوانوں میں ہی بیٹھتے اور گپیں لگاتے۔ جوان لڑکیوں کی اور پیار محبت کی ہی باتیں کرتے، نہ ہی انہیں منڈیوں کے بھاؤ سے دلچسپی تھی اور نہ ہی موضوعات شریف سے کچھ لینا دینا۔ بابا کا موڈ ہر وقت رومینٹک رہتا اور جاتے اور ایک جھٹکے سے دیوار پھلانگ کر گھر میں دم سے کود جاتے۔
ایک دن بابا جی کے پرانے جاننے والے مل گئے، وہ انہیں گلے شکوے کر کے اور گھیر گھار کے اپنی پنڈال چوکڑی میں لے گئے، اب وہاں کیا باتیں ہونی تھیں۔
یار گھٹنوں کے درد سے مر گیا ہوں بیٹھ کر نماز پڑھتا ہوں، میری تو بھائی جان ریڑھ کی ہڈی کا مہرہ کھل گیا ہے، ڈاکٹر کہتا ہے جھٹکا نہ لگے، یار مجھے تو نظر ہی کچھ نہیں آتا کل پانی کے بجائے مٹی کا تیل پی گیا تھا، ڈرپ لگی ہے توجان بچی ہے۔۔۔۔۔
بابا جوں جوں ان کی باتیں سنتا گیا توں توں اس کا مورال زمین پر لگتا گیا، جب ٹھیک پاتال میں پہنچا تو مجلس برخاست ہو گئی اور بابا گھسٹتے پاؤں کے ساتھ گھر کو روانہ ہوا۔ گھر پہنچ کر دیوار کو دیکھا تو گھر کی دیوار کی بجائے وہ دیوار چین لگی، ہمت نہ پڑی دیوار کودنے کی کہ کہیں بابے پھجے کی طرح چک نہ نکل آئے۔ آخر ماڈل تو دونوں کا ایک ہی تھا۔
بابا نے کنڈی کھٹکھٹائی، کھٹ کھٹ، اندر سے بیوی بولی اسی لئے بولا تھا جوانوں میں بیٹھا کر، لگتا ہے آج بوڑھوں کی مجلس اٹینڈ کر لی ہے، اسی لئے ہمت جواب دے گئی ہے ۔
نتیجہ! انسان بوڑھا نہیں ہوتا مجلس بوڑھا کر دیتی ہے، ماہرین نفسیات لکھتے ہیں کہ معلم (استاد) اسی لئے جلدی بوڑھے نہیں ہوتے کیونکہ وہ بچوں کی مجلس میں رہتے ہیں۔ یوں وہ ماحول ان پر ٹائم اینڈ سپیس کے اثرات کو نیوٹرل کر دیتا ہے۔
تحریر: آمنہ بتول