غزہ جلا کر ہاتھ سینکتی امت مسلمہ

Article by Umm-e-Saad
عرصہ دراز ہوا قلم کا ساتھ چھوڑے مگر آج دل شدت درد سے
پھٹ رہا ہے کہ آج اگر غزہ کی چیخ و پکار پر قلم نا اٹھایا یہ سوچ کر کہیں میں بھی تماشائیوں کی فہرست میں شامل نا ہو جاؤں۔
نصف صدی زائد عرصہ گزر گیا ہے اور فلسطین میں اسرائیلیوں کی آمد کا تانتا بندھا ہوا ہے،
شروعات میں وہ بمشکل پانچ فیصد زمین کے مالک تھے مگر آج وہ سارے فلسطین کے بلاشرکت غیرے مالک ہیں، آج وہ اپنے ملک کے ہوتے ہوئے آزادی کے لیے سینکڑوں لاشوں کو کندھے پر اٹھائے ہوئے آج
فلسطینی ماؤں کی سسکیوں آہ و بکا جو اپنے معصوم بے گناہ اطفال کی لاشوں پر نوحہ کناں ہیں آج غزہ میں ہونے والے ظلم وبربریت کا شکار وہ معصوم بچہ” امت مسلمہ” کے ضمیر کو جھنجھوڑ رہا ہے جو ہسپتال کے باہر بیٹھا نم آنکھوں سے “یااختی یا اختی” پکار رہا یے
میرے کانوں میں وہ دلخراش جملے گونجتے ہیں جو اس 57 ملکوں کی افواج سے کہتا ہے اے اہل عرب! اے غافل مسلمانوں!
کہاں ہو ؟
دیکھو تو سہی ہم پر کیا ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے جارہے ہیں ۔میری بہن کو شہید کردیا گیا ہے “اے اہل عرب” ہمیں بچاؤ۔
اے بے حس مسلمانوں! کہاں گیا وہ جذبہ ایمانی ؟کہاں گیا؟ وہ جوش جہاد آؤ دیکھو غزہ جل رہا ہے وہ باپ تمہیں پکار رہا ہے جسکا پورا خاندان اسرائیلی بمباری میں شہید ہوگیا اور وہ اپنے بچوں کے کھلونے لیے اپنے گھر کے ملبے ڈھیر پر حیرت کی تصویر بنے بیٹھا بیٹھا ہے-
وہ کئی معصوم بچے جنہوں نے اپنے ماں باپ بہن بھائیوں کو اپنی آنکھوں کے سامنے تڑپتے دیکھا اپنے گھر کو مٹتا دیکھا یے زبان ابھی الفاظ ادا کرنا نک سیکھا تھا مگر انکا خوف درد انکے چہر سے عیاں ہے
میں بحیثیت مسلمان ایک بات سوچتی ہوں کہ کیا واقعی فلسطینیوں کے ساتھ ہیں؟کیا ہم انکی دی گئی قربانیوں کا حق ادا کریں گے ؟کیا ہم واقعی مسجد اقصیٰ سے اتنی محبت کرتے ہیں جتنے دعوے کرتے ہیں ؟
یقیناً اپ کہیں گے بلکل
تو سوچیے آپ نے انکے لیے آواز اٹھائی؟ کیا غلط کو غلط کہا؟ ہمارے حکمرانوں کی تو بات کی جائے وہ تو تماشہ دیکھنے زبانی مذمت مذمت کے علاوہ کچھ نہیں کیا اور ہم تو وہ قوم ہیں جنکو ابھی تک یہ معلوم نہ ہوسکا کہ اسرائیل پراڈکٹس کونسی ہیں۔ صرف یہی نہیں پوری دنیا احتجاج ریکارڈ کروائے جا ریے ہیں مگر پاکستان میں آج بھی پیٹرول، گیس مہنگائی کا رونا رویا جا رہا ہے۔
ہماری قوم بڑی عجیب قوم ہے انکے پاس نہ علم ہے نہ کردار صرف جذبات ہیں دنیا میں اتنی بڑی تعداد اور مضبوط وسائل رکھنے کے باوجود دنیا میں انکی حیثیت ایک معذور شخص جیسی ہے
یاد رکھیے جنگیں دعاؤں اور جذباتی باتوں سے نہیں جیتی جاتیں بلکہ قوت اور مقابلہ شرط ہے ۔
آج یہ ظلم ان پر کیا جارہا ہے کل کو اگر اسکی جگہ ہم ہوئے اور ہمارے بچے ہوئے؟کیوں کہ ہماری خاموشی کوفہ والوں کی خاموشی سی ہے جسطرح انہوں نے ظلم دیکھا مگر تماشائیوں میں تھے پھر ذلیل وخوار ہوئے مجھے خوف ہے کہ کہیں کل ہم یہ قرض نہ چکائیں کیونکہ
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں لیکن
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے
خدا کے لئے جاگ جائیں یہود نصاری مل کر مسلمانوں کو دن رات شہید کررہے ہیں۔ غزہ جل رہا ہے ان صیہونیوں کے ہاتھوں، آج وقت ہے انکی آواز بنیں.
تحریر: ام سعد

