حسینی فلسفہ – “جاءالحق وزھق الباطل”

Article by Mian MuQarrab NaQshbandi
حسینیت اور یزیدیت یہ فلسفہ ہم صدیوں سے سنتے آ رہے ہیں حسینیت کیا ہے؟ حق کے سامنے ڈٹ جانا حسینیت ہے، حسینیت صرف ایک نام نہیں بلکہ پوری تاریخ ہے ظلم و جبر کے سامنے ڈٹ جانے کی، باطل کا سر نیچا کرنے کی، جب یزیدی پیروکار مدمقابل آئیں تو حسینی پیروکار کا کام ہے ڈٹ جانا جو منہ چھپا کر اعلان لاتعلقی کرتے پھریں کیا وہ حسینی پیروکار ہیں؟ ایک پرچہ کٹا نہیں اور اعلان لاتعلقی کا اشتہار اخبار میں لگ گیا، کیا یہ ہے حسینیت؟ حسینیت کے پیروکار تو اہل باطل کے سامنے ڈٹ جاتے ہیں باطل پرچے کاٹے یا ہتھکڑیاں لگائے حسینی پیروکاروں کے لبوں پر ایک ہی جملہ ہوتا ہے
ستم گر ادھر آ ہنر آزمائیں تو تیر آزما ہم جگر آزمائیں
یزید نے کیا طلب کیا تھا امام حسین عالی مقام رضی اللہ تعالی عنہ سے؟ “ووٹ، بیعت” آپ نے ووٹ ہی تو اہل باطل کو نہیں دیا تھا. آج ہم بے دھڑک اپنے ووٹ یزید کے پیروکاروں کو دیتے ہیں اور حسینیت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں. حسینیت یہ ہے کہ یزیدیت کی کسی بھی طرح سے مدد نہ کی جائے بلکہ یزیدیت سے ٹکر لے لی جائے، ڈر ڈر کر مصلحتوں کے ساتھ جینا حسینیت نہیں، حسینیت حق کا نام ہے، حسینیت دشوار رستوں پر چلنے کا نام ہے، حسینیت قربانی کا نام ہے، حسینیت یہ ہے کہ باطل چاہے جتنا مرضی طاقتور ہو، حکومت اس کی ہو، مشینری اسکی ہو لیکن یزیدیت کے سامنے سر نہ جھکے “عمران” کے سامنے سر نہ جھکے، یہ ہے حسینیت! امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ یزید سے ٹکرا گئے تھے آج بھی ان کا نام زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا۔
یزید آج کہاں ہے؟
یزید کا نام آج گالی سے بھی بدتر تصور کیا جاتا ہے، یاد رکھیے تاریخ ہمیشہ ٹکرانے والوں کی یاد رکھی جاتی ہے اور انہیں یاد کرتی ہے جو اپنا سب کچھ اسلام کے راستے پر لٹا دیتے ہیں چاہے جان ہو مال ہو یا اولاد۔ حسینیت نام ہے شجاعت کا، حسینیت نام ہے بھوک و پیاس کے عالم میں بھی اپنے حق والے موقف پر ڈٹ جانا، حسینی پیروکار یہ نہیں دیکھتے کہ ہماری تعداد کتنی ہے، حسینی پیروکار یہ نہیں دیکھتے کہ ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے، حسینی پیروکار یہ نہیں دیکھتے کہ حکومت کس کی ہے، حسینیت نام ہے ٹکرا جانے کا، حسینی اور یزیدی ہر دور میں رہے ہیں اور ہر دور میں اہل حق اہل باطل سے ٹکراتے آئے ہیں، حسینیت آج بھی زندہ ہے اور یزیدیت کو کل بھی زوال تھا اور ہمیشہ زوال رہے گا۔ ہمیں اطمینان اس بات پہ ہونا چاہئیے کہ ہم اہل حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم وہ نہیں جو چند سیٹوں پہ یا چند ٹکوں کی خاطر بک جائیں، امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ یزید کی بیعت کر لیتے تو کیا ہوتا؟ وہ یزید آپ کو کسی علاقے کا گورنر لگا دیتا کوئی مال و دولت دے دیتا لیکن امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے ہر چیز کو رد کیا اور صرف اپنے نانا جان ﷺ کے دین کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ آج ہم اگر حسینیت کا دعوی کرتے ہیں تو ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ آج ہم کہاں کھڑے ہیں، اسلام قربانیاں مانگتا ہے۔ اسلام ہر کربلا کے بعد زندہ ہوتا ہے، ہمارے قائد تو کئی ماہ سے زائد جیل میں رہے لیکن تھکے نہیں تو ہم انہیں کے کارکن ہیں، ہم کیسے تھک جائیں؟ نام نہاد ختم نبوت ﷺ کے پہریدار تو دوسرے دن ہسپتال پہنچے ہوتے ہیں لیکن سلام ہے سچے حسینی پیروکار سعد رضوی کو کہ چہرے کی مسکراہٹ تک میں کمی نہ آئی، حسینی ہونے کا دعویٰ ہے تو دعویٰ پہ دلیل بھی پیش کی جاتی ہے، خالی دعوے معتبر نہیں ہوتے، آج وقت ہے حسینی پیروکار کا کردار ادا کرنے کا، آج وقت ہے اہل حق یعنی تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونے کا۔ آج دین کے ساتھ کھڑے ہو جائیے، آج اپنا وقت دیجیے تحریک لبیک کو، ضرورت پڑی تو انشاءاللہ جانیں بھی دیں گے۔
یہ بات ذہن میں رکھیے کہ ہمیں اسلام کی ضرورت ہے اسلام کو ہماری ضرورت نہیں۔ اسپین والوں نے اسلام کی قدر نہیں کی تھی اللہ نے ان سے اسلام واپس لے لیا تھا خدانخواستہ کہیں ان سیاہ بختوں میں ہمارا بھی شمار نہ ہو جائے، آج سعد رضوی کے ہاتھوں کو مضبوط کرنے کا وقت ہے، آج بابا جی کے ہاتھ پر کی گئی موت کی بیعت کو دہرانے کا وقت ہے، ہم اسلام کے بغیر کچھ نہیں ہمیں اس چیز کو سمجھنا ہو گا اور نفاذ نظام مصطفیٰ ﷺ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
تحریر: میاں مقرب نقشبندی


ماشاءاللہ ماشاءاللہ مقرب بھائی آپ نے بڑی خوبصورتی سے حسینی اور یزیدی کردار کی وضاحت کی۔۔☘️☘️
السلام عليكم ورحمة الله
ماشاءاللہ
بہت اعلی