سانحہ جڑانوالہ اور تحریک لبیک
Article By Ehsan Shahani
کچھ دن پہلے تحصیل جڑانوالہ فیصل آباد میں ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا جس میں پہلے دو عسائیوں نے قرآن مجید کی بے حرمتی کی، نبیﷺ کی شان میں توہین آمیز الفاظ لکھے جس پر ردعمل کے طور پر وہاں کے رہائشی مکینوں نے عیسائیوں کے چرچ جلائے اور چند گھروں کو آگ بھی لگا دی اور پورے علاقہ میں آگ اور غصے کا لاوا پھوٹ پڑا اور قریب تھا کہ عوام کا سمندر پورے علاقے کو ہی آگ کی لپیٹ میں ڈال دیں لیکن لاکھوں سلام ہوں تحریک لبیک کی قیادت پر جنہوں نے بر وقت حکومتی انتظامیہ کیساتھ اور پولیس کے ساتھ زبردست تعاون کیا اور پورے علاقے میں غصے اور آگ سے بپھرے ہوئے ہجوم کو خاموش کروایا۔
تحریک لبیک فیصل آباد کی قیادت نے پورے علاقے میں لاؤڈ اسپیکر اٹھا کر پوری قوم کو سمجھاتے رہے کہ ایسے حساس مسئلے کو خود سے حل نا کریں بلکہ قانون کے مطابق حل کریں اور کسی قسم کی املاک کو نا جلائیں کیونکہ املاک جلانا چرچ جلانا ہمارے اسلام کی تعلیمات نہیں ہیں اور نا ہی قانون اس چیز کی اجازت دیتا ہے۔ بلکہ اسلام تو اقلیتوں کو انکے پورے حقوق دیتا ہے، بلکہ جب بھی صحابہ کرامؓ کسی جنگ میں کوئی غیر مسلم علاقے کو فتح کرتے تو سب سے پہلے اقلیتوں کے حقوق کا خیال رکھا جاتا اور انکے گرجا گھر کی حفاظت کا عہد کیا جاتا تھا۔ اقلیت کے اس سے بڑھ کر اور کیا حقوق ہوسکتے ہیں کہ ہمارے آقا و مولاﷺ کا فرمان مبارک ہے کہ
اگر کوئی کافر(یعنی اقلیت) مسلمان ریاست میں پناہ لے کر رہ رہا ہو اور کسی مسلمان نے اسے بلاوجہ قتل کر دیا ہو تو اس مسلمان پر جنت حرام ہوجاتی ہے۔
لیکن ظلم اور افسوس کہ حد تو یہ ہے کہ حکومتی انتظامیہ نے الٹا تحریک لبیک جڑانوالہ فیصل آباد کی قیادت پر ہی مقدمات درج کردیے۔ حالانکہ جڑانوالہ پولیس کے ایس ایس پی تحریک لبیک کی قیادت کا شکریہ ادا کررہے ہیں کہ اُن کی وجہ سے معاملات نارمل ہوئے اور کسی قسم کی مالی و جانی نقصان نا ہو اور ہجوم کو پرسکون کرانے میں لبیک کی قیادت نے مؤثر کر دار ادا کیا۔
اس کے علاوہ ایک اور یتیم طبقہ جس کا سِرے سے معلوم ہی نہیں ہو سکا کہ اسکا باپ کون ہے یعنی لبرل اور سیکولر طبقہ جو اس انتظار میں تھے کہ کوئی افسوس ناک واقعہ رونما ہو اور وہ اپنی توپوں کا رخ تحریک لبیک کی طرف کریں، اور لبیک پر پابندی کی خواہش کا اظہار کررہے ہیں اور یہ ایسے جیسے” بلی کو خواب چھچھڑوں کے” اور وہ لبیک کو آڑ بنا کر اسلام اور پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور علماء کے خلاف گھٹیا قسم کی مہم شروع کر دی کہ انکی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ حالانکہ پاکستان میں کسی بھی مذہبی جماعت نے اس سانحہ کی حمایت نہیں کی بلکہ انہوں نے چرچ جلانے کی مذمت کی اور ملزموں کا سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
اسی طرز کا واقعہ 2021 سیالکوٹ میں پیش آیا جب ایک ہجوم نے سری لنکن مینیجر کو جلا دیا تھا اس وقت بھی تحریک لبیک نے اس واقعے کی سخت مذمت کی اور مجرموں کو قانون کے مطابق سزائیں دینے کا مطالبہ کیا کیونکہ تحریک لبیک مکمل آئین و قانون پہ یقین رکھتی ہے اور قانون کو ہاتھ میں لینے کے خلاف ہے۔ حالانکہ ماضی میں تحریک لبیک کیساتھ شدید نا انصافی ہوتی رہی ہے اور انکی قیادت کو بلاوجہ سات سات ماہ جیلوں میں رکھا گیا لیکن لبیک کی قیادت نے قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا بلکہ قانون کے مطابق عدالتوں سے سرخرو ہوئے۔ 2016 میں غازی ممتاز حسین قادریؒ کو بلاوجہ حکومت نے پھانسی دی اور لاکھوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے اور پوری قوم شدید غصے میں تھی لیکن علامہ خادم حسین رضویؒ نے صبر کا مظاہرہ کیا اور جنازہ پڑھ کر واپس آ گئے ورنہ صرف ایک اشارے کی دیر تھی اور وہاں کیا ہونا تھا شاید آپکی سوچ سے باہر ہوتا۔
اس لیے تحریک لبیک پر بلاوجہ تنقید بند کرو اور جو ملک میں سیاسی ابتری چل رہی ہے اسکو ختم کرو، ملکی معیشت کو درست کرو، مہنگائی کا طوفان کم کرو تاکہ غریب کو دو وقت کی روٹی میسر ہوسکے اور پاکستان کے حالات کو سازگار بناؤ اور ایسے فیصلے نا کرو جس سے پاکستان مزید پیچھے چلا جائے اور پھر بعد میں پچھتانا پڑے۔
تحریر:احسان شہانی