صبح ہونے کا مگر دل کو یقیں رکھنا ہے

Article by Asma Muhammad From Karachi
سونے دو اگر وہ سو رہے ہیں غلامی کی نیند میں
ہو سکتا ہے وہ خواب آزادی کا دیکھ رہے ہوں
پاکستان ١٤ اگست ١۹٤٧ء کو معرضِ وجود میں آیا. جس نظریہ کی خاطر اس کو آزاد وطن کی حیثیت دی گئی تھی، ایک الگ ملک کی بنیاد ڈالی گئ تھی ٧٤ سال گزرنے کے بعد بھی لگتا ہے کہ ہم آج بھی غلام ہیں. غیروں کے نہیں اپنوں کے اور اپنی سوچ کے.
یہ بات بلکل درست ہے کہ جو حکومت کے لیے کھڑا ہوتا ہے دعوے تو بہت کرتا ہے لیکن اقتدار سنبھالتے ہی وہ سب وعدے ہوا ہو جاتے ہیں، اس میں قصور حکمرانوں سے زیادہ ان کو منتخب کرنے والوں، ان کے ساتھ کھڑا ہونے والوں اور ان کےلیے ووٹ مانگنے والوں کا ہے، جو دنیاوی خواہشات کے لیے معاشرے میں ہونے والے مظالم پر آنکھوں پر پٹی باندھ لیتے ہیں اور عوام جو محنت مزدوری سے دو وقت کا کھانا کھا رہی ہوتی ہے اسے تیسرے وقت کا کھانا کھلا کر صرف الیکشن کے دنوں میں یا کچھ رقم دے کر آئندہ کے پانچ سالوں کے سنہرے خواب دکھا کر اور وعدے (جو کبھی پورے نہیں ہونے) کر کے، ضمیر کا سودا طے کر دیتے ہیں. یہ تو وہ عوامی طبقہ ہے جس کے لیے مکان، روزگار اور دو وقت کی روٹی اہم ہوتی ہے، وہ سالہا سال اسی کے گرد گھومتے رہتے ہیں. ان سے کسی چیز کا شکوہ نہیں کیا جا سکتا لیکن دوسری جانب وہ طبقہ جو اس سٹیج سے گزر کر سٹیبل ہو چکا ہوتا ہے جس کا دماغ کسی حد تک سوچنے اور سمجھنے کی قوت رکھتا ہے اور ان سے بہتر فیصلوں کی توقع کی جاتی ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ الیکشن کی رات کو آنے والا نتیجہ یا آئندہ سالوں میں دیکھے جانے والے اثرات اوپر کہی گئ بات کی نفی کرتے ہیں. ہم اور آپ جنہیں اللّٰہ نے آزادی جیسی نعمت بخشی، دنیاوی تکالیف سے بچایا، کیا ووٹ ڈالتے وقت ایک دفعہ آپ نے سوچا کہ آپ کا ووٹ ۲۲ کروڑ عوام کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا؟ ان بچوں کی رہائی کا جو اغوا ہوۓ اور سالہا سال گزرنے کے بعد بھی بازیاب نہ ہوۓ صرف آپ کے غلط فیصلے کی وجہ سے جو پہلے کرچکے ہیں،
ان بچیوں کا جو دن دیہاڑے زیادتی کا شکار ہو جاتی ہیں، ان نوجوانوں کا جو پڑھ لکھ کر بھی بےروزگار رہ جاتے ہیں، ان بوڑھوں کا جن کی عمر کا تقاضا ہے کہ وہ آرام کریں لیکن آپ کا ایک ووٹ نجانے کتنوں کو ٹھنڈ کے موسم میں فٹ پاتھ پر سونے پر مجبور کر دیتا ہے اور کتنوں کی موت کا سبب بن جاتا ہے. آئیے! حقیقت کا جائزہ لیجیۓ، اپنے آرام کے وقت اپنے لوگوں کے آرام کا بھی سوچیۓ، اپنے دماغ کو استعمال کیجیۓ اور دیکھیے کہ ہمارے ملک کو باتوں کی سیاست چاہیۓ، الزام تراشی کی، قتل و غارت کی، بےجا مقدمات کی یا اسلام کے اصولوں کی، اپنے سمیت سب کو سہولیات دینے کی؟
اگر آپ کے ملک میں سہولیات ہوتیں، انصاف ہوتا، قانون نہ بکتا تو کیا لوگوں کو باہر کے ملک میں ۲۰ ،۲۰ گھنٹے محنت کی ضرورت ہوتی؟ کیا وہ کبھی اپنا ملک چھوڑتے؟
ایک دفعہ اپنے ملک کے لیے سوچیے, اپنے لوگوں کے لیے اور ایسوں کو منتخب کیجیۓ جن کا نظریہ پاکستان کے نظریہ سے جُڑا ہو، جن کو ملک اور ملک جس نعرے پر بنا وہ عزیز ہو.
آئیے نوجوان قیادت کو ووٹ دیجیۓ، جن لوگوں نے نفرتیں پھیلانے کی کوشش کی انہیں اپنے درمیان مزید اندر نہیں آنے دیں.
اپنے ملک کےلیے، اپنے دین کےلیے، تصویر کے دونوں رخ دیکھ کر
کرین پر مہر لگائیں
ٹی ایل پی کو ووٹ دیں
پاکستان کی خاطر.
رات ہر چند کہ سازش کی طرح گہری ہے
صبح ہونے کا مگر دل کو یقیں رکھنا ہے
تحریر: اسماء محمد