کہاں ہیں لبیک والے

Article by Umm-e-Abeer
پھر شور اٹھا ہے ” کہاں ہیں لبیک والے” حالانکہ ابھی پچھلے ہی دنوں لبیک والے شہر شہر جاکر بتا چکے ہیں کہ ” یہاں ہیں لبیک والے” ۔ مگر کیا کہئے مخالفین ہونے کے باوجود ہر معاملے پر قوی آواز بلند کرنے کی توقع صرف لبیک والوں سے ہی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
حقیقتاََ دیکھا جائے تو اسمیں کچھ غلط بھی نہیں کیونکہ ہمیشہ عوام کے جذبات کی صحیح طور پر ترجمانی صرف لبیک کی قیادت ہی کرپائی ہے چاہے وہ امیر المجاہدین علامہ خادم حسین رضوی علیہ الرحمہ ہوں یا سعد حسین رضوی صاحب۔ موقع چاہے حلف نامہ میں تبدیلی کا ہو یا گستاخانہ خاکوں کا ، قرآن پاک کی حرمت کا ہو یا ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا ، پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا ہو یا مہنگائی کے جن کو قابو کرنے کا لبیک نے ہمیشہ پوری قوت سے آواز بھی اٹھائی اور اللہ کے حکم سے کامیابی بھی سمیٹی۔
مخالفین کا یوں ہر موقع پر لبیک کو پکارنا جہاں ایک طرف اس بات پر مہر ثبت کرتا ہے کہ وہ اپنے قائدین سے نا امید ہوچکے ہیں وہیں دوسری طرف اس بات کا اعتراف بھی ہے کہ انکی واحد امید بھی سعد حسین رضوی صاحب ہی ہیں کیونکہ قوم اب یہ جان چکی ہے کہ مسلمانوں کے رہنما کے لئے دین اسلام کا فہم، دلیری ،مضبوط موقف اور پھر اس پر ڈٹ جانے کی خوبیاں ناگزیر ہیں اور یہ تمام خوبیاں فی الحال سعد حسین رضوی صاحب کے سوا کسی اور لیڈر میں موجود نہیں ۔
جب دل کے کسی کونے میں اس شیر دلیر جوان کو عوام پاکستان کا حقیقی قائد تسلیم کرہی لیا ہے تو ایک قدم آگے بڑھاکر اس کا اظہار بھی کردیں کیونکہ ہم تو خود قوم کے مزاج کے تبدیل ہونے کا انتظار کررہے ہیں کہ جیسے ہی قوم سنجیدہ ہوئی بقول بابا جی علیہ الرحمہ کے ” بس تھوڑا زور اس نظام کو لگے گا اور اسلام نافذ ہوجائے گا ۔ ان شاء اللہ” اور اس اقرار سے ڈریئے نہیں ویسے بھی ہمارے امیر محترم اپنے کمزور شاگردوں کا ہاتھ اتنی جلدی نہیں چھوڑتے۔
تحریر: اُم عَبیر
